اسٹریلیا کے سنی مفتی:

امام خمینی نے اسلامی اتحاد کو فروغ دیا

امام نے شیطان اکبر امریکہ اور اسرائیل کو ایران سے باہر کیا۔

ID: 46130 | Date: 2016/12/22

امام نے شیطان اکبر امریکہ اور اسرائیل کو ایران سے باہر کیا۔


اسٹریلیا کے سنی مفتی شیخ تاج الدین الھلالی نے امام خمینی کی شخصیت کو علمی، فقہی اور عرفانی اعتبار سے ایک جامع شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا: میں نے ان کی کتاب "اسرار الصلاۃ" کا مطالعہ کیا اور نہایت فائدہ اٹھایا ہے۔


اسٹریلیا کے دارالحکومہ سیڈنی کے مفتی نے ایران کے شہر اراک میں " امام خمینی اور رہبر انقلاب اسلامی کے افکار میں اسلامی مذاہب کی تقریب" کے عنوان سے منعقدہ قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ایران میں اسلامی انقلاب کیوں کامیاب ہوا؟ جبکہ دنیا میں اس سے قبل و بعد بہت سے سارے انقلاب ناکام ہوئے۔ اس کی وجہ یہ ہےکہ امام خمینی کا رابطہ آسمان سے تھا۔ انہوں نے دنیا کو طلاق دے دیا تھا اور وہ اس آیت " فاسئلو اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون" کے مصداق تھے۔


تاج الدین الہلالی نے مزید کہا: امام خمینی نے بغیر کسی تعصب اور قوم پرستی کے اسلام، مسلمین اور اسلامی وحدت کےلیے جد و جہد کی۔


اسٹریلیا کے مفتی نے تقریب مذاہب اسلامی کے بارے میں امام خمینی(رہ) کے افکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: اسلامی وحدت کے میدان میں امام خمینی کا سب سے پہلا اقدام یہ تھا کہ انہوں نے تمام مسلمانوں کے اتحاد کو ضروری جانتے ہوئے فرمایا: آج تہران کل فلسطین۔


امام نے شیطان اکبر امریکہ اور اسرائیل کو ایران سے باہر کیا۔


اگر ہم ایک خدا، ایک پیغمبر، ایک کتاب اور ایک قبلہ کے ماننے والے نہ ہوتے تب بھی ہمارے اتحاد کےلیے یہ کافی تھا کہ ہم سب کا ایک مشترکہ دشمن ہے۔


انہوں نے مزید کہا: خداوند عالم نے ملت ایران کے سلسلے میں اپنے اس وعدہ کو محقق کیا " اگر تم انحراف کا شکار رہوگے تو خدا ایک دوسری قوم کو لائے گا" پیغمبر اکرم نے خود اس آیت کی تفسیر کی اور فرمایا: سلمان فارسی کی قوم ان کی جگہ لےگی۔ اگر فلسطین کے مقاصد سے ہم دستبردار ہو جائیں گے تو خدا کسی دوسری قوم کو وجود میں لائےگا۔ اگر ہم نے شیطان  اکبر سے لڑنا چھوڑ دیا تو خدا کسی دوسری قوم کو ہماری جگہ لائےگا۔


انہوں نے آخر میں کہا: اللہ کا وعدہ پورا ہوگا۔ قرآن نے دعوت دی ہےکہ ہم متحد ہو جائیں۔ خدا نے ہمیں آپس میں ہمدلی اور ہمدردی کے ساتھ رہنے کی دعوت دی ہے، ہمیں اس قرآنی اصل کو سمجھنے کی کوشش کرنا چاہیے ہمیں ایک دوسرے کو درک کرنے اور ایک دوسرے کو قبول کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔