کیا ماہانہ عادت کے ایام میں عورتوں سے چھوٹ جانے والے روزوں اور یومیہ نمازوں کی قضا ہے؟

ID: 41121 | Date: 2015/09/18

جواب: عورتوں کی ماہانہ عادت ایک خاص کیفیت کا نام جو خواتین سے مخصوص ہے اور اس کے مخصوص احکام ہیں جسے فقہی اصطلاح میں احکام حیض سے تعبیر کیا جاتا ہے، انہی احکام میں سے ایک یہ ہے کہ حائضہ عورت نماز، روزہ، طواف اور اعتکام انجام نہیں دے سکتی۔


(تحریر الوسیلة؛ ج 1، کتاب الطهارة، القول فی أحکام الحائض۔)


1-      ماہواری کے دوران چھوٹ جانے والے روزوں کی قضا واجب ہے، خواہ وہ ماہ رمضان کے روزے ہوں یا رمضان المبارک کے علاوہ دوسرے روزے، (اقوی یہ ہے که ان کی قضا واجب ہے)۔


2-      ماہانہ عادت کے دوران چھوٹ جانے والی یومیہ نمازوں کی قضا واجب نہیں ہے۔


3-      احتیاط  واجب کی بناپر یومیہ نمازوں کے علاوہ دوسری نمازوں " جیسے نماز آیات، طواف کی دو رکعت نماز اور نماز نذر " جو حیض کی حالت میں ترک ہوی ہو، کی قضا واجب ہے۔


واضح رہے کہ ماہانہ عادت کے دوران بعض عبادتوں کی نسبت محدودیتوں کے پائے جانے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ان مخصوص ایام میں ایک خاتوں کیلئے تقرب الہی کی تمام راہیں مسدود ہوں اور وہ اپنے خدا سے ارتباط قائم نہ کرسکتی ہو، بلکہ ایک عورت کیلئے ان ایام میں ذکر الہی اور یاد خدا کے پورے مواقع موجود ہیں، وہ دعا ومناجات، قرآن کریم کی تلاوت (ان سوروں کے علاوہ جن میں سجدہ واجب پایا جاتا ہے) میں مشغول ہوکر رضایت الہی کو خودسازی اور تذکیہ نفس کے ذریعے حاصل کرسکتی ہے اور اس کے سامنے بری صفات سے نجات اور اچھی صفات سے آراستہ ہو کر نیک کاموں کے انجام دینے اور اللہ کے بندوں کی خدمت کرنے کا راستہ ہمیشہ کھلا ہے۔




منبع: امام خمینی(رح) پورٹل، بمع تلخیص