جناب ثاقب اکبر نے کہا:

امام حسین(ع) کی طرح خمینی نے زمانے کے طاغوت کو پہچانا

خمینی ثانی لوگوں کے دلوں کو اپنے گرویدہ بنا رہا ہے! یہ ہمارے لئے سخت چیلنج ہے تو... نہ حسینی نہ خمینی نہ رہے!!

ID: 42983 | Date: 2016/01/25

پاکستان میں مذہبی جماعتوں کے اتحاد ملی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ثاقب اکبر کا کہنا تھا: انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی، عالمی استکبار و استعمار کےلئے بہت بڑی شکست تھی۔


انھوں نے مزید کہا: استعماری قوتوں نے اس اسلامی انقلاب کی پیشرفت اور امام خمینی(رح) کی فکر انقلاب کو روکنے کےلئے فیصلہ کیا تھا۔ اسی لئے اردگرد کے ممالک میں ایسی شخصیات کو چھان بین کرکے گولیوں کے نشانہ بنا دیا جو ممکنہ طورپر اس فکر کی امین اور اس کو آگے بڑھانے میں کوئی اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔


ثاقب بھائی نے تاکید سے یہ بھی کہا کہ سامراجی مغز اور ہاتھوں نے لبنان میں بزرگ عالم دین، سلالہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ جناب امام موسی صدر کو اور جناب راغب حرب کو ٹارگٹ کیا نیــز اسی لبنان میں ہی سید عباس موسوی کو بھی غاصب صہیونیوں نے شہید کر ڈالا۔ ان کے علاوہ اور بہت سے بے گناہ افراد کو بھی، اپنے ناپاک عزائم کی راہ  میں مقتول بنا دیا۔


آپ نے عراق کے صورتحال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: استعمار نے یہی پالیسی اسلامی ملک جمہوری عراق میں بھی اجرا کرکے بہت سے علماء اور شخصیات کو ٹارگٹ کیا۔ ان میں سرفہرست، شہید مظلوم آیت اللہ العظمی سید باقر الصدر اور ان کی ہمشیرہ سیدہ آمنہ بنت الہدیٰ  جو فاضلہ عالمہ تھیں، کو بغیر کسی عدل وانصاف کے، شہید کرکے تشییع جنازے بھی نہیں کرنے دیا!! البتہ یہ ناگوار حادثات صرف اہل شیعت سے منسوب لوگوں پر نازل نہیں ہوئے بلکہ ان ملکوں کے دیگر محترم اور معزز افراد، ممتاز اہل سنت بلکہ غیر مسلم افراد پر بھی ٹوٹ پڑے ہیں، صرف اس وجہ کے آزاد فکر اور عوامی حریت پسند کے لوگ تھے، اور یہ استعمار و استکبار کے افکار اور پالیسی کے خلاف ہوتا تھا!!


پاکستان میں مذہبی جماعتوں کے اتحاد ملی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ثاقب اکبر نے بی بی سی کی خبر کی جانب اشارہ کیا کہ "پاکستان کے خمینی، سید عارف حسین الحسینی ہیں"! کہا: یہ صرف ایک خبر نہ تھی بلکہ یہ ایک پیغام تھا!! میرا خیال یہ ہے کہ ان کی شہادت کو اسی تسلسل میں دیکھنا چاہیئے، اس لئے کہ شہید حسینی، اسلامی انقلاب اور اوصاف کے حامل تھے۔ اگر وہ صرف فکر رکھتے ہوتے اور اتنے موثر نہ بھی ہوتے تو بھی کوئی مسئلہ نہ تھا لیکن ان کی فکر بڑی عظیم الشان فکر تھی، استعمار قوتوں کو لرزہ براندام کیا کہ خمینی ثانی لوگوں کے دلوں کو اپنے گرویدہ بنا رہا ہے! یہ ہمارے لئے سخت چیلنج ہے تو پھر بہتر یہ ہے کہ... نہ حسینی نہ خمینی نہ رہے!!


جناب ثاقب اکبر مذکورہ بالا وجوہ کے بارے میں وضاحت دیتے ہوئے کہا: امام خمینی(رح) دین، قرآن اور صاحب قرآن کی گہری شناسائی، قرآن اور رسالت مآب اور آل نبی علیہم السلام، امام خمینی(رح) کے قلب پر اترے ہوتے تھے یہاں تک اللہ تعالی نے آپ کی چشم دل، چشم باطن کھول دی تھی، بعض حقائق جو عام لوگوں پر منکشف نہیں ہوتے، وہ اللہ تعالی نے ان پر کھول دیے تھے۔ جس طرح امام حسین علیہ السلام نے یزید کو پہچانا، امام خمینی(رح) نے بھی اپنے دور کے طاغوت کو پہچانا پس بندگان خدا کےلئے فلاح وبہبودی کا طلبگار ہوا، لوگوں کی خاطر آپ کے دل کا دھڑکنا اور ظلم واستعمار سے نہ ڈرنا، یہ سب، آپ کے اخلاص اور نیت پاک کا نتیجہ ہے۔


 


ماخذ: ویب سائٹ اینڈ سوشل میڈیا