مجمع محققین ہند کا بیان:

ایران میں اہلسنت کی مسجدوں کا فیصد/ اتحاد کے ساتھ ایک دوسرے پر اعتماد کی ضرورت ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم
وَ اعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَميعاً وَ لا تَفَرَّقُوا وَ اذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنْتُمْ أَعْداءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْوانا (آل عمران 103)

ID: 40717 | Date: 2015/08/16

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی کے مطابق، استعماری میڈیا کے ذریعے چند روز قبل شائع کی گئی یہ جھوٹی خبر کہ ایران کے دار الحکومت تہران میں اہل سنت کی ایک مسجد کو شہید کردیا گیا! نہ صرف مسلمانوں کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کے لیے ایک سوچی سمجھی سازش تھی بلکہ اس سفید جھوٹ کے ذریعے استعماری طاقتوں کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کو جوہری ٹیکنالوجی کے میدان میں ملی عظیم کامیابی سے عالم اسلام کی توجہ کو ہٹانے اور دنیا میں اسلامی جمہوریہ ایران کی ساکھ کو ختم کرنے کی ناکام کوشش کی گئی۔


مجمع محققین ہند نے مسلمانوں کے درمیان دراڑ ڈالنے والے استعماری میڈیا کے اس پروپیگنڈے کی مذمت میں بیان جاری کیا ہے جس میں مسلمانوں کو آپسی اتحاد و اتفاق برقرار رکھنے اور دشمن کی معاندانہ سازشوں سے باخبر رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔


مجمع محققین ہند کا بیان حسب ذیل ہے:


بسم اللہ الرحمن الرحیم
وَ اعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَميعاً وَ لا تَفَرَّقُوا وَ اذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنْتُمْ أَعْداءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْوانا (آل عمران 103)
امت اسلامی کے درمیان اتحاد، یکجہتی، رواداری اور باھمی تعاون کے فروغ کی ضرورت کو آج ہر مسلمان محسوس کر رہا ہے۔ افق گیتی پر رونما ہونے والے حالات اور تیزی کے ساتھ بدلتے ہوئے دنیا کے رنگ ہر مسلمان کے اندر یہ احساس جگا رہے ہیں کہ جہاں مسلمانوں کی بین الاقوامی برادری میں موجودہ ساکھ کو دیکھتے ہوئے قرآن جیسے خزینہ بے بہا کے حقیقی معارف کا اقوام عالم تک پہونچنا ضروری ہے وہیں ایک ایسے قرآنی سماج کی تشکیل بھی ناگزیر ہے جسے امت واحدہ کہا جا سکے، جہاں مسلمانوں کے مابین آج اتحاد اسلامی تعلیمات کی رو سے ضروری ہے وہیں وقت کی اہم ضرورت بھی ہے۔ ضرورت اس لئے اور بھی زیادہ ہے کہ عالمی سامراج کو جس بات سے سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے وہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد و اتفاق ہے ۔ اس لئے کہ سامراج یہ اچھی طرح جانتا ہے کہ جب بھی مسلمان متحد رہے ہیں اسے منھ کی کھانی پڑی ہے جب جب مسلمانوں نے متحد ہو کر عالمی سامراج کا مقابلہ کیا ہے تب تب سامراج کا دنیا پر حکومت کا خواب چکنا چور ہوا ہے۔
اگر حقیقت پسندانہ نظر سے دیکھا جائے تو معلوم ہو گا کہ استعمار کی حکومت کا راز یہی ہے کہ ''قوموں کو آپس میں لڑاو اور حکومت کرو افغانستان سے فلسطین تک دیگر اسلامی ممالک پر عسکری تاخت و تاز، اگر ملت اسلامیہ نے اپنی شیرازہ بندی کی ہوتی تو کبھی بھی استعمار کے اندر اتنی ہمت نہ ہوتی کہ وہ آنکھ اٹھا کر کسی اسلامی سرزمین کی طرف دیکھتا۔
استعمار نے کہیں تعصب کو ہوا دی اور ایک ہی قوم کی طاقت کو آپس میں ہی منتشر کیا تو کہیں استبداد کو خود پال پوس کر پنپایا، کہیں جاہلیت کو رواج دیا کہیں سلفیت کی حمایت کر کے مخلتف حیلوں بہانوں سے مسلمانوں کو ایک دوسرے سے بر سر پیکار ہونے پر آمادہ کیا اور اس طرح اپنی شاطرانہ چالوں کے ذریعہ اسلامی سرزمیوں پر موجود ذخائر کو خوب غارت کیا اور آج بھی تیل کی دولت سے مالا مال سر زمینیں  استعماری فوجوں کی چھاونیوں میں تبدیل ہو کر انکے لئے لقمہ تر بنی ہوئی ہیں۔
ایسے میں مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ استعمار کے مقصد اور ہدف کو پہچانیں اور ہر نعرہ لگانے سے پہلے اسکی سمت اور جہت کا اندازہ لگانے کے ساتھ یہ جاننے کی کوشش کریں کہ اسکا سرچشمہ کہاں ہے؟ آج ہر وقت سے زیادہ آپس میں متحد ہونے کی ضرورت ہے اور یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ہمارے داخلی اختلافات میں کہیں ایسا تو نہیں کہ دشمن کا ہاتھ پنہاں ہو اور ہمیں خبرہی نہ ہو۔ اس لئے اتحاد کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے پر اعتماد ،بھروسہ اور یقین کی ضرورت ہے تاکہ ہماری بدگمانیوں سے دشمن کو اپنی چال چلنے کا موقع نہ مل سکے  ایک دوسرے پر اعتماد کے ساتھ روز مرہ کے جاری مسائل سے خود کو با خبر رکھنے کی بھی ضرورت ہے اس لئے کہ کبھی کبھی یہی بے خبری انتشار اور افتراق کا سبب بن جاتی ہے اور اسی بے خبری کا نتیجہ بد گمانی کے طور پر سامنے آتا ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتی رہتی ہے اور یوں اختلافات گہرے ہوتے جاتے ہیں جب کہ اگر ایک دوسرے پر یقین اور بھروسہ ہو تو یہی یقین نہ صرف آپسی فضا کو سازگار بناتا ہے بلکہ تعمیر ملت میں بھی اہم رول ادا کرتا ہے۔
بقول علامہ اقبال
یقیں افراد کا سرمایہ تعمیر ملت ہے
یہی قوت ہے جو صورت گر تقدیر ملت ہے
تہران میں برادران اھلسنت کی مسجد کی شھادت کی افواہ کو اسی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ صورت گر تقدیر ملت ''یقین'' کو پاش پاش کرنے کی ایک سازش ہے یہ خبر اپنے آپ میں چیخ چیخ کر اپنے جھوٹے ہونے کے ساتھ استعماری سازش کو بیان کر رہی ہے جب کہ سب کو معلوم ہے کی ایران میں اہلسنت حضرات کی مساجد کی کیا صورت حال ہے جس ملک میں سیکڑوں برادران اھلسنت کے مدارس ہوں جس ملک کی یونیورسٹیوں میں شیعوں کے ساتھ ساتھ برادران اھلسنت اپنی اپنی لیاقت کے معیار پر مشغول تعلیم ہوں اور فقہ شیعہ کے ساتھ انکے مذاہب کی فقہ کی تعلیم انہیں دی جاتی ہو ،جسکی پارلیمنٹ میں شیعوں کی طرح برادران اھلسنت اپنی تجاویز و آراء و منصوبے پیش کرنے کا حق رکھتے ہوں ،جس ملک میں اس کے رہبر کی طرف سے اھلسنت کے علاقوں میں نمائندہ خاص موجود ہو جو ملک اتحاد بین المسلمین کا پرچم دار ہو یقینا اس ملک کے سلسلہ میں عام ذہنوں میں شکوک و شبھات پیدا کرنا وہ بھی ایک مسجد کی شھادت کو لیکر استعماری نیرنگ کو بیان کرتا ہے جبکہ ایران میں اگر اھلسنت کی مساجد کا جائزہ لیا جائے تو تقریبا ستر ہزار [70000]کل مساجد ہیں جن میں 11 ہزار اھلسنت سے متعلق ہیں ہر پانچ سو افراد پر اھلسنت کے یہاں ایک مسجد ہے جبکہ شیعوں کی بہ نسبت اسی  کی شرح  ساڑھے چار ہزار [4500] لوگوں پر ایک مسجد ہے  فیصد کے حساب سے دیکھا جائے تو ایران میں اھلسنت کی مساجد کی تعداد شیعوں سے کہیں زیادہ ہے۔
اسی تہران میں 11 عدد کے قریب برادران اھلسنت کی مساجد ہیں جن میں مسجد نسیم، مسجد النبی، صادقیہ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
ایسے میں اسلام دشمن عناصر کی جانب سے اگر بکاو میڈیا جھوٹی خبریں گڑھ کر مسلمانوں کے اتحاد کو پامال کرنے کی کوشش کرے اور بعض سادہ لوح افراد اس کا شکار ہو جائیں تو یہ اپنے آپ میں ایک المیہ سے کم نہیں ہے۔
ہم مجمع محققین ہند [INDIAN RESEARCHER’S COUNCIL]  کی جانب سے دنیا میں خاص کر ہندوستانی میڈیا میں اس جھوٹی خبر کے شائع ہونے اور بعض سادہ لوح افراد کی جانب سے دشمن کے ہاتھوں بہانہ دینے کی سخت و شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ اور تمام دانشوران و علماء اھلسنت سے اپیل کرتے ہیں کہ اس سلسلہ میں قوم کی صحیح رہنمائی کریں۔

مجمع محققین ہند