گورباچوف کے نام، امام خمینی(رح) کے پیغام کا جائزہ (۳):

جناب گورباچوف! مارکسیزم، کسی کے کام نہ آیا، اب اسلام کی طرف رُخ کریں

امام خمینی اپنے پیغام میں جناب گورباچوف کو یاد دہانی کرتے ہیں کہ مارکسیسی نظام کے زوال کے بعد جو آپ کے کسی کام نہ آیا، یورپ اور ان کے پروپیگنڈوں سے دھوکہ نہ کھائیں اور اسلام کی طرف رُخ کریں۔

ID: 42762 | Date: 2016/01/05

کئی سال پہلے روسے کے چار بڑے پروفیسرز (پروفیسر ولادیمیر ایوانف، پروفیسر لوچسلا وموشکالو، پروفیسر لئونید اسکیارف اور پروفیسر سید یک دروژلفسکی) نے موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی(رح) کا ویزیڈ کیا اور گورباچوف کے نام، امام خمینی(رح) کے تاریخی پیغام کی یاد میں مجلہ’’حضور‘‘ کے میں منعقدہ گول میز کی گفتگو کی نشست میں شرکت کی۔ یہاں ہم اس نشست کا تیسرا حصہ آپ کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں:


حضور: آپ کی نظر میں اس پیغام نے روس کی تقسیم سے پہلے آپ کے ملک پر کیا تاثیر رکھا؟


پروفیسر دروژلفسکی: آپ جانتے ہی ہیں کہ سویت یونین  بہت بڑا ملک تھا۔ اس ملک میں اس وقت 15جمہوری تھے جس میں سے بعض کی اکثر آبادی مسلمان تھی۔ اس حوالے سے اس پیغام کا نفوذ اور تاثیر روس کے ہر علاقہ پر مختلف تھی۔


ایران شناس محققین اور مشرق وسطی کے ماہرین کےلئے یہ پیغام بہت ہی اہم تھا۔ پیغام کا متن دوستی کے بارے میں تھا جنگ سے متعلق نہیں۔ تمام ماہرین نے کہا کہ اس وقت سے ہمارے اور ایران کے روابط و تعلقات آئے دن بہتر، مضبوط اور وسیع ہوتے گئے۔


امام خمینی اپنے پیغام میں دین کی حقانیت اور اصلیت کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور جناب گورباچوف کو یاد دہانی کرتے ہیں کہ مارکسیسی نظام کے زوال کے بعد جو آپ کے کسی کام نہ آیا، یورپ اور ان کے پروپیگنڈوں سے دھوکہ نہ کھائیں اور اسلام کی طرف رُخ کریں۔


حضور: جناب استاد موشکالو اس بارے میں آپ کی کیا نظر ہے؟


پروفیسر: ہم پرسوں ہی قم میں اس بارے میں جناب آقائے آملی سے گفتگو کر رہے تھے، آپ نے بہت دلچسب اور خوبصورت باتیں کی۔ آج میں اس بات کی طرف متوجہ ہوا کہ جب وہ اس وقت ہم سے بات کر رہے تھے کتابِ ‘‘ دعوتِ توحید‘‘ کی فکر میں تھے۔ بے شک یہ پیغام ایک معمولی پیغام نہیں تھا۔
میرے لئے جو ان مسائل  کے بارے میں پہلی مرتبہ غور و فکر کر رہا ہوں مزید گہرائی کے ساتھ سوچنے کی ضرورت ہے اور یہاں آنے کی دلیل بھی یہ ہے۔ لہٰذا ایک ہدایت شدہ اور درست اور ٹھوس خلاصہ بیان نہیں کرسکتے۔


امام خمینی (رحمۃ اللہ علیہ) کے فلسفہ، عرفان اور دین و مذہب سے مربوط مسائل کے حوالے سے مذکورہ مسائل کے محققین اور برجستہ شخصیات جیسے آیت اللہ جوادی آملی، آیت اللہ تسخیری اور روس کے ارتودکس چرچ کے نمایندوں سے درخواست کی ہے کہ پوری سنجیدگی کے ساتھ، ہمارے لئے یہ مسائل پیش کریں، کیوں کہ انھوں اپنی عمری کا ایک بڑا حصہ ان مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔   


حضور: جناب ایوانف! کیا آپ ہمیں بتائیں گے کہ کیوں حضرت امام(رح) نے جناب گورباچوف کو یورپ کی طرف جانے سے روکتے ہیں؟


پروفیسر: اس بارے میں جو چیز میں نے محسوس کیا ہے دیگر ممالک کے بارے میں مغربی ثقافت اور یورپی کی حکمت عملی ہمیشہ سے یہ رہی ہے کہ اپنی اقدار اور ثقافت کو آہستہ آہستہ فروغ دیتے  اور یلغار کرتے ہیں! لہٰذا، ان مسائل کے بارے میں خبردار کرنا اور پیشن گوئی درست تھی۔


گذشتہ سالوں میں بھی ہماری عوام نے یہ بات اچھی طرح جان لی ہے کہ اپنی ثقافت کو فراموش کرنا درست نہیں اور پوری قوم کی کوشش ہے کہ مغرب پر ستی اور اجنبیوں کی ثقافت کی یلغار اور تاثیر سے مقابلہ کیاجائے۔




(جاری ہے)


(منبع: نشریه حضور شماره (22)، ص22 تا ص32)