امام حسین(ع) پر نالہ و شیون، ایک سیاسی مسئلہ بهی ہے

امام حسین(ع) پر نالہ و شیون، ایک سیاسی مسئلہ بهی ہے

کیونکہ عاشورا اور کربلا کو ایک دن یا ایک سرزمین کے ساته محدود نہیں کیا جاسکتا، ہر دن اور ہر سرزمین پر عاشورا اور کربلا کے نقشے کو کهینچا جاسکتا ہے:"کل یوم عاشورا وکل ارض کربلا"

جماران: جناب محمد سروش محلاتی نے اپنے تحریر کردہ مقالے میں "عاشورا، امام خمینی(رح) کی سیاسی نگاہ کے آئینے میں"، امام خمینی(رح) کی نظر میں عاشورا کے سیاسی پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے سیاسی زاویے سے اسلامی معاشرے کو حاصل ہونے والے عاشورا کے اہداف کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے تو ہم نے حصہ اول "عاشورائے حسینی پر امام خمینی کی سیاسی نگاہ" کے عنوان سے آپ محترم قارئین کی خدمت میں پیش کرچکے اور اب حصہ دوم حاضر خدمت ہے:

مبارزے کے دوران مقصد کو نظر میں رکهنا

امام حسین(ع) اسلام اور مسلمانوں کے مستقبل کے حوالے سے بڑے فکرمند تهے، اسی لئے یزید کے خلاف جہاد کے ذریعے آپ(ع) آئندہ آنے والی نسلوں تک حقیقی اسلام کے پیغام کو پہنچانے کے ساته اسلام کے سیاسی نظام کو معاشرے میں نافذ کرنا چاہتے تهے یہی وجہ تهی کہ  آپ(ع) نے یزید کی مخالفت کرتے ہوئے اسلام پر اپنی جان قربان کردیا۔

پیغام عاشورا کو  ہمیشہ زندہ رکهنا  

ملت اسلامیہ کیلئے ضروری ہے کہ اس بات کو ہمیشہ نظر میں رکهیں کہ ہر روز عاشورا کا دن ہے لہذا ظلم کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کیلئے آمادہ ہو اور ساته ہی اپنی سرزمین کو کربلا کی سرزمین تصور کرتے ہوئے کربلا کے نقشے کو پیادہ کرنے کی کوشش کریں، کیونکہ عاشورا اور کربلا کو ایک دن یا ایک سرزمین کے ساته محدود نہیں کیا جاسکتا، ہر دن اور ہر سرزمین پر عاشورا اور کربلا کے نقشے کو کهینچا جاسکتا ہے:"کل یوم عاشورا وکل ارض کربلا " عاشورا کا دستور العمل ہے جسے ہر مسلمان کو اپنی زندگی میں اپنانا چاہئیے، اس شعار کے اندر وظیفہ کے ساته بشارت کی نوید بهی ہے۔ امام حسین(ع) نے یزید کے خلاف قیام کر کے دنیا کی کمزور قوموں کو یہ بتادیا کہ اپنے وقت کی یزیدی طاقتوں کے خلاف قیام کرنا ان کی ذمہ داری ہے اور جو اس راہ میں شہید ہوگا، اس کا نام کربلا کے شہدا کی فہرست میں شامل ہوگا۔

امام حسین(ع) کی عزاداری کا سیاسی پہلو 

امام حسین(ع) کی عزاداری کا یہ پہلو دوسرے تمام پہلوؤں پر فوقیت رکهتا ہے۔

 عزاداری امام حسین(ع) ایک ایسے پلیٹ فارم کا نام ہے جس میں تمام مسلمان یکجا ہوسکتے ہیں اور اسی کے سائے میں اسلامی تشخص برقرار رکهنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

مجالس عزا کا مقصد فقظ گریہ کر کے ثواب کمانا نہیں، اگرچہ یہ بهی  اپنی جگہ ایک مقصد ہے لیکن اس سے اعلی اور ارفع مقصد وہ سیاسی پہلو ہے جس کی تصویر کشی ائمہ علیہم السلام نے اپنے زمانے میں کی ہے، وہ یہ ہے کہ پوری امت ایک ہی پرچم کے سائے تلے جمع ہوں اور اس کام کو انجام تک پہنچانے کیلئے جس قدر عزادری مؤثر ہوسکتی ہے کوئی اور شئی مؤثر واقع نہیں ہوسکتی۔

امام حسین(ع) پر نالہ و شیون، ایک سیاسی مسئلہ بهی ہے

مجالس عزادری میں گریہ وزاری کی وجہ صرف سید الشہدا(ع) کے مصائب پر اشک بہانا نہیں کیونکہ سید الشہدا علیہ السلام اس کے محتاج نہیں اور نہ ہی ان آنسووں سے کوئی مشکل آسان ہوتی ہے بلکہ گریہ وزاری کے اندر ایک سیاسی پہلو پوشیدہ ہے جو پوری امت کو ایک محور پر جمع کرسکتا ہے اور اسی کی جانب ائمہ علیہم السلام نے لوگوں کو متوجہ کرایا ہے تاکہ امت مسلمہ کبهی بهی کسی قسم کی مشکل سے دچار نہ ہونے پائے۔

ای میل کریں