سرزمین بوذر و سلمان سے اویس قرنی کے یمن تک

انقلاب اسلامی ایران کو امام خمینی(رہ) نے انفجار نور کہا اور پهر اس نور کی کرنیں جبل عامل کو منور کرنے لگیں۔ سرزمین لبنان پر حزب اللہ کا پرچم لہرایا۔ حضرت ابوذر غفاریؓ کی سرزمین کے بعد اس نور نے یمن کا رخ کیا تو وہاں انصار اللہ وجود میں آئی۔

ID: 38120 | Date: 2014/12/10

اسلام ٹائمز: امریکی سامراجی اتحاد کی نمائندگی کرتے ہوئے سعودی بادشاہت نے یمن کو طفیلی ریاست بنا کر رکها ہوا تها۔ آج امریکی ہیئت مقتدرہ کے اہم اداروں میں طویل عرصے ملازمت کرنیوالے اور مختلف امور پر ماہر تصور کئے جانیوالے نامور تجزیہ نگار بروس ریڈل یمن میں شیعہ مسلمانوں کو اقلیت لکهتے ہیں۔ لیکن اس غلط بیانی کے باوجود انہیں حقیقت کا اعتراف کرنا پڑ رہا ہے: ’’یمن میں حوثیوں کی کامیابیوں نے سعودی عرب کو پریشان کر دیا ہے۔‘‘


ایران یعنی سرزمین حضرت سلمانؓ، جبل عامل لبنان یعنی سرزمین حضرت ابوذرؓ اور یمن یعنی حضرت اویسؓ قرنی کا وطن۔ لیکن بیسویں صدی کے آٹهویں عشرے میں جب دنیا میں اسلام کو امریکہ کی لونڈی بنا دیا گیا تها، تب امام خمینی(رح) کی قیادت و رہبری کے نتیجے میں اسلام ناب محمدی(ص) کو اوج ثریا سے لے آئی، ملت شریف ایران یا با الفاظ دیگر سلمان فارسی (یا سلمان محمدی) کی قوم۔ 
انقلاب اسلامی ایران کو امام خمینی(رہ) نے انفجار نور کہا اور پهر اس نور کی کرنیں جبل عامل کو منور کرنے لگیں۔ سرزمین لبنان پر حزب اللہ کا پرچم لہرایا۔ حضرت ابوذر غفاریؓ کی سرزمین کے بعد اس نور نے یمن کا رخ کیا تو وہاں انصار اللہ وجود میں آئی۔


پاکستان کے نظریہ ساز علامہ اقبال(رہ) نے یمن کو بهی یاد رکها اور حضرت اویسؓ قرنی کو بهی: بوئے یمن آج بهی اس کی ہواؤں میں ہے 
رنگ حجاز آج بهی اس کی نواؤں میں ہے 
یمن کی صورتحال واضح ہے۔ یہاں دنیا کے قیصر و کسریٰ کے استبداد کو سمجهنے کے لئے آج کے قیصر و کسریٰ کی شناخت کرنا ہوگی۔ آج دنیا میں نام نہاد جمہوریت اور آزادی کے کهوکهلے نعرے کے تحت امریکہ و یورپ نے(ضد اقبالیات) عرب بادشاہوں کو اتحادی بناکر عالم اسلام بالخصوص مشرق وسطٰی و شمالی افریقہ میں استبدادی نظام مسلط کر رکها ہے۔
یمن کے خلاف سازشوں کی جدید تاریخ میں خائن سرزمین مقدس حجاز آل سعود کا قائدانہ کردار رہا ہے۔ امریکی سامراجی اتحاد کی نمائندگی کرتے ہوئے سعودی بادشاہت نے یمن کو طفیلی ریاست بنا کر رکها ہوا تها۔ زیدی شیعوں کے خلاف وہابیوں کی سرپرستی کی جاتی رہی۔ یہاں تک کہ عوامی بیداری یا اسلامی بیداری کی انقلابی تحریک عبدالملک الحوثی کی جوان قیادت کے تحت بپا ہوا۔ علی عبداللہ صالح ایک سعودی پٹهو صدر تها، اسے عوامی اسلامی تحریک نے نکال باہر کیا، لیکن امریکہ کے اتحادی بادشاہان عرب نے اصلاحات اور ٹرانزیشن کے نام پر اس کی جگہ دوسرا ایجنٹ صدر مسلط کر دیا گیا ہے۔ لیکن یہ تحریک جاری رہے گی۔ تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔ اویس قرنی کی سیرت عملی کا مظہر زیدی حوثی ہیں اور صفین کی جنگ میں اسلام کے باغیوں کی جگہ آج کی جنگ میں آل سعود میدان میں ہیں۔ 
آج زور حیدر، فقر بوذر اور صدق سلمانی کی طاقت یکجا ہے۔ اس دور کے قیصر و کسریٰ کے ظلم و استبداد کو یمن میں بهی عبرت ناک شکست ہوگی، انشاءاللہ۔