یادگار امام کا ٹی وی چینل جیو نیوز کو انٹرویو:

امام خمینی اور انقلاب کے عظیم اہداف

امام خمینی کے فرامین سے متعلق مجھ سمیت ایران میں موجود دوسری سیاسی پارٹیوں میں سے ہر ایک کی الگ الگ تفسیر ہے۔

ID: 44712 | Date: 2016/07/22

آیت اللہ سید حسن خمینی کا کہنا تھا کہ امام خمینی کے فرامین سے متعلق مجھ سمیت ایران میں موجود دوسری سیاسی پارٹیوں میں سے ہر ایک کی الگ الگ تفسیر ہے۔


جماران رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام و المسلمین سید حسن خمینی نے پاکستانی نجی ٹی وی چینل "جیو نیوز" کو انٹرویو دیتے ہوئے مختلف سوالات کے جواب دئے۔


جیو: آج اسلامی معاشرہ کیوں مشکلات اور عذاب کا شکار ہے؟


خمینی: کئی سال پہلے، ہم اسرائیل کو اسلامی دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ سمجھتے تھے اور اسلامی سماج سے اس ناسور کو کاٹنے کی کوشش کر رہے تھے مگر آج ہم میں سے ہر ایک، اپنی حالت زار سے چھٹکارا حاصل کرنے کےلئے تک و دو کر رہا ہے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہےکہ عراق، شام اور دوسرے خطوں میں پھیلتی تکفیری سوچ نے اسلامی معاشرے کو بدامنی اور تباہی کے دھانے پر لاکھڑا کیا ہے۔


مسلمانوں کی موجودہ صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے مجھے لگتا ہےکہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت بے چین ہیں اور ان کی پاکیزہ روح مسلمانوں اور اسلامی معاشرے سے ناخوش ہے۔


جیو: ایران کی جانب سے حاجیوں کے سعودی عرب جانے پر پابندی سے متعلق اقدام، آپ کی نظر میں مناسب فیصلہ ہے؟


خمینی: ایران نے اپنے حاجیوں کو سعودی عرب جانے سے نہیں روکا بلکہ اس تنازعے کو   مسالمت آمیز طور پر حل کرنے کےلئے کئی ماہ تک سعودی حکام کے ساتھ ایران  نے مذاکرات کا عمل جاری رکھا تاہم سعودی عرب نے مذاکرات میں شامل ایجنڈے سے اتفاق نہیں کیا۔ یہ طبیعی سی بات ہےکہ دوسرے ممالک کا سفر کرنے والے شہریوں کی حفاظت اور سلامتی کےلئے کوئی بھی ملک چارہ جوئی کرسکتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ سعودی عرب میں گزشتہ سال رونما ہونے والے سانحے منی کے تناظر میں حج کے انتظامی امور کے حوالے سے دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔


جیو: پوپ نے تمام عیسائی فرقوں کے درمیان اتحاد قائم کرنے کی کوشش کی لیکن مسلمانوں میں ایسی چیز نظر نہیں آتی، کیا اس حوالے سے ہمیں پوپ سے سبق سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے؟


خمینی: میں عیسائیت کی تاریخ پر گفتگو نہیں کرنا چاہتا کہ ان کے آپس میں کتنی تلخ جنگیں واقع ہوئی ہے؟ تاہم یہ تسلیم کرنے کی بات ہےکہ مسلمانوں میں تفرقہ اور اختلاف بری چیز ہے۔


رہبر معظم انقلاب نے فرمایا: امریکی افکار سے وابستہ سنیوں اور انگلستان کے افکار سے متاثر شیعوں کو افراط سے اجتناب کرتے ہوئے اتحاد کی جانب قدم بڑھانے کی ضرورت ہے جس کا شمار امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے عظیم اہداف میں ہوتا ہے۔ 


جیو: ڈونالڈ ٹرمپ امریکن احمدی نژاد کے نام سے مشہور ہے۔ کیا آپ بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں؟


خمینی: میں ایران کے کسی بھی صدر کو کسی بھی وقت امریکہ کے کسی صدر کے ساتھ موازنہ نہیں کرتا۔


جیو: پینٹاگون کے دباو سے ایسا لگتا ہےکہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر عمل درآمد نہیں ہوگا، اس ضمن میں آپ کیا کہتے ہیں؟


خمینی: میرے خیال میں اس معاہدے پر عمل کرنے میں ناکامی کی صورت مں پاکستان کو ہی نقصان ہوگا۔ پاکستان کو چاہئے کہ دوسروں سے وابستگی اختیار کئے بغیر آزادانہ طور اپنی پالیسیوں کو آگے بڑھانے کی کوشش کرے۔


جیو: امام خمینی کی نظر میں سب سے بڑا شیطان امریکہ ہے۔ تاہم اسلامی جمہوریہ  ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے حالیہ اقدامات کی روشنی میں یہ کہا جا سکتا ہےکہ امریکہ کے بارے میں ایران کی پالیسیوں میں تبدیلی آگئی ہے؟


خمینی:  میں نہیں سمجھتا کہ ڈاکٹر ظریف نے دوطرفہ تعلقات کی بحالی  کےلئے کوئی اقدام کیا ہو۔ پانچ زائد ایک گروپ کے ساتھ مذاکرات، اسلامی جمہوریہ کی عمومی پالیسی تھی جو پایہ تکمیل کو پہنچی۔ ہمارے مذاکرات ایٹمی دائرہ تک محدود ہے، تاہم ہماری پالیسی میں تبدیلی امریکیوں کے رویے میں تبدیلی پر منحصر ہے۔


جیو: "دشمن کا دشمن، ہمارا دوست ہے" کے محاورے کی بناپر، کیا ایران طالبان کو مثبت نقطہ نظر سے دیکھتا ہے؟


خمینی: میں نہیں سمجھتا کہ طالبان کی سیاست امریکہ سے دشمنی پر قائم ہو، اگرچہ ظاہری طور پر ایسا لگتا ہےکہ ان کی پالیسی امریکہ کے ساتھ معاندانہ ہے تاہم داعش کی طرح طالبان کی سیاست بھی امریکہ کے وسیع تر مفاد کے تحفظ پر منتہی ہوتی ہیں۔


جیو: ایک امریکی سفارت کار کے بقول داعش کے وجود سے سب سے زیادہ فائدہ اسرائیل نے اٹھایا ہے اور داعش کی موجودگی سے صیہونی ریاست اپنے کو محفوظ تصور کرتی ہے۔ آپ کے خیال میں اسرائیل اور داعش کے درمیان روابط اور ہمآہنگی پائی جاتی ہے؟


خمینی: میری نظر میں امریکی سفارت کار کا یہ بیان حقیقت پرمبنی ہے جس کا سمجھنا کوئی دشوار کام نہیں، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ داعش کی سیاست صیہونی حکومت کے مفاد میں ہے اور ایسے قرائن و شواہد موجود ہیں جو داعش اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی نشاندہی کرتے ہیں۔


جیو: آپ کے بارے میں یہ خیال جاتا ہےکہ آپ سیاسی رجحان رکھتے ہیں۔ آپ کے سیاسی رجحانات اور امام خمینی کے افکار میں کیا رابطہ پایا جاتا ہے؟


خمینی: امام خمینی کے فرامین سے متعلق مجھ سمیت ایران میں موجود دوسری سیاسی پارٹیوں میں سے ہر ایک کی الگ الگ تفسیر ہے۔ میں ایران کی کسی بھی سیاسی پارٹی پر امام  خمینی کے افکار سے مخالفت کا الزام عائد نہیں کرتا، تاہم مختلف قراءتوں کی وجہ سے لوگوں کی تفسیریں مختلف ہیں اور یہی امام کے افکار کا مثبت پہلو ہے جس کی بناپر امام خمینی کے افکار میں مختلف قراءتوں اور تفسیروں کا امکان پایا جاتا ہے۔


جیو: آخری سوال کے طور پر میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر ایران میں اسلامی انقلاب، کامیابی سے ہمکنار نہ ہوتا تو اس وقت دنیا بھر میں خاص طور پر اسلامی ممالک میں پھیلی ہوئی انتہا پسندی مبینہ طور پر آپ کے ملک ایران میں بھی جڑ پکڑتی؟


خمینی: مجھے یقین ہےکہ دنیائے اسلام میں بیداری کی لہر اسلامی انقلاب کی کامیابی کا نتیجہ ہے تاہم کچھ سلفی عناصر نے اسلامی بیداری کو غیر معقول طریقے سے دوسرا رخ دینے کی کوشش کی ہے۔ ہوسکتا ہےکہ ہمارے دشمنوں نے اپنا اثر و رسوخ بڑھاتے ہوئے ہمارے درمیان دراندازی کی ہو۔


 


ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ