صدر جمہوری ایران، شیخ حسن روحانی:

امام نے انقلاب کیا تاکہ معاشرے میں اخلاق زندہ ہو

امام (رح) آئے تاکہ ہمیں اخلاق کا درس دیں اور انقلاب برپا کیا تاکہ معاشرے سے جھوٹ اور کردار کشی کا خاتمہ ہو۔

ID: 45722 | Date: 2016/11/14

امام (رح) آئے تاکہ ہمیں اخلاق کا درس دیں اور انقلاب برپا کیا تاکہ معاشرے سے جھوٹ اور کردار کشی کا خاتمہ ہو۔


انتخاب کے مطابق، مرکزی صوبہ کے اداری شورا کی نشست میں جو شہر خمین منعقد ہوئی صدر روحانی کہا: امام خمینی(رح) نے اپنی زندگی میں ہمیشہ اعتدال والی راہ کا انتخاب کیا اور آپ کی پوری زندگی پر اعتدال قائم تھا اور آپ کسی بھی وقت افراط یا تفریط کی سمت نہیں گئے۔


انھوں نے مزید کہا: ایک وقت قومی اسمبلی میں کچھ لوگ اس بات کے پیچھے تھے کہ حکومتوں کی بجائے ملتووں کے ساتھ روابط ایجاد کریں کیوںکہ حکومتیں یا تمام غیر اسلامی یا پھر غیر شرعی شمار ہوتیں تھیں؛ یہ بات جب امام تک پہنچی انھوں نے اس مسئلے کے بارے میں یہ تعبیر استعمال کی کہ تنہا ملتووں اور قوموں کے ساتھ رابطہ ایجاد کرنے کی فکر و سوچ، شیطانی تفکر ہے اور فرمایا: ہم چاہتے ہیں کہ تمام حکومتوں کے ساتھ، سوائے اسرائیل کے جو غاصب ہے، روابط و تعلقات ایجاد کریں اور امریکا کے ساتھ اس وقت تک کہ وہ آدمی نہیں بنتا، کوئی رابطہ نہیں رکھیں گے۔


ڈاکٹر روحانی نے بیان کیا: ان شرائط و حالات میں ہمارے تمام بیرونی روابط تخریب اور ختم ہونے کے قریب تھے لیکن امام نے صحیح سمت کا تعین کیا کہ کس طرح ہم اپنے اصول کی پاسداری کریں اور ان مختلف طریقوں اور افکار سے جو ملک کے حق میں ہیں، فائدہ اٹھائیں۔


حجت الاسلام روحانی نے مزید کہا: امام راحل(رح) کی راہ اعتدال کا راستہ تھا، آپ تمام مصلحتوں کو مدنظر رکھتے اور کسی بھی اصول کو ہرگز فراموش نہیں کرتے تھے۔


ڈاکٹر روحانی نے بیان کیا: ہمیں چاہیئے کہ دُنیا کے ساتھ افہام و تفہیم اور تعاون کا رویہ اپنائیں اور یہ وہ مفید و مثبت تعاون ہے جس کی میں تاکید کرتا ہوں۔ یہ ہماری بنیادی سیاست کے اصول میں سے ہے جو نظام کے بیس سالہ دور میں قابل مشاہدہ اور ہمیشہ پیش نظر رہا ہے اور رہبر معظم انقلاب نے اسی افق نگاہ کے بارے میں فرمایا: ملکی آئیں اور قانوں کے بعد ملک کی اہم ترین سیاست، افق نگاہ کا لائحہ عمل و دستور ہے؛ پھر کیوں جو لوگ ولایت کا دم بھرتے ہیں، اس مسئلہ پر کوئی توجہ نہیں کرتے؟!


جناب صدر روحانی نے تصریح کی: تعمیراتی اور مفید اعتراضات کا وجود، سب کا مطلوب اور پسندیدہ ہے لیکن کبھی بھی اخلاق، پایمال نہیں ہونا چاہیئے۔ امام (رح) آئے تاکہ ہمیں اخلاق کا درس دیں اور انقلاب برپا کیا تاکہ ایک مسلمان کی حیثیت اور انداز سے زندگی کریں اور معاشرے سے جھوٹ، تمہت، فضاسازی، پروپیگنڈوں اور کردار کشی کا خاتمہ ہو۔


انھوں نے تاکید کی: نظریاتی اختلاف، ایک طبیعی امر ہے اور نظریات کا بھی افکار اور آرا کی مشارکت کی شکل میں استقبال کرنا چاہیئے، لیکن ہرگز اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہیئے کہ شیعہ اور سنی اور پارٹیوں کے درمیان خلیج ایجاد ہو اور ہمیشہ یہ بات پیش نظر رہنی چاہیئے کہ اختلافات اور تشدد، فرصتوں کو ہاتھ سے کھو دیتے ہیں۔


 


ماخذ: انتخاب خبررساں ویب سائٹ