حاج قاسم سلیمانی:

ہمیں مذہبی فتنے کا سامنا ہے

آقائے ہاشمی نے امریکیوں کے بارے میں ایک اچھی تعبیر استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ " چڑیوں کی عقل کو ڈایناسور کے دماغ میں رکھتے ہیں"۔

ID: 48843 | Date: 2017/08/22

آقائے ہاشمی نے امریکیوں کے بارے میں ایک اچھی تعبیر استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ " چڑیوں کی عقل کو ڈایناسور کے دماغ میں رکھتے ہیں"۔


سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل حاج قاسم سلیمانی نے کہا: آج مغربی ملکوں اور اسلامی دنیا کے ساتھ ہمارا تنازعہ دو مسجدوں کے معاملے پر ہے۔ اس میں شک نہیں کہ مسلم کمیونٹی کی مذہبی اور سیاسی زندگی کا مرکز، مسجد ہی ہے۔



انتخاب ویب سائٹ کے مطابق، سردار قاسم سلیمانی نے مسجد کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ پندرہویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: آج ثقافتی یلغار سے نمٹنا زیادہ پیچیدہ اور غیر مستحکم ہو گیا ہے اور ایسے میں رہبر انقلاب کے مطالبات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، اس وقت ہمارا معاشرہ، ثقافتی یلغار کی زد میں آ چکا ہے اور مسجد نے مدافعین حرم کی تربیت نیز سماج میں افراد کی ایثار و فداکاری کو اپنے ذمے لیا ہے، یہ کام پارلمینٹ اور ریاستی اداروں کے دائرہ کار میں نہیں بلکہ مساجد میں ہی انجام پاتا ہے۔ دفاع مقدس کے دوران ہماری کامیابی کا راز، مساجد اور ائمه جماعات کی اچھی کارکردگی میں پنہاں ہے۔


انہوں نے مزید کہا: ہمیں ملک کے اندر انتہائی لا ابالی پن کا سامنا ہے، ہمیں اپنے آپ سے سوال کرنے کی ضرورت ہےکہ اس وقت معاشرے میں ہماری ذمہ داری کیا ہے؟


مسجد سے متعلق ہماری نظریں مسجد کے اندر تک محدود نہیں رہنی چاہئے، اگر ایسا ہوجائے تو پھر ہمیں ناکامی کا سامنا ہوگا۔ اگر مسجد کے اطراف کا ماحول گراوٹ کا شکار ہوجائے تو دشمن کو مسجد کے اندر گھس آنے کا موقع فراہم ہوسکتا ہے۔ ہمیں آج دو طرح کے خطروں کا سامنا ہے، جس میں ایک داخلی ہے جو "مذہبی فتنہ" کہلاتا ہے اور دوسرا اسلامی دنیا کے خلاف بیرونی حملہ ہے۔


سپاہ قدس کے کمانڈر نے کہا: دنیائے اسلام کے حق میں جو خدمات امام خمینی نے کی ہے وہ کسی مرجع تقلید یا ادارے کی خدمات سے کسی طرح، قابل مقایسہ نہیں اور اس وقت رہبر انقلاب اسلامی اپنی تمام تر توانائی کے ساتھ اس کا بھرپور دفاع کر رہے ہیں۔


ملک میں لا ابالی پن کے پروان چڑھنے کا ذمہ دار کون ہے؟


کیا ہم سب نے اپنی ذمہ داریوں کو اچھی طرح نبھایا ہے؟



جب چند ملازمتوں میں مصروف، تھکے ہارے شخص کے کاندھوں پر نماز جماعت کے فرائض کی ذمہ داری عائد کی جاتی ہے تو اس سے مسجد کی حفاظت کی توقع کیونکر ممکن ہے؟


کیوں مسلسل بے حجاب اور بدحجاب، اصلاح طلب اور اصول گرا، دائیں بازو اور بائیں بازو جیسی اصطلاحات کو بروئے کار لایا جاتا ہے؟ ایسی صورت میں پھر کون بچتا ہے؟


ایک باپ کے تمام بچے ایک جیسے نہیں ہوتے تاہم یہ باپ کا کمال ہےکہ ان سب کو ایک محور پر جمع کرتا ہے؛ امام جماعت کا کمال یہ ہونا چاہئے کہ وہ باحجاب، بے حجاب اور بدحجاب سب کو ایک ہی مرکز کے گرد جمع کرے۔


انہوں نے کہا: مساجد کی تعداد میں اضافہ اہمیت نہیں رکھتا تاہم یہ بات واضح ہےکہ ہمارا انقلاب مسجد سے ہی وابستہ ہے، اسلامی جمہوریہ ایران نے کبھی بھی تکفیریت کو فروغ نہیں دیا اور نہ ہی خطے میں بحران پیدا کرنے کے درپے ہے۔


انہوں نے آخر میں تاکید کرتے ہوئے کہا: مرحوم ہاشمی رفسنجانی نے امریکیوں کے بارے میں ایک اچھی تعبیر استعمال کرتے ہوئے کہا تھا: "چڑیوں کی عقل کو ڈایناسور کے دماغ میں رکھتے ہیں"۔


اگر آج کے دور میں ہماری یہ دعا کہ: پالنے والا، ہماری عمر سے کم رہبر معظم انقلاب کی عمر میں اضافہ فرما" قبول ہوجائے، تو ایک  ضرورت ہے۔