واجب اور مستحب زکوات سے متعلق چیزوں کو بیان کیجئے۔ کیا کرنسی نوٹوں پر زکات ہے؟

ID: 43593 | Date: 2016/03/26

واجب زکوات سے متعلق وہی مشہور ۹ چیزیں ہیں جن کو روایات سے استناد کرکے توضیح المسائل میں ذکر کیا گیا ہے۔


مستحب زکوات سے متعلق چیزوں کو بھی شرائط کے ساتھ روایات اور فقہی کتابوں میں ذکر کیا گیا ہے، جیسے: گھوڑی ﴿مادیان﴾، چنا، مٹر وغیرہ۔ اس کے علاوہ بعض فقہا مستحب اور بعض احتیاط لازم کے طور پر تجارت کے مال ﴿سرمایہ اور کسب و کار کے مال﴾ کو زکوات سے متعلق جانتے ہیں۔


ماضی بعید میں، سونے اور چاندی کے سکے ہوا کرتے تھے اور ان سے مبادلہ کے وسیلہ کے طور پر استفادہ کیا جاتا تھا۔ حقیقت میں یہ سکے "دینار طلائی" اور "چاندی کے درہم" کے عنوان سے اس زمانہ کے رائج پیسے تھے، لیکن عصر حاضر میں یہ دونوں رفتہ رفتہ محض اعتباری نقود میں تبدیل ہوئے ہیں۔


تفصیلی جواب:
مراجع محترم تقلید کے فتاوی کے مطابق: "زکوات ۹ چیزوں پر واجب ہے: ۱/ گندم، ۲/ جو، ۳/ خرما، ۴/ کشمش، ۵/ سونا، ۶/ چاندی، ۷/ اونٹ، ۸/ گائے، ۹/ گوسفند۔[۱]


بعض فقہا نے مذکورہ مشہور نو چیزوں کے علاوہ مال تجارت ﴿سرمایہ کسب و کار﴾ پر بھی احتیاط لازم کے طور پر زکات واجب جانتے ہیں۔[۲] اور بعض فقہا کسب و کار تجارت کے سرمایہ پر زکات دینا مستحب جانتے ہیں۔[۳]
کئی چیزوں پر زکات دینا مستحب ہے:
۱/ گھوڑی ﴿مادیان﴾، ہرگھوڑی کی زکات، سال میں سونے کے دو دینار ہیں اور اگر اس گھوڑی کے ماں باپ دونوں اصل نہ ہوں تو زکات ایک دینار ہے۔


۲/ ہر وہ چیز جو زمین سے نکلتی ہے، مانند: چاول، چنا، مٹر، مسور کی دال، ماش اور اس کے مانند چیزیں، ان کا نصاب گندم، خرما اور کشمش کے نصاب کے مانند ہے۔


۳/ ملکیت، مانند: باغ، کاروان سرا، دوکان وغیرہ اور اسی طرح تجارت کے مال کی زکات کو بعض فقہا مستحب جانتے ہیں۔[۴]


کرنسی نوٹوں پر زکات:
امام خمینی ﴿رہ﴾ نقد اوراق ﴿جیسے کرنسی نوٹوں﴾[۵] پر زکات نہیں ہے۔[۶]




۴،۳،۲،۱- توضیح المسائل (المحشی للامام الخمینی)، ج 2، ص 107، م 1853.


۵۔ تحریر الوسیله، ج۲، ص۶۱۴، م۷


۶۔ توضیح المسائل (المحشی للامام الخمینی)، ج۲، ص۱۳۱


 


اسلام کوئست نت