آیت الله العظمی سیستانی:

عزاداری ميں منطق کی رعايت اور بدعت سے اجتناب

آیت الله العظمی سیستانی نے محرم الحرام 1439ھ کی آمد پر مبلغين، خطباء، ذاکرين، نوحہ خوان اور عزاداران حسينی کو کچھ نصيحتيں کی ہيں جو ان کے نمايندے حجت الاسلام و المسلمين سيد مرتضی کشميری کے توسط منتشر ہوئی ہيں۔

ID: 49405 | Date: 2017/09/24

آیت الله العظمی سیستانی نے محرم الحرام 1439ھ کی آمد پر مبلغين، خطباء، ذاکرين، نوحہ خوان اور عزاداران حسينی کو کچھ نصيحتيں کی ہيں جو ان کے نمايندے حجت الاسلام و المسلمين سيد مرتضی کشميری کے توسط منتشر ہوئی ہيں۔


 


بسم الله الرحمن الرحیم


ايک بار پھر سے سيدالشہداء امام حسين عليہ السلام کی بہادری اور دلاوری کا يادگار دن، عاشورا آ رہا ہے؛ وہ امام جو اعلی اقدار - فداکاری، ايثار، ظلم اور طاغوت کا مقابلہ کرنے اور عزت و شرافت - کے نمونہ ہيں؛ آج کل ايک ايسی زندہ و جاويد مناسبت ہميں درپيش ہے جو مکتب اہل بيت عليہم السلام کے احياء ميں اہم مسائل کی يادگار ہے؛ وہ اہل بيت جن کی اطاعت اور محبت کو اللہ تعالی نے ہم پر واجب قرار ديا ہے۔


جديد تقارير کی ضرورت اور موجودہ شبہات پر توجہ


1ـ منبر حسينی کا پيغام، لوگوں کو دانستہ طور پر اس طرح سے مخاطب قرار دينا ہےکہ محرم کے ان دنوں سے دينی اور مذہب اہل بيت عليہم السلام کے حقايق اور مبانی سے منطق کے مطابق اور عقلی و نقلی محکم دليلوں کے مطابق، استفادہ کيا جائے۔


اسلامی امت کی نوجوان نسل اصول دين اور ضروريات دين و مذہب ميں الحادی افکار اور سرکش شبہوں سے آلودہ لہروں کے زد ميں ہے؛ اسی ليے تقريروں ميں اس فضا پر خصوصی توجہ دينے کے ساتھ ساتھ ٹھوس دلائل کے مطابق، صحيح اور برحق عقايد کی تشريح ہونی چاہيےـ ہر خطيب اپنی استعداد اور مہارت کے مطابق، صحيح اور عبرت آموز تاريخ، موثر وعظ و نصيحت، روزمرہ شرعی مسائل اور گھريلو تربيتی مسائل کو ترجيحی بنياد پر بيان کرے۔


ذاکر حضرات، اہل بيت اور مجلس حسينی کی حرمت کی رعايت کريں


2ـ شعائر ميں سے ايک اہم نشانی جس سے جوان نسل زيادہ متاثر ہوتی ہے وہ جلوس ہے اسی ليے شعرا اور نوحہ خوانوں کے ذمے ايک اہم شرعی ذمہ داری يہ ہےکہ وہ ايسے اشعار پر تمرکز کريں جو اہل بيت عصمت عليہم السلام کی حرمت اور عظمت کو بيان کرتے ہوں؛ اس سلسلے ميں اشعار کے علاوہ لہو و لعب کی مجالس کے متناسب اور مربوط طرز و لحن سے بھی اجتناب کريں اور خدا نخواستہ ايسا کام نہ کريں جو دشمن کےليے ايک بہانہ بنے يا مومنين کےليے ضرر و زيان کا باعث بنے، حديث ميں آيا ہے: «اگر لوگوں کو ہمارے کلام کی اچھائياں معلوم ہوجائے تو ہماری پيروی کرينگے» اس کے علاوہ ان دنوں ميں عترت پيغمبر صلی اللہ عليہ و آلہ کے مصائب بيان کرنے پر خصوصی توجہ دينا بھی لازمی ہے۔



زيادہ سے زيادہ لوگوں کي شرکت اور بدعتوں سے دوري


3ـ تمام مسلمان خاص کر عزاداروں سے يہ توقع کی جاتی ہےکہ عزاداری کی مجلسوں ميں زيادہ سے زيادہ شرکت کريں اور ان عظيم دنوں ميں اہل بيت(ع) کے دوستداروں سے ملحق ہوجائيں اور اہل بيت(ع) سے دوستی اور محبت بيان کرنے والے ان روایتی مراسم ميں شرکت کريں اور حسين بن علی عليہما السلام کے عزاداروں کی صف ميں شامل ہوجائيں اور ايسے کاموں سے پرہيز کريں جن کی شرعی کوئی حيثيت نہيں اور شعائر الہی سے سازگار نہيں۔


اللہ تعالی سے دعا ہےکہ ہم سب کو مکتب اور شعائر اہل بيت عليہم السلام کو بطور احسن، احياء کرنے کی توفيق دے اور ہم سب کو عترت کی طرف سے دکھائے ہوئے راستے پر قدم رکھنے، اسی راہ ميں ثابت قدم رہنے، ہميشہ اس خاندان کی خدمت کرنے اور ان کی شفاعت سے مستفيض ہونے کی توفيق عنايت فرمائے۔


عظم الله اجورنا و اجورکم بمصاب ابی عبدالله الحسین(ع)


والسلام علیکم و رحمة الله و برکاته


امام علی فاونڈيشن لندن


28  ذی الحجه 1439 ؛ 20 ستمبر 2017