لاہور میں وحدت امت و حرمت رسول اکرم (ص) کانفرنس

رسولخدا (ص) وحدت کے محور و مرکز ہیں

ID: 56543 | Date: 2018/11/27

ابنا  کی رپورٹ کے مطابق تحریکِ بیداریِ اُمت مصطفیٰ(ص) کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کی زیر صدارت جامعہ العروة الوثقیٰ لاہور میں وحدت امت و حرمت رسول کانفرنس سے خطاب میں تمام اسلامی مکاتب فکر کے مقررین نے واضح کیا کہ خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت اور مرکز وحدت ہیں۔ مسلمان حضور اکرم کی ذات مبارکہ کو اپنی مرکزیت قرار دے کر اتحاد امت کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ فقہی اختلافات کی بنیاد پر کسی پر کفر و شرک کے فتوے لگانا اسلامی تعلیمات سے انحراف ہے۔ وحدت صرف وقت ہی کی ضرورت نہیں بلکہ دین کا تقاضا اور اللہ، رسول اور قرآن کا حکم بھی ہے۔ وحدت صرف توحیدی معاشروں میں ہوتی ہے جبکہ مشرکانہ معاشرہ تفرقے کا شکار رہتا ہے۔ اگر ہم اپنے معاشرے کو توحیدی بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے اندر وحدت پیدا کرنا ہوگی۔


انہوں نے کہا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وحدت کے محور و مرکز ہیں اور یہ وہ ہستی ہیں کہ جن کی بدولت عرب معاشرے میں ایک دوسرے کے دشمن لوگ آپس میں بھائی بھائی بن گئے۔ آج بھی رسول خدا کی ذات اقدس ہی ہے کہ جن پر تمام مسلمان متحد ہو کر امت واحدہ کی عملی صورت بن سکتے ہیں۔ رسول خدا ہی حبل اللہ ہیں، ان کی ذات کو مرکز و محور مانتے ہوئے، اس رسی کو تمام کے تمام مسلمان مل کر تھام لیں۔ چونکہ قرآن کا بھی یہی حکم ہے کہ و اعتصمو بحبل اللہ جمیعاً ولا تفرقوا یعنی "اللہ کی رسی کو تمام مل کر پکڑ لو اور تفرقے میں نہ پڑو۔" انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کی تمام مشکلات کا حل بھی وحدت ہی میں ہے۔ جب ناپاک اور بُرے لوگ تفرقہ پھیلا رہے ہوں تو اچھے لوگوں کا فریضہ بنتا ہے کہ امت کے درمیان وحدت و اتحاد پیدا کریں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے رسول اللہ کو اسوہ حسنہ اور حسن و جمال بنایا تو یہ تبھی امت میں منتقل ہوسکتا ہے، جب ہم امت واحدہ بنیں گے اور اللہ قرآن اور رسول خدا کے گرد ایک ہو جائیں گے تو امت کے اندر بھی جمال آنا شروع ہو جائے گا۔


انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ امت کے انتشار کے باعث دشمن کو رسول اللہ کی شان میں گستاخی کی جرات ہوتی ہے، کیونکہ جب قومیتیں منشتر ہوں تو انہیں فروعی اختلافات کی بنیاد پر باہمی طور پر دشمن بنانا اور ان کے مقدسات کی توہین آسان ہوتی ہے۔ وحدت امت سے یہ فائدہ ہوگا کہ دشمنان اسلام اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں تفرقہ اور انتشار ہے۔ اب وقت کی ضرورت ہے کہ ملکی استحکام کیلئے ملت ایک ہو جائے اور علامہ اقبال کا بھی یہی فرمان ہے کہ منفعت ایک ہے اس قوم کی نقصان بھی ایک، ایک ہی سب کا نبی، دین بھی ایمان بھی ایک، حرم پاک بھی، اللہ بھی قرآن بھی ایک، کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک۔ جس طرح پاکستان کی آزادی وحدت امت کا نتیجہ ہے، اسی طرح وطن عزیز کی بقا، کامیابی وحدت ہی سے ممکن ہے۔


تمام مکاتب فکر کے علماء نے واضح کیا کہ ختم نبوت مسلمانوں کا اساسی عقیدہ ہے۔ قادیانیوں اور عالمی استعماری قوتوں کو خوش کرنے کیلئے ناموس رسالت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ انبیاء علیہم السلام کی ناموس کے تحفظ کیلئے حکومت کی طرف سے عالمی سطح پر قانون سازی کیلئے جدوجہد کا آغاز قابل تحسین ہے۔ وزیراعظم کے اعلان پر عملدرآمد بھی ہونا چاہیئے۔ کلایہ بازار اورکزئی ایجنسی اور کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملے قابل مذمت ہیں۔ مولانا حافظ ریاض حسین نجفی، مولانا خان محمد قادری، مولانا مرزا یوسف حسین، مولانا ضیاء اللہ شاہ بخاری، قاضی احمد نورانی، منظر تھانوی، پیر شفاعت رسول، مفتی عدنان کاکا خیل، قاضی احمد نورانی، مولانا امداداللہ، مولانا عبدالوہاب روپڑی، پروفیسر امین، امیر العظیم، سجاد مدنی، مفتی جعفر تھانوی، مولانا عباس کمیلی، یعقوب شہباز اور دیگر علماء اہل تشیع، بریلوی، دیوبندی اور اہلحدیث علماء نے اظہار خیال کرتے ہوئے وحدت امت کے فروغ اور فرقہ واریت سے نفرت پر زور دیا۔


کانفرنس میں رئیس دانشگاہ رضویہ ایران سید حسن شبیری نے خصوصی شرکت کی اور کانفرنس کے انعقاد کو سراہا۔ علامہ جواد نقوی نے صدارتی خطاب میں کہا کہ اتحاد امت حکم قرآنی اور واجب ہے۔ اہل تشیع اور اہل سنت کے درمیان اتحاد کیلئے زمینہ ہموار ہے۔ اتحاد کے مخالف صرف تفرقہ باز ہیں۔ مسلمان علماء و عوام کی غالب اکثریت فرقوں کے درمیان اتحاد کی فضا چاہتی ہے اور ہمارا معاشرہ اس کی بہترین مثال ہے کہ مولویوں کے درمیان اختلاف ہوتا ہے، عوام میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وحدت امت و حرمت رسول کانفرنس اسلام دشمنوں کیلئے سخت اور اپنوں کیلئے خوشگوار پیغام ہے۔ وحدت امت ایسا فریضہ ہے کہ منفی طور پر پراپیگنڈہ بھی کیا جائے تو اس کا سامنا کرنا پڑے گا۔