حریم امام مجلہ کی یحیی بونو سے گفتگو، حصہ دوئم:

امام خمینی کی عرفانی شخصیت، یورپ کی چاہت

میں نے اپنی حد تک کوشش کی کہ اپنی پی ایچ ڈی کے مقالہ کے ذریعے امام خمینی(رح) کی عرفانی شخصیت کا تعارف کروں کیوںکہ امام کا یہ چہرہ اور رُخ بہت تاثیر رکھ سکتا ہے۔

ID: 43656 | Date: 2016/04/08

مختصر تعارف: یحیی [کریسٹین] بونو کا تعلق فرانس مسلمان مفکرین میں سے ہے۔ آپ نے پی ایچ ڈی فرانس کی’’ سوربن ‘‘یونیورسٹی سے فلسفہ اور عرفان امام خمینی(رح) کے عنوان سے حاصل کیا ہے۔


 


حریم: کتابِ ’’مصباح الہدایۃ‘‘ نے آپ کے کام اور فعالیت کو کس حد تک متاثر کیا؟


بونو: جی ہاں، کتابِ ہذا نے اس وقت میرے اندر ایک عجیبی سی تبدیلی پیدا کی کہ کیسے ممکن ہے کہ جس شخص کے بارے میں سب کہتے ہیں ایک سیاسی آدمی ہے، یعنی مغربی پروپیگنڈہ اس طرح کہتا تھا، کس طرح ایسے آثار کا حامل ہوسکتا ہے؟ جب فرانس میں ابن عربی کے متعلق کتاب لکھی گئی، اخبارات نے لکھا کہ یہ اچھا اسلام ہے لیکن جو اسلام (امام) خمینی چاہتا ہے، ایک سیاسی اسلام ہے اور اس کا کوئی فائدہ نہیں اور وہی اخوان المسلمین کا اسلام ہے۔ ہنوز ہم میں سے بہت خیال کرتے ہیں کہ امام خمینی، اخوان المسلمین کی طرح ہیں جو بالکل عرفان، فلسفہ اور اسلام کی معنویت سے بے خبر ہے۔ میں بھی ایسا ہی خیال کرتا تھا، لیکن جب کتابیں پڑھیں حقیقت میرے لیے واضح و روشن ہوگئ۔


 


حریم: آثار امام خمینی(رح) کے حوالے سے آپ نے اپنی جانب سے کوئی کوشش کی ہے؟


بونو: جب امام خمینی سے میرا لگاو اور محبت زیادہ شدید ہوئی، میں نے آپ کے آثار کا تعارف اور ترویج کرنے کا عزم کیا۔ جن کو نہ عربی آتا ہے اور نہ فارسی، بھلا وہ کیسے جان سکتے کہ یہ آقا اور امام کون ہیں؟ یورپ یہاں تک پروپیگنڈہ کرتا ہے کہ امام کی نظر میں ابن عربی کافر ہے، اس لئے میں نے اپنی حد تک کوشش کی کہ اپنی پی ایچ ڈی کے مقالہ کے ذریعے امام خمینی(رح) کی عرفانی شخصیت کا تعارف کروں کیوںکہ امام کا یہ چہرہ اور رُخ بہت تاثیر رکھ سکتا ہے۔ آج مغرب اقتصادی اور سیاسی باتوں سے خستہ اور تنگ آچکا ہے، دو صدی سے یہی باتیں سن رہے ہیں، آج یورپ معنویت کا تشنہ ہے اور معنویت کی تلاش میں ہے اور ہم ہی قصور وار ہیں کہ اس روحانیت، معنویت اور خالص عرفان کو جو ائمہ (ع) کی تعلمیات سے سرچشمہ لیتا ہے، پیش اور بیان نہیں کرتے ہیں۔


 


حریم: یورپ میں اسلامی معنویت کو فروغ دینے کے حوالے ہماری ذمہ داری کیا بنتی ہے؟


بونو: جب یورپ نے صدا دی ہم معنویت و روحانیت کے پیاسے ہیں، صوفیہ، بھائیہ آگے بڑھے اور کہا معنویت ہمارے پاس ہے۔ لیکن ہم کہنے لگے ہمارے پاس سیاست ہے۔ افسوس! تمام اہل مغرب یا اکثر جو معنویت کی تلاش میں تھے اکثر مسلمان نہیں ہوئے، اکثر ہندو، بودیزم، بھائیہ، صوفیہ جیسے ضالہ فرقوں میں داخل اور گرفتار ہوئے۔ جی یہ ہماری کوتاہی ہے کیوںکہ ہم نے اپنی مکمل جہاں بینی ان کے سامنے پیش نہیں کی۔ اہم ترین یہ ہے کہ بولیں سیاست اور اقتصاد بھی ہے، لیکن سب سے اہم دل کےلئے عرفان اور سر و دماغ کےلئے ہمارے پاس اسلامی فلسفہ ہے جو ائمہ (ع) کے شفاف و زلال سر چشمہ سے ہم تک پہنچا ہے۔ ہم صرف اجتماعی، اقتصادی اور سیاسی چیزیں پیش کرتے ہیں جو چیز انسان کے دل اور دماغ کی غذا اور ضرورت ہے اسے بہت کم ذکر اور بیان کرتے ہیں۔   


 


شکریہ


منبع: حریم امام، ۱۵بہمن ۱۳۹۴، ش ۲۰۵