آیت اللہ خامنہ ای اور عظیم کارنامے

لکھنؤ میں عظیم الشان اجلاس؛ عادل فقہا کمیٹی نے آیۃ ﷲ خامنہ ای کو ولی فقیہ بنایا ہے

ID: 52651 | Date: 2018/03/17

لکھنؤ میں عظیم الشان اجلاس؛ عادل فقہا کمیٹی نے آیۃ ﷲ خامنہ ای کو ولی فقیہ بنایا ہے۔


لکھنؤ ۱۷ مارچ کا اس عظیم الشان اور بے نظیر اجلاس، مختلف اداروں اور تنظیموں کی جانب سے "رہبر انقلاب آیۃ ﷲ العظمیٰ خامنہ ای مدظلہ العالی کی شخصیت اور کارنامے" کے عنوان سے چھوٹے امامباڑے میں منعقد ہوا۔


جلسہ میں علماء و افاضل اور مختلف تنظیموں کے اراکین سمیت بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے اور متفقہ طور پر تاکید کی گئی کہ "عادل فقہا کمیٹی نے آیۃ ﷲ خامنہ ای کو ولی فقیہ بنایا ہے"۔


پرورگرام مقررہ وقت 07:30 بجے شب کو تلاوت قرآن کریم کے ساتھ، شروع ہوا۔ اس کے بعد، مولانا صابر علی عمرانی نے مرجعیت اور رہبر معظم کی شان میں خراج عقیدت پیش کیا نیز جناب الماس رجیٹوی نے بھی اپنا کلام پیش کیا۔


جلسہ کی افتتاحی تقریر کرتے ہوئے مولانا منظر صادق نے اسلام میں سیاست کی اہمیت اور رہبر انقلاب کی ۳۰ سالہ کامیاب فقیہانہ حکومت پر زور دیتے ہوئے سوال کیا کہ آخر کیا سبب ہے کہ ۳۰ سال بعد آپ کو ولی فقیہ کی حکومت غلط لگنے لگی؟


درحقیقت دشمن ہر جگہ سے ہار چکا ہے اس لئے ہماری صفوں میں انتشار پیدا کرکے کامیاب ہونے کی کوشش کررہا ہے۔


مولانا صفدر حسین جونپوری نے ولی فقیہ کے دشمنوں کو متنبہ کیا کہ جو ولایت کے راستے کی مخالفت کرےگا یہ علما اور یہ اجتماع اس کا منہ توڑ جواب دیں گے۔


ناظم جلسہ نے امیر العلماء مولانا حمید الحسن صاحب قبلہ کے بیانیہ کی قرائت کی جس میں انہوں نے کہا کہ رہبر انقلاب کی شان میں جسارت کرنے والوں کو توبہ کرلینا چاہئے ورنہ دشمن اسلام اس سے مزید فائدہ اٹھائےگا۔


مولانا جابر جوراسی نے صاف طور پر کہا کہ یہ دشمنی، پیسے ہی کا کھیل ہے لیکن یہ کھیل کہاں سے ہے یہ دیکھنا چاہئے۔ جب چور چوری کرکے بھاگتا ہے تو خود چور چور چلانے لگتا ہے تاکہ بھیڑ میں چھپ جائے۔


دہلی سے تشریف لائے عالم دین، مولانا سید محمد عسکری صاحب نے تقریر کرتے ہوئے رہبر انقلاب کی شخصیت کے پوشیدہ گوشوں کو اجاگر کیا۔ آپ نے بتایا کہ ۱۸ سال کے سن میں انہیں ان کے استاد نے اجازہ روایت اور اجازہ اجتہاد عطا کردیا تھا۔ آپ جامع علوم ہیں۔ آپ چھ بار قیدخانے میں گئے اور وہاں انواع و اقسام کی اذیتوں سے دوچار ہوئے۔ قائد انقلاب امام خمینیؒ نے آپ کے سلسلے میں فرمایا کہ جب آقای خامنہ ای تم لوگوں کے درمیان ہیں تو مستقبل میں کوئی مشکل نہیں آئےگی۔


آیۃ ﷲ فاضل لنکرانی، آیۃ ﷲ مشکینی، آیۃ ﷲ جوادی آملی اور دیگر معروف فقہا نے آپ کی علمی شان کو اجاگر کیا نیز ۸۸ عادل فقہا کمیٹی نے آپ کو اکثریت کے ساتھ ولی فقیہ بنایا اور آپ کے مسلسل انکار کے بعد، فقہا کمیٹی نے یہ فیصلہ سنایا کہ یہ آپ کا حق نہیں ہےکہ آپ لینے سے انکار کردیں بلکہ یہ آپ پر فرض ہے جسے قبول کرنا، آپ پر واجب ہے۔


آیۃ ﷲ خامنہ ای کی شجاعت و ہمت اور جرئت ایسی مشہور ہےکہ دشمن، آپ کے نام سے ڈرتا ہے۔ آج ایران علمی اور ٹیکنالوجی، اقتصادی و سماجی اور دیگر میدانوں میں عالی مقام پر فائز ہے۔


مولانا سید ڈاکٹر کلب صادق نقوی نے نہایت مختصر تقریر کے ذریعہ ذہنوں کو بیدار کرنے کا کام کیا اور اپنے مشن کے مطابق فرمایا کہ اصل بات یہ ہےکہ لوگ، آیۃ ﷲ خامنہ ای کو کماحقہ پہنچانتے نہیں ہیں، ان کی مخالفت کا اصل سبب جہالت ہے۔ آج اس پروگرام سے ان کی شخصیت کو متعارف کرانے کی اچھی ابتدا ہوئی ہے "عدو شود سبب خیر گرخدا خواھد" مجھے بہت تکلیف ہوئی اس لئے میں نے یہ قدم اٹھایا۔ میں نے بہت قریب سے آیۃ ﷲ خامنہ ای کو دیکھا ہے۔ وہ فقیرانہ غذا کھاتے ہیں یونائیٹڈ نیشن میں ان کی دلیرانہ تقریر میں نے اپنے کانوں سے سنی ہے۔ مسئلہ یہ ہےکہ اگر آپ لوگ آپس میں لڑگئے تو جو دشمن چاہتا ہے اس میں کامیاب ہوجائےگا۔ جو تکلیف مجھے پہنچی تھی اس کا آج اس پروگرام کے ذریعہ بہت حد تک ازالہ ہوگیا۔



آخر میں صدر جلسہ اور مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا کلب جواد نقوی صاحب نے کہا کہ لکھنؤ کو سازشوں کا گڑھ بنا دیا گیا ہے؛ اِس لکھنؤ میں سعودی حکام اور اسرائیل کے افراد آکر میٹنگ کرتے ہیں اور اس کا عنوان ہوتا ہےکہ اگر کسی دن ایران پر حملہ ہوا تو لکھنؤ کے شیعوں کا ردّعمل کیا ہوگیا! اس کا مطلب ہےکہ دشمن کی نگاہ میں لکھنؤ کی بڑی اہمیت ہے۔ دوسروں کو مقصر کہنے والے جب میدان جنگ کی بات آتی ہے تو وہاں مقصّر ہوجاتے ہیں اور جن پر مقصر ہونے کا الزام عائد کرتے ہیں وہی ایرانی قوم اور حزب اللہ کے مجاہد مقدسات کی حفاظت کےلئے جان کی قربانیاں دیتے نظر آتے ہیں۔ سامراجی نظام، ایرانی نظام کو کبھی ختم نہیں کرسکتا۔ یہ اس وقت بھی ممکن نہیں ہوا جب پوری پارلیمنٹ کو بم دھماکے سے اڑا دیا گیا تھا جس میں صدر اور وزیراعظم بھی شہید ہوگئے تھے۔ اس کا اصل سبب یہ ہےکہ وہاں کی عوام اور علماء، ولی فقیہ کے شانہ بہ شانہ ہیں۔


پروگرام کے نظام اور کنوینر مولانا مراد رضا نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے وقفہ وقفہ سے ولایت فقیہ کے مفہوم و معانی پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ "وَلایت" اگر زبر کے ساتھ پڑھا جائے تو اس کا معنی سرپرستی ہے اور اگر "وِلایت" زیر کے ساتھ پڑھا جائے تو اس کا مطلب حکومت اور قدرت کو استعمال کرنا ہے۔ ولایت فقیہ یعنی اسلامی حکومت کے حاکم کے خصوصیات و شرائط؛ جب یہ کہا جاتا ہےکہ فقیہ کی ولایت عین رسول خدا (ص) کی ولایت ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہےکہ فقیہ، امام معصوم (ع) کی جگہ پر کوئی نیا معصوم ہوگیا بلکہ امام معصوم (ع) اور پیغمبر اکرم (ص) کے مختلف منصب ہیں جن میں پیغمبر پر وحی نازل ہونا اور وحی کو بیان کرنا، عصمت، جہاد ابتدائی نیز لڑائی جھگڑے ختم کرانا اور حکومت کرنا و غیرہ ہے؛ امام پر وحی نازل نہیں ہوتی بقیہ سارے منصب موجود ہیں؛ جبکہ فقیہ کو حکومت اور لڑائی جھگڑے ختم کرانے کا منصب، معصوم (ع) نے عطا کیا ہے۔


آخر میں منتظمین کیطرف سے موجودہ علما اور حاضرین کے سامنے ۹ نکاتی بیانیہ پڑھا گیا جس کی حاضرین نے تکبیر کے ذریعہ تائید کی:


۱۔ رہبر انقلاب آیۃ ﷲ العظمیٰ خامنہ ای اور نظام ولایت کی اجتماع میں موجود تمام علما اور حاضرین بھرپور تائید اور حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔


۲۔ رہبر انقلاب آیۃ ﷲ العظمیٰ خامنہ ای اور نظام ولایت کےخلاف ہر طرح کی سازش اور گستاخی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔


۳۔ لندن کی خفیہ ایجنسی M16 کے ہاتھوں اپنے ضمیر کا سودا کرنے والے نام نہاد شیعہ چاہے وہ کسی بھی شکل، لباس یا علاقے میں ہوں عوام کو ان کی سازشوں اور تخریبی منصوبہ نندیوں سے مسلسل آگاہ رہتے ہوئے دوری اختیار کرنا، نہایت ضروری ہے۔


۴۔ امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کے ارشاد کے مطابق، افراد کے ذریعہ حق و باطل کی تشخیص کے بجائے حق کو افراد کی شناخت کا ذریعہ بنایا جائے۔


۵۔ بقول رہبر انقلاب آیۃ ﷲ العظمیٰ خامنہ ای: لندنی شیعیت اور امریکی سنیت کے باطل افکار کو سمجھنے کےلئے حق و باطل کے معیار کی پرکھ ضروری ہے۔


۶۔ مسلمانوں اور اپنی صفوں کے درمیان اتحاد، دین اسلام کا بنیادی پیغام اور دورِ حاضر کی شدیدترین ضرورت ہے اور کسی بھی شکل میں اس کی مخالفت، باطل کو تقویت پہنچاتا ہے۔


۷۔ عالمی سامراج خصوصاً سعودی یہودی اتحاد کے ہاتھوں ظلم و ستم کا شکار ہونے والے مظلوموں کی حمایت کرتے ہوئے ہم اُن ظالموں سے اپنے بیزاری کا اعلان کرتے ہیں۔


۸۔ لندنی شیعیت کے آلہ کار اور دین فروش افراد سے ہم لوگ اپنی برائت کا اعلا ن کرتے ہیں۔


۹۔ یہ اجتماع علمائے کرام سے اپیل کرتا ہےکہ مشکوک عناصر کی نفاب کشائی کرنے میں کسی بھی قسم کی مصلحت اور رواداری کو راہ نہ دیں۔


اس پروگرام میں کثیر تعداد میں علمائے کرام نے شرکت کی اور مختلف تنظیموں کے مالی تعاون سے یہ پروگرام منعقد ہوا اور تمام منتظمین اور رضاکاروں کا تہِ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔


 


ہندوستان سے موصولہ رپورٹ