سید حسن خمینی:

امام کی ثقافت، اعتدال پسندی ہے

اسلامی جمہوریہ ایران جس ثقافت کو فروغ دینا چاہتا ہے، وہ امام خمینی کا مطلوبہ اخلاق ہے۔

ID: 45641 | Date: 2016/11/07

اسلامی جمہوریہ ایران جس ثقافت کو فروغ دینا چاہتا ہے، وہ امام خمینی کا مطلوبہ اخلاق ہے۔


یادگار امام نے رجعت پسندی کے مقابلے کا صحیح مفہوم بیان کرتے ہوئے کہا: رجعت پسندی کے ساتھ مقابلے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنا تشخص کھو بیٹھیں. ہمیں اس باب میں امام خمینی کی سیرت اور فتوے کو معیار قرار دینے کی ضرورت ہے کیونکہ امام کے فتووں کا مجموعہ ثقافت کے مختلف شعبوں میں تطبیق کی صلاحیت رکھتا ہے۔


جماران کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین سید حسن خمینی نے حرم امام خمینی میں وزیر ثقافت سمیت ثقافتی عملے سے ملاقات کے دوران، ثقافت کی اہمیت سے متعلق گفتگو کی اور دوران گفتگو اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئےکہ اہل ثقافت کو ثقافت کی اصالت پر ایمان اور اعتقاد ہونا چاہئے، کہا: ثقافت کو اقتصادی اور سیاسی مقاصد کے حصول کےلئے استعمال کرنا اپنی جگہ قابل اعتراض ہے تاہم خصوصی طور اہل ثقافت کو چاہئے کہ ثقافت کو دوسرے مقاصد کے حصول کےلئے وسیلے کی نگاہ سے نہ دیکھیں۔


انہوں نے "اعتدال پسندی" کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا: میری نظر میں جس ثقافت کو صحیح ثقافت کے عنوان سے اخلاقی زندگی کےلئے نمونہ عمل قرار دیا جاسکتا ہے، وہ "امام خمینی کا اخلاق" ہے۔ اس لئے اسلامی جمہوریہ ایران جس ثقافت کو فروغ دینا چاہتا ہے، وہ امام خمینی کا مطلوبہ اخلاق ہے۔



انہوں نے انقلاب سے پہلے رجعت پسندوں کی جانب سے مسلمان انقلابیوں کی تحریک کے خلاف کھڑی کی جانے والی رکاوٹوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: جس قدر انقلاب بے حسی سے دور ہے اسی قدر رجعت پسندی سے بھی دور ہے۔ اسی لئے انقلاب کے خلاف رجعت پسندی کے مقابلے پر توجہ دینا  ثقافتی عملے کی ذمہ داری ہے اور اسی مقام پر امام فرماتے ہیں: "میں اس راہ میں قربان ہو کر اپنی  جان، عزت و آبرو کی بازی کےلئے تیار ہوں" کیونکہ اس راہ پر چلنا دیںدار لوگوں کےلئے بہت دشوار امر ہے۔


یادگار امام نے ثقافتی میدان میں موجود رواداری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہمیں دوسری ثقافتوں میں اس قدر مجذوب نہیں ہونا چاہئے کہ جس کے نتیجے میں ہم اسلامی اصولوں پر قائم ایرانی اور شیعی ثقافت کے تشخص کو کھو بیٹھیں، بلکہ ہمیں اپنے ثقافتی تشخص کو اس طرح برقرار رکھنا چاہئے کہ جب دوسروں کی نگاہ اس پر پڑے تو اس کو اپنی شناخت اور ثقافتی آئٹمز کے آئینے میں دیکھ سکیں۔


سید حسن خمینی نے کہا: مجھے ڈاکٹر صالحی کی مدیریت پر اعتماد ہے اور ان کے دور وزارت میں اس بات کی توقع کی جاتی ہےکہ ثقافتی ارکان کا یہ عملہ بہتر طریقے سے اپنی مدت پوری کرنے میں کامیاب ہوگا۔


 


ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ