امام خمینی کےکلام میں مکتب تشیع کی خصوصیات کیا ہیں؟

مذہب تشیع، مقاومت کے ساتھ ساتھ، عدالت کا پیکر بھی ہے۔

ID: 51875 | Date: 2018/02/05

مذہب تشیع، مقاومت کے ساتھ ساتھ، عدالت کا پیکر بھی ہے۔


مکتب تشیع، حق کے دفاع میں پورے استقامت کے ساتھ ہمیشہ پیش پیش رہا ہے اور تشیع کے پیروکاروں نے ہرگز کسی پر ظلم سے کام نہیں لیا۔


مذہب تشیع کی تعلیمات کی روشنی میں معاشرے کے تمام افراد، آزاد اور خود مختار ہیں۔


امام خمینی کے بلند افکار کے مطابق، مکتب تشیع، تمام اقوام عالم کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرتے ہوئے باہمی اتحاد کے خواہاں ہے اور خاص کر عام لوگوں کے ساتھ خندہ پیشانی اور ہمدرد بھی ہے اور تاریخ اس بات پر گواہ ہے۔


آپ حضرات، مولا امیرالمومنین علی علیہ السلام کہ جس کی حکومت کا دائرہ وسیع و عظیم تھا، کی طرز زندگی اور غریب لوگوں کے ساتھ آپ کا برتاو یہاں تک کہ اگر انکےخلاف کوئی مقدمہ دائر کرتا تو بغیر چوں چرا عدالت کے سامنے حاضر ہوتے تھے؛ پس یہ کہنا بالکل درست ہےکہ مذہب تشیع، مقاومت کے ساتھ ساتھ، عدالت کا پیکر بھی ہے؛ تشیع کا مطلب یہ ہےکہ "نہ ظلم کرو اور نہ ہی ظلم سہو"۔


درحقیقت شیعیت اور اسلام کا جامع پروگرام بھی یہی ہے اور مکتب و مذہب تشیع کے عقائد، قرآن پاک اور ۱۴ معصومین علہیم السلام سے ماخوذ ہے۔


دین اسلام خاص کر مکتب تشیع، ثقافتی اور بنیادی اقدار پر بہت زور دیتا ہے؛ ان شاء­اللَّه ہم اپنے آپ کو ہر طرح کی غلامی {نفسانی اور شیطانی} سے آزاد کراتے ہوئے؛ اسلام ناب محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ کیطرف رجوع کرنے میں ہمیشہ کوشاں رہیں، ان شاءاللہ۔


 


صحیفه امام؛ ج۵‌، ص۵۳۲ سے اقتباس