صوبہ آذربائیجان کے عوام سے رہبر معظم کا خطاب:

امام خمینی(رح) کی ہدایات، سازشوں پر پانی پھیر دیا

انقلاب اور اسلامی حکومت کے دفاع میں نوجوانوں کی ثابت قدمی اس بات کی علامت ہےکہ آج بھی انقلاب سربلند ہے۔

ID: 46667 | Date: 2017/02/17

انقلاب اور اسلامی حکومت کے دفاع میں نوجوانوں کی ثابت قدمی اس بات کی علامت ہےکہ آج بھی انقلاب سربلند ہے۔


رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران کے صوبہ آذربائیجان کے عوام سے ملاقات کے دوران ۲۲ بہمن یعنی یوم آزادی کی ریلیوں میں عوام کی وسیع شرکت کو سراہا اور اسے قوم کے اتحاد، استحکام اور اس کی تازگی کی علامت قرار دیا جس کی رو سے انقلاب اسلامی، اسلامی نظام اور ایران کی عزت و آبرو دوبالا ہوگئی۔


آپ نے فرمایا: گزشتہ برسوں کے برخلاف انقلاب اسلامی کے دشمنوں نے بھی ان ریلیوں میں شریک افراد کی تعداد کو دسیوں لاکھ قرار دے دیا۔ آپ نے عوام کی شرکت کو باعث فخر و عزت قرار دیتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام کا شکریہ ادا کرنے کےلئے، الفاظ کم پڑ جاتے ہیں۔


آپ نے ایران کے صوبہ آذربائیجان کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ سی آئی اے، موساد اور برطانیہ کے خفیہ اور جاسوسی اداروں نے ہمیشہ انقلاب اور اسلامی جمہوریہ ایران کی مخالفت کی اور اپنے ناپاک عزائم کو پورا کرنے کےلئے اپنے پٹھووں کے پیٹرو ڈالر کے خزانوں کے منہ کھول دئے اور انقلاب کو کمزور اور حقارت میں مبتلا کرنے کی غرض سے سیکڑوں سیٹیلائٹ چینل، ویب سائٹوں اور انقلاب مخالف ایرانیوں کی ہر طرح سے حمایت کی اور کررہے ہیں۔ تاہم بائیس بہمن کے موقع پر ایرانی عوام کی وسیع شرکت نے اس غبارآلود فضا کو صاف کردیا اور گویا شفاف دریاؤں کے تیز بہاؤ نے آلودگیوں کو ختم کر ڈالا۔



قائد انقلاب اسلامی نے زور دےکر کہا: دور حاضر کے ایرانیوں کی اکثریت نے شاہ کے طاغوتی اور سیاہ دور کو نہیں دیکھا ہے اور اس کی کڑواہٹ محسوس نہیں کی ہے، نہ ہی امام خمینی رحمت اللہ علیہ اور مقدس دفاع کا دور دیکھا ہے، تاہم مکمل احساس، شناخت، روشن خیالی اور وسعت نظر کے ساتھ سڑکوں پر آئے (اور ریلیوں میں شرکت کی)۔


آپ نے فرمایا: انقلاب اور اسلامی حکومت کے دفاع میں نوجوانوں کی ثابت قدمی اس بات کی علامت ہےکہ آج بھی انقلاب سربلند ہے۔


آپ نے بنیادی مسائل میں اسلامی جمہوریہ ایران کی تیزرفتار ترقی کو حیرتناک قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ گذشتہ چار دہائیوں کے دوران بعض شعبوں میں سو سال کے برابر پیشرفت حاصل ہوئی ہے۔


آپ نے بتایا کہ دور طاغوت میں ایران کے عوام کی عزت کو بھی پاؤں تلے روندا جا رہا تھا اور ایران کی شاہی حکومت، امریکہ اور برطانیہ کے سامنے ذلیل و خوار تھی اور عوام کو بھی ذلیل و خوار کیا جا رہا تھا؛ تاہم آج پوری دنیا ایران کے فیصلہ کن کردار اور ایرانی عوام کی عزت و استحکام کا اعتراف کر رہی ہے اور اس بات کو قبول کرنے پر مجبور ہےکہ علاقے کے تمام مسائل میں اگر ایران کی موجودگی اور اس کا عزم نہ ہو تو کوئی بھی کام انجام تک نہیں پہنچ سکتا۔


رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ۲۲ بہمن کے دن کو عوام کا وہ دن قرار دیا جب وہ واشگاف طریقے سے اپنے موقف کا اعلان اور اپنے مطالبات کا اظہار کرتے ہیں۔ اسی لئے آپ نے اسے ایک خدائی نعمت اور ایک بہترین موقع قرار دیا۔


آپ نے بے روزگاری، مندی اور مہنگائی جیسی مشکلات کے حل کو عوام کا اہم ترین مسئلہ قرار دیتے ہوئے اس بات پر تاکید کی کہ یہ سال جو استقامتی معیشت، اقدام اور عمل کے نعرے کے ساتھ شروع ہوا تھا، اپنے اختتام کے قریب پہنچ رہا ہے اور اب اعلی عہدے داروں کا فرض ہےکہ انجام شدہ اقدامات کی رپورٹ عوام کو پیش کریں۔


قائد انقلاب اسلامی نے ایران کے صوبہ آذربائیجان کے عوام کو خطاب کرتے ہوئے کہا: امریکہ کی سابق حکومتیں اور موجودہ حکومت بدستور ایران کے خلاف فوجی حملے کی دھمکیوں جیسی پرانی ترکیبیں استعمال کر رہی ہے یہاں تک کہ ایک یورپی عہدے دار نے اپنے ایرانی ہم منصب کو مخاطب کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ اگر ایٹمی معاہدہ نہ ہوتا تو ایران کو جنگ کا سامنا کرنا پڑتا۔ رہبر معظم نے اس بات کو کھلا جھوٹ قرار دیا اور اس بات پر تاکید کی کہ اس بے بنیاد دعوے کی آڑ میں حقیقی جنگ کے میدان یعنی معاشی جنگ سے توجہات ہٹا کر اسے فوجی جنگ کی جانب موڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ قائد انقلاب نے زور دےکر کہا: مغرب اس کوشش میں مصروف ہےکہ ایرانی عوام معاشی ترقی اور ثقافتی یلغار کی جانب سے بے توجہ ہو جائیں۔



رہبر معظم انقلاب نے فرمایا: برطانیہ کی سازشیں انقلاب کے بعد بھی آذربائیجان کے علاقے میں جاری رہیں تاہم امام خمینی (رح) کی ہدایات اور علاقے کے عوام کی سمجھداری نے ان تمام سازشوں پر پانی پھیر دیا۔


قائد انقلاب نے ایران میں مختلف نسل کے افراد کی موجودگی کو ملک کےلئے ایک سنہری موقع اور عوام کے درمیان، اتحاد اور یکجہتی کی کھلی علامت قرار دیا جس کی رو سے اب تک اختلافات پیدا کرنے کی تمام تر سازشیں ناکامی سے دوچار ہوچکی ہیں۔


رہبر معظم انقلاب نے زور دےکر کہا: اب تک ہم نے اسلام اور انقلاب کے اہداف حاصل کرنے کی راہ میں ایک مختصر سا قدم اٹھایا ہے اور ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ انصاف، ترقی، استحکام اور عزّت پر مبنی ایک اسلامی معاشرے کے قیام کےلئے بڑے قدم اٹھانے کی مزید کوشش کریں اور خدا کے فضل و کرم سے اس راہ میں بھی، کامیابی ایرانی عوام کے قدم چومےگی۔


 


http://www.leader.ir/ur