دشمن کا مقابلہ کرنے کے اصول

تیسرا اصول: اختلافات، کشمکش اور حالات جنگ میں دینی احکام کی اطاعت اور پیروی

پہلا قدم: دین اور سیاست میں ہم آہنگی نہ کہ مفارقت و جدائی

ID: 50000 | Date: 2017/10/29

امام (رح) کا جنگی اصول یہ تھا کہ آپ جنگ و جدال کے دوران بھی دین کی حاکمیت کو برقرار رکھتے تھے اور حتی دشمن کے خلاف بھی خلاف دین قدم نہیں اٹھایا کرتے تھے۔ اور ہمیشہ احکام الہی کی اطاعت کے پابند رہتے۔ اس شعبے میں آپ (رح) احکام الہی کی اس تفسیر کے قائل تھے کہ جس کا پہلا قدم دین اور سیاست میں ہم آہنگی ہے نہ کہ مفارقت و دوری۔ امام (رح) نے سیاسی اختلافات کو دین کے اندر لانے اور دینی بنانے میں بے مثال اقدامات کیے اگرچہ دوسرے علماء جیسے مرحوم مدرس و غیرہ نے بھی اس شعبے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے لیکن در حقیقت امام (رح) نے اس مکتب فکر کا آغاز کیا اور اس قیادت اور رہبری کی۔


یعنی امام (رح) کی زندگی کی تمام شعبوں میں اور خصوصا 1963 ء میں کہ جب سے آپ نے اپنی تحریک کا آغاز کیا اس وقت سے لے کر آپ رحلت تک آپ کی تحریک کے تمام شعبوں میں دین کی چھاپ اور حاکمیت دکھائی دیتی ہے۔ یا دوسرے الفاظ میں آپ کے تمام تر احتجاجات دستور العمل اور سیاسی اختلافات میں آغاز سے انجام تک ان کے تمام شعبوں میں دینی قوانین کی پیروی ہوتی ہوئے دکھائی دیتی ہے  اور کہیں بھی دین کی خلاف ورزی نظر نہیں آتی۔ اس لئے مئی 1963 ء سے پہلے آپ (رح) نے آغا بروجردی کے حکم سے شاہ کے ساتھ مذاکرات بھی کئے تو وہ بھی دین کے سائے میں ہی تھے۔ یا اسی طرح آپ (رح) کے باقی چھوٹی چھوٹی انجمنوں سے سیاسی اور نظریاتی اختلاف یا سیاست سے ہٹ کر دوسرے موضوعات پر اختلاف تو کہیں پر بھی آپ کی جانب سے دینی حدود و قیود عبور ہوتی ہوئے دکھائی نہیں دیتی ہیں۔


امام (رح) کی ایک جامع الشرائط مجتہد ہوئے کی حیثیت سے سیاسی مسائل میں اپنے فرائض اور ذمہ داری کی تشخیص کی قدرت حیرت انگیز تھی۔ آپ (رح) نے عوام کے لئے آگاہانہ اور عالمانہ طریقے سے اور دینی طریقہ کار سے اپنے مسائل حل کرنے کا شیوہ متعارف کروایا۔ آپ (رح) نے اسی زمانے میں ہی امریکہ کی اصلی صورت کو پہچان کر اسے ام الفساد اور شیطان بزرگ کا نام دے دیا تھا۔ آپ نے استقلال اور آزادی کا نعرہ لگایا اور جمہوری اسلامی کو بعنوان نظام انتخاب کیا اور ابین الاقوامی سطح پر شرقی اور نہ غربی ہونے کو انٹرنیشنل روابط کی بنیاد قرار دیا اور اسی طرح ملک کا آئین لکھنے کا حکم دیا اور ....


اس طرح امام (رح) نے وسیع پیمانے پر یہ ثابت کیا کہ ہماری سیاست ہمارا دین ہے اور ہمارے دین اور سیاست میں فاصلہ نہیں ہے لہذا یہ وہ ابتدائی اقدامات ہیں کہ جن کی مثال اس سے پہلے پوری تاریخ میں نہیں ملتی ہے۔ اس طرح امام (رح) نے اسلام ناب محمدی (ص) کو زندہ کیا اور اسے روز بروز پھیلنے والے ایسے مفید دین کے طور پر متعارف کروایا کہ جو عصر حاضر میں بشر کی تمام تر مادی اور معنوی ضرورتوں کو پورا کرنے والا ہے۔


حضرت امام خمینی (رح) اپنی کتاب ولایت فقیہ میں فرماتے ہیں:


دشمنان اسلام نے اس بات کی بہت تبلیغ کی ہے اسلام ایک جامع دین نہیں کیونکہ اس کے پاس حکومت کرنے کے طریقے اور قوانین ہیں۔ لہذا اسلام فقط احکام حیض و نفاس کا ہی نام ہے کہ جس میں کچھ اخلاقی باتیں بھی بیان ہوئی ہیں۔ لیکن یاد رہے کہ ایک بہت بڑا نظام چلانے کے لئے اس کے پاس کوئی دستور العمل نہیں ہے۔(ولایت فقیہ، ص 4)


اس کے بعد فرماتے ہیں :


واضح رہے کہ اس طرح کی جھوٹی خبروں اور غلط نظریات کا پرچار استعماری سازشوں کا نتیجہ ہے تا کہ وہ اس طرح مسلمانوں اور خصوصا علماء کو  سیاست سے دور رکھیں۔