رہبر انقلاب اسلامی کی جانب، بعض عرب میڈیا کی جھوٹی نسبت کے بعد:

کربلا میں مناسک حج انجام دینے کا فتوا کی جھوٹی خبر

آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی جانب سے ایسا فتوا کسی بھی صورت میں صادر نہیں ہوا ہے اور یہ مسئلہ بالکل غلط پروپیگنڈا ہے۔

ID: 45150 | Date: 2016/09/14

آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی جانب سے ایسا فتوا کسی بھی صورت میں صادر نہیں ہوا ہے اور یہ مسئلہ بالکل غلط پروپیگنڈا ہے۔


ایلنا کے مطابق، بعض عرب میڈیا میں مقام معظم رہبری کی طرف سے کربلا میں دس لاکھ ایرانی کو مناسکب حج انجام دینے کے متعلق فتوا صادر ہونے کی جھوٹی خبریں اور جعل سازیاں شائع ہونے پر، مصر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مفادات کی حفاظت کرنے والے دفتر کی جانب سے شدت کے ساتھ تکذیب کرکے اس بات پر تاکید کی گئی کہ:


آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی جانب سے ایسا فتوا کسی بھی صورت میں صادر نہیں ہوا ہے اور یہ مسئلہ بالکل غلط پروپیگنڈا، واضح جھوٹ، جعلی خبر اور افترا کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے؛ کیونکہ حج ابراھیمی، ایک عظیم الہی فریضہ اور بے بدیل قرآنی اور اسلامی شعائر میں سے ہے اور ان تمام افراد پر جو حج کی استطاعت رکھتے ہیں، سرزمین وحی مکہ معظمہ میں ہی تمام مناسک حج بجا لانا واجب اور ناگزیر ہے۔


اس بیان میں آیا ہے: لیکن روز عرفہ میں امام حسین بن علی (ع) کی زیارت، متعدد احادیث اور روایات میں وارد ہوئیں ہیں اور اپنی جگہ عظیم اجر و ثواب کی حامل ہے۔ صدیوں سے اور ہر سال عرفہ کے روز، امام حسین(ع) کے بےشمار عشاق اور مشتاقین، آپ کے مرقد مطہر کی جانب شوق و ذوق کے ساتھ چل پڑتے ہیں۔


جمہوری اسلامی ایران کی حکومت نے بہت ہی کوشش کی کہ اس سال بھی ایران کے مسلمان عوام دینی فریضے "حج بیت اللہ" کو بجا لا سکیں، لیکن افسوس، سعودی حکام نے مکمل سیاسی برتاو کے ساتھ، ایران کو قصور وار دیکھنے کی کوشش کی اور اس سلسلہ میں اپنی شرعی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں سے شانہ خالی کیا۔


قاہرہ میں ایران کے مفادات کی حفاظت کرنے والے دفتر کے بیان میں واضح کیا ہےکہ سعودی حکام کی غیر ذمہ دارانہ، ناسنجیدہ اقدامات، بڑی کوتاہیاں، حجاج بیت اللہ الحرام کےلئے پھیلائی ہوئی ناامنی، خود ساختہ خوف و ہراس، رکاوٹیں، مانع تراشیاں، کارشکنیاں اور لا پروائیاں، یہ سب وہ اصلی اور حقیقی عوامل ہیں جو اس سال ایران کے مسلمان عوام کو بیت اللہ اکبر میں مناسک حج بجا لانے میں مانع ہوئے۔


 


http://www.khabaronline.ir/