علامہ طباطبائی کی یاد میں:

علامہ طباطبائی کی وفات کے موقع پر امام خمینی(رح) کے تاثرات

خدا انہیں اسلام کے خدمت گزاروں اور اولیاء الہی کے ساتھ محشور فرمائیں اور ان کے پسماندگان اور شاگردوں کو صبر کی توفیق عنایت کرے۔

ID: 41778 | Date: 2015/11/17

جماران رپورٹ کے مطابق، امام خمینی نے 16 نومبر 1981 کو  تفسیر المیزان کے خالق علامہ طباطبائی کی وفات پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے ان کے فقدان کو تمام مسلمانوں کیلئے عظیم سانحہ قرار دیا اور اپنی تقریر کے آغاز میں شیعہ مفسر علامہ طباطبائی کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا:


میں سب سے پہلے اس عظیم سانحے پر ملت ایران اور تمام حوزات علمیہ کی خدمت میں تسلیت پیش کرتا ہوں اور دعاگو ہوں کہ خدا انہیں اسلام کے خدمت گزاروں اور اولیاء الہی کے ساتھ محشور فرمائیں اور ان کے پسماندگان اور شاگردوں کو صبر کی توفیق عنایت کرے۔


صحیفه امام، ج15، ص 363


"ہمیں کبھی تنہائی میں سوچنا چاہئے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں؟ آج ہم ایسی عظیم شخصیتوں کے کاندوں پر کاندا ملائے کھڑے ہیں کہ جنہوں نے فکر انسانی کی ارتقاء کیلئے چراغوں کے دھووں کو اگلتے ہوئے غور و فکر، تعلیم اور تحریر کے ذریعے ہمارے فکری نظام کو بے نیاز اور غنی کردیا ہے، آج ہم ایسی بزرگ ہستی کی یاد منا رہے ہیں جس نے مطہری، باهنر، جوادی آملی‌،‌ بهشتی‌، دینانی‌ اور نصر جیسی مایہ ناز علمی شخصیتوں کو ہمارے لئے چھوڑا ہے، یقینا اس میں کوئی شک نہیں  کہ علامہ طباطبائی کی شاگردی انسان کو عظیم بناتی ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی ان کے  سامنے زانوئے تلمذ تہ کرنے بعد بھی ممتاز شخصیت کا مالک نہ بنے"۔ 


آیت‌الله جوادی آملی کا شمار ان افراد میں ہوتا ہے جنہوں نے علامہ طباطبائی کی شاگردی اختیار کرتے ہوئے ان سے کسب فیض کیا ہے  مجلہ " معرفت" میں آیت ‌الله جوادی آملی اپنے استاد علامہ طباطبائی کے علمی مقام کی وضاحت کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں:" اس عظیم معلم کی سیرت و کردار کو قرآن، تفسیر قرآن، علوم قرآن کے ساتھ اخلاقی آئینے بھی بیان کیا جاسکتا ہے، علوم قرآن اور عترت سے وابستگی نیز سیرت اہلبیت علیہم السلام پر عمل پیرا ہونا ان کی شخصیت کے نمایاں پہلووں میں سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ علم قرآن اور عترت سے مکمل طور پر آشنائی نے آپ کو قرآں اور اہلبیت علیہم السلام کے اخلاق کا صحیح آئینہ ٹھہرایا تھا۔