میجر جنرل حاج قاسم سلیمانی:

ولایت فقیہ کے بغیر اسلام سے دفاع کرنا ناممکن

کہتے ہیں: ایران ماجراجوئی کرتا ہے!! کیا یہ غلط ہے کہ ہم داعش کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں؟

ID: 43589 | Date: 2016/03/26

کہتے ہیں: ایران ماجراجوئی کرتا ہے!! کیا یہ غلط ہے کہ ہم داعش کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں؟ کیا ہمارا داعش کے سامنے ڈٹے رہنا، غلط ہے؟


انتخاب ویب سائٹ کے مطابق، سردارِ سرلشکر حاج قاسم سلیمانی نے کرمان کی مسجد الرسول کے شہدا کی یاد میں منعقد مراسم میں، مختلف زمینوں میں منجملہ اقتصاد، مسلح افواج، اہم فیصلے لینے اور فیصلوں کی سمت تعین کرنے میں ایران اسلامی کے استقلال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا:


سب کو خاص کر جوانوں کو اس طرف متوجہ رہنا چاہیئے کہ تکفیر اور تکفیری، سنی بھائیوں کے گھر سے اٹھنے والی آگ ہے اور جنھوں نے اسے خلق کیا، ان کی سوچ یہ تھی کہ اس حادثہ سے جمہوری اسلامی اور شیعہ گھٹنے ٹیک دےگا!!


سردار سلیمانی نے مزید کہا: کیا یہ ماجراجوئی ہے کہ جمہوری اسلامی مالی اور جانی طورپر مسلمانوں سے دفاع کر رہا ہے؟


کیا یہ غلط ہے کہ جمہوری اسلامی ایسے گروہ کے سامنے استقامت کرے جو صرف ایک علاقہ میں، دو ہزار جوان عورتوں کو آپس میں خرید و فروش کرتے ہیں اور انھیں ایک بڑی مصیبت میں گرفتار کرتے ہیں؟


انھون کہا: کیا یہ جمہوری اسلامی کی بہت بڑی غلطی ہے کہ مسلمانوں کے دشمن اور مسلمانوں کی مساجد کو تخریب اور مسلمانوں کے گھر ویران کرنے والوں کے ساتھ لڑ رہا ہے؟


دفاع مقدس کے یادگار نے اظہار کیا: دشمنوں کے دعواوں کے خلاف، ان کی دشمنیاں ہماری ماجراجوئی ہونے کی بنا پر نہیں ہے کیوںکہ ہم نے دنیا کے کسی بھی کونے پر دست درازی نہیں کی ہے۔


جنرل سلیمانی نے تصریح کی: اس کے با وجود کہ دنیا، ظلم و زیادتی سے بھری ہوئی دُنیا ہے، جمہوری اسلامی نے کہیں بھی کسی کے ساتھ زیادتی اور ظلم نہیں کیا ہے۔


انھون مزید کہا: انقلاب اسلامی کی تاریخ اور حافظہ میں نہیں ہے کہ آل سعود اور ان کی حکومت نامشروع ہونے کے باوجود، ہم نے کہیں بھی ان کے خلاف ماجراجوئی اور سازش کی ہو۔ ہمیشہ آل سعود ہی نے اسلام اور ہمارے خلاف سازشیں کی ہے۔


سردار نے اضافہ کیا: ہم نے کس اسلامی ملک میں کوشش کی ہے کہ ہمارے بھائی اہل سنت کو شیعہ بنائیں؟ اس کے خلاف ہم نے اپنی جانوں سے ان سے دفاع اور حمایت کی ہے۔


انھوں دوسروں کے مقابل میں امام راحل(رح) کی سب سے نمایاں اور خاص خصوصیت کو عالم اسلام میں ولایت فقیہ کو ایک پوشیدہ اور ناگزیر ضرورت کے عنوان سے پیش کرنا، قرار دیا اور آج بغیر ولایت فقیہ کے اسلام سے دفاع کرنا ناممکن بتایا۔


انھوں مزید کہا: آج ہمارے اردگرد موجود خطرناک اور متلاطم موجوں کے باوجود، ملک اور عوام امن اور سکون کے سایہ میں ہونا، ولایت فقیہ کے وجود کی مرہون منت ہے۔


انھوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ شہدا کے یادگار مراسم میں خود شہدا کے عظیم مضامین کی طرف توجہ کرنی چاہیئے، شہدا کے وصیت نامے پر توجہ اور غور کرنے کی تاکید کی اور مزید فرمایا: ہم شہدا کے وصیت نامے کی مدد سے راہ کو تشخیص اور حقیقت کو درک کرسکتے ہیں۔


 


ماخذ: انتخاب خبررساں ویب سائٹ