ہفتہ اسلامی حکومت کی مناسبت سے:

عادلانہ عالم گیر حکومت کا قیام

بےشک ہم اپنے پیغمبروں کی اور ایمان والوں کی اس دنیا کی زندگی میں بھی مدد کریں گے اور جس دن گواه اٹھ کھڑے ہوں گے اس دن بھی مدد کریں گے۔

ID: 45024 | Date: 2016/09/01

بےشک ہم اپنے پیغمبروں کی اور ایمان والوں کی اس دنیا کی زندگی میں بھی مدد کریں گے اور جس دن گواه اٹھ کھڑے ہوں گے اس دن بھی مدد کریں گے۔


رجعت شیعوں کے عقائد میں سے ایک عقیده ہے یعنی مرنے کے بعد اور قیامت سے قبل، دنیا میں واپس پلٹنا ہے؛ رجعت عام نہیں ہے، خالص مؤمنین یا محض مشرک کےلئے مخصوص یے۔


قرآن مجید، سوره نمل، آیت/83: " اور اس دن ہم ہر امت کے لوگوں میں سے جو ہماری آیتوں کی تکذیب کیا کرتے تھے، ایک گروه محشور کریں گے یہاں تک که وه ایک دوسرے سے ملحق ہوجائیں "۔


قرآن مجید میں دیگر موارد بھی ہیں جیسے اصحاب کہف کا قصہ جو رجعت کے مشابہ تھا یا جناب ابراہیم کے چار پرندوں کا قصہ جو ذبح کرنے کے بعد دوباره زنده ہوئے تا کہ معاد (قیامت) کے امکان کو انسانوں کےلئے مجسم کیا جا سکے جو رجعت کے سلسلہ میں بھی غور طلب ہے۔


امام علی بن موسی الرضا علیه السلام سے خلیفہ عباسی، مامون نے عرض کیا: یا ابو الحسن، رجعت سے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں؟ فرمایا: رجعت حقیقت رکھتی ہے، گذشتہ امت میں بھی تھی، قرآن میں بھی اس کے متعلق بیان ہے اور رسول خدا صلی الله علیه وآله نے بھی ارشاد فرمایا یے: جو ﮐﭽﻬ گذشتی امت میں تھا وہ عیناً اور مو بہ مو اس امت میں بھی پیش آئےگا۔


عادلانہ عالم گیر حکومت کے قیام کےلئے، دین اسلام اور عدل الہی کی حکومت کے قیام کی خاطر حضرت حجت آخر الزمان، قائم آل محمد عجل اللہ فرجہ الشریف کے دست مبارک سے یہ حکومت ضرور اور مشیت الہی کے تحت برپا کی جائےگی جیسا کہ ارشاد خداوندی ہے: بےشک ہم اپنے پیغمبروں کی اور ایمان والوں کی اس دنیا کی زندگی میں بھی مدد کریں گے اور جس دن گواه اٹھ کھڑے ہوں گے اس دن بھی مدد کریں گے۔


اسی لئے امام صادق علیه السلام اس آیت کی تفسیر میں فرمایا: خدا کی قسم یہ نصرت، رجعت میں ہے؛ اس لئے کہ بہت سے انبیاء اور ائمہ علیہم السلام اس دنیا میں شہید کئے گئے لیکن کسی نے ان کی مدد نہ کی اور یہ امر رجعت کے موقع پر انجام پائےگا۔


اور سبط نبی اکرم(ص) امام حسین سید الشہدا علیہ السلام کی روایت کے مطابق: میں سب سے پہلا شخص ہوں جو زمین کے شگافتہ ہونے کے بعد باہر آوں گا اور اس کا زمانہ امیر المؤمنین کی رجعت اور قائم آل محمد (عج) کے قیام سے ملا ہوا ہوگا۔