رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای:

انقلاب اور امـام(رح) کے مسلمہ اصولوں کی بات پر انتہا پسندی کا الزام کیوں؟!

رہبر معظم انقلابا: مقدس دفاع کے عظیم اور نامور کمانڈروں کے علاوہ بھی، سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان کے معروف افراد جیسے شہید ایٹمی سائنسداں جنھوں نے بڑے عظیم کارنامے انجام دئے اور دے رہے ہیں، در حقیقت 'بسیج' کے رکن تھے اور آج بھی ہیں۔"

ID: 41898 | Date: 2015/11/27

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پانچ آذر (۲۶ نومبر) کے دن کی مبارکــباد دی جس دن رضاکار فورس 'بسیج' کی تشکیل کا فرمان جاری ہوا تھا اور اس فرمان کو امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی ہنرمندی اور ایک بابرکت و تخلیقی حقیقت سے تعبیر کیا۔


رہبر انقلاب اسلامی نے عوامی رضاکار فورس 'بسیج' کی صحیح تعریف پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'بسیج' کا ادارہ عوام کے بطن سے نکلا ہے اور عوام کی نمائندگی کرتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ 'بسیجی' عوام الناس کا حصہ ہوتے ہیں جو عظیم خدائی اہداف کے لئے اور ہر تھکن سے نابلد جذبے کے ساتھ، ہر اس میدان میں جہاں ان کی ضرورت پڑے، اتر پڑتے ہیں، اپنی استعداد کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اس راستے کے خطرات سے بھی نہیں گھبراتے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: "مقدس دفاع کے عظیم اور نامور کمانڈروں کے علاوہ بھی، سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان کے معروف افراد جیسے شہید ایٹمی سائنسداں جنھوں نے بڑے عظیم کارنامے انجام دئے اور دے رہے ہیں، در حقیقت 'بسیج' کے رکن تھے اور آج بھی ہیں۔"
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ مختلف میدانوں میں بسیج کی موجودگی کا مقصد مکار، چالاک، دھوکے باز اور شیطان صفت دشمن کے مقابلے میں ملی و انقلابی تشخص، اقدار اور اہداف کی حفاظت کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ آج امریکی حکومت ملت ایران سے استکبار کی دشمنی کا مظہر ہے۔ 
آپ نے فرمایا کہ استکباری محاذ کو سیاسی اداروں اور تنظیموں کے علاوہ بڑی صیہونی کمپنیوں کی مالی پشت پناہی اور اقتصادی وسائل بھی حاصل ہیں اور در حقیقت استکباری محاذ طاقت، پیسہ اور فریب کے 'مثلث' کو بروئے کار لاتے ہوئے دائمی طور پر منصوبہ بندی میں مصروف ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ عہدیداران، منتظمین، اہم شخصیات اور بڑے فیصلوں میں کردار ادا کرنے والے افراد دراندازی کے پروجیکٹ کا اصلی نشانہ ہوتے ہیں۔


آپ نے فرمایا کہ یہ نہیں ہونا چاہئے کہ جو بھی انقلاب اور امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے مسلمہ اصولوں اور اقدار کی بات کرے اس پر دھڑے بندی اور انتہا پسندی کا الزام لگا دیا جائے!
آیت اللہ نے فرمایا کہ 'بسیج' کا مستقبل تابناک ہے لیکن ان آفتوں کی طرف سے ہوشیار رہنا ہوگا جو خاص طور پر اندر سے 'بسیج' کے تناور درخت کے لئے خطرات پیدا کر سکتی ہیں۔ 'بسیج' کے لئے اندرونی خطرات غرور اور اس غرور کے نتیجے میں پیدا ہونے والی غفلت نیز دنیاوی چمک دمک میں الجھ جانا ہے جس سے بسیج اور بسیجیوں کو بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے 'بسیج' کی ترجیحات کی تشریح کرتے ہوئے تقوی و بصیرت پر خاص تاکید کی اور فرمایا کہ ہمیں ملک کے داخلی میدان، دشمن کے نقش قدم اور اندرونی استحکام کے امور کا بخوبی ادراک ہونا چاہئے اور دنیا اور علاقے میں ملت ایران کی بلند اور پر وقار پوزیشن سے آگاہ ہونا چاہئے۔ 


آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ روز افزوں آمادگی بھی 'بسیج' کی اہم ترجیحات کا جز ہے، آپ نے زور دیکر کہا کہ حریت پسندی اور اقدار کے محاذ کے خلاف استکباری محاذ کی جنگ کے سلسلے میں ہم لا تعلق نہیں رہ سکتے، اسی وجہ سے علاقے کے مختلف مسائل منجملہ مسئلہ فلسطین اور بحرین، یمن، شام اور عراق کے بحرانوں کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف بالکل منطقی اور واضح ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ سامراجی محاذ کا اصلی ہدف فلسطین کے اعلی اہداف و مقاصد کا فراموش کر دیا جانا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ استکباری محاذ کی تمام تر کوششوں یہاں تک کہ عرب حکومتوں کی طرف سے اس محاذ سے تعاون کے باوجود غرب اردن میں فلسطین کے عوام کی تحریک انتفاضہ شروع ہو چکی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بحرین کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے یہ سوال کیا کہ بحرین کے عوام کا گناہ کیا ہے؟ کیا وہ ہر شہری کو ایک ووٹ دینے کے حق سے زیادہ کسی چیز کا مطالبہ کر رہے ہیں؟


آپ نے بحرین میں بر سر اقتدار ایک ظالم اقلیت کے ہاتھوں ملک کے عوام کی توہین اور ان پر شدید دباؤ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ نوبت یہ آ گئی ہے کہ یہ ظالم اقلیت بحرین کے عوام کے مقدسات اور محرم کی عزاداری کی توہین کر رہی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے یمن کے مظلوم عوام پر مہینوں سے لگاتار جاری بمباری کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ جمہوریت اور انسانی حقوق کے دعویدار ادارے ان حالات میں ان لوگوں کی حمایت کر رہے ہیں جنہوں نے یمن کے عوام کو اپنے حملوں کی آماجگاہ بنا رکھا ہے۔
شام اور عراق کے مسئلے میں رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ان دو ملکوں میں استکباری محاذ خبیث ترین اور شقی ترین دہشت گردوں کی حمایت کر رہا ہے اور شام کے سلسلے میں اس کی ضد ہے کہ حکومت کی تشکیل کا طریقہ وہ خود طے کرے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ آپ کون ہوتے ہیں اور آپ کو کیا حق پہنچتا ہے کہ دنیا کے دوسرے سرے سے آکر شام کے عوام کے فرائض طے کریں؟! ضروری ہے کہ ہر قوم اپنی حکومت کا تعین خود کرے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ فلسطین، شام، عراق، یمن اور بحرین کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف پوری طرح منطقی اور معقول موقف ہے اور ہر منصف مزاج اور عاقل انسان یہی موقف اختیار کرتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخر میں رضاکار فورس 'بسیج' کو ایک لا متناہی خزانہ قرار دیا اور زور دیکر فرمایا کہ توفیق خداوندی سے ایرانی قوم اس خزانے کی حفاظت کریگی۔


 


منبع: khamenei.ir