شہید مصطفی خمینی، حضرت امام خمینی کیلئے جناب ہارون جیسے تهے: برقعی

شہید مصطفی خمینی، حضرت امام خمینی کیلئے جناب ہارون جیسے تهے: برقعی

آقای برقعی نے کہا: آج امام خمینی پر گزرنے والی مصیبت کا ذکر کیا جانا چاہئے کیونکہ حاج آغا مصطفی اپنی آرزو کو پہنچ گئے، امام خمینی نے اس موقع پر کمال صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا جبکہ کسی اور سے غیر قابل تحمل تها۔

پہلی آبان (23 اکتوبر) کو آیۃ اللہ سید مصطفی خمینی کی برسی کے موقع پر موسسہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی(رح) کے شعبہ قم میں شہید کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اس موقع پر حجج اسلام محمد رضا حشمتی {وزیر ثقافت کے معاون}، مسیح بروجردی{امام خمینی کے نواسے}، محمد سروش محلاتی{حوزہ علمیہ قم کے برجستہ استاد} اور سید حبیب اللہ موسوی{موسسہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی شعبہ قم کے مسئول} کے علاوہ محققین اور اس موسسہ کے دیگر عملہ نے بهی شرکت کی۔

مذکورہ پروگرام کا آغاز زیارت عاشورا کی تلاوت اور ذکر مصائب سے ہوا۔ اس کے بعد مرحوم آیۃ اللہ الحاج سید مصطفی خمینی کے شاگرد، آیۃ اللہ سید رضا برقعی نے تقریر فرمائی۔ آپ نے اپنی گفتگو کے دوران شہید مصطفی خمینی کے ساته چودہ سال کے طویل عرصہ پر محیط زمانہ کو یاد کرتے ہوئے شہید کی بارز ترین صفت بیان کرنے کے لئے قرآن کریم کی اس آیہ مبارکہ کا سہارا لیا: «واجعل لی وزیراً من اهلی، هارون اخی، اشد بہ ازری» آپ نے شہید مصطفی کو اس آیت کا مصداق قرار دیتے ہوئے اضافہ کیا کہ امام خمینی(رہ) کا قیام حضرت موسی کے قیام سے بہت زیادہ مشابہت رکهتا ہے۔ جن میں سے ایک مشابہت جناب مصطفی خمینی کی یاری ونصرت اور ہمراہی ہے کہ جو امام خمینی کے لئے جناب ہارون جیسے تهے۔ آپ قرآن کریم کی روشنی میں امام کے اہل تهے اور سخت حالات میں بهی آپ نے امام کی نصرت ومدد فرمائی۔

آیۃ اللہ برقعی نے اضافہ کیا: ان دنوں میں کہ جب امام خمینی(رہ) نے بعثی حکومت کی چلن اور رویہ پر اعتراض کرتے ہوئے کہ جس میں آپ کے گهر رفت وآمد رکهنے والوں کو گرفتار کر لیا گیا تها اور آپ اس دوران اپنے گهر میں ہی قیام پذیر رہے اور کسی کو ملنے کی اجازت نہ دیتے، تو ایران سے تعلق رکهنے والا ایک آذربائجانی عالم نے پلیس کا گهیرائو توڑتے ہوئے کسی طرح خود کو امام خمینی کے گهر تک پہنچایا اور آپ سے ملاقات کی خواہش کی! مرحوم آیۃ اللہ غلام رضا رضوانی نے فرمایا: امام خمینی ملاقات نہیں کر سکتے۔ کافی زیادہ اصرار کے بعد اس عالم کو امام بزرگوار سے ملاقات کی اجازت ملی۔ جب وہ کمرے میں داخل ہوئے تو میں بهی احتیاط اور حفاظت کی غرض سے امام کے کمرے میں وارد ہوا۔ کمرے میں کوئی اور موجود نہ تها۔ اس شخص نے ملک کے داخلی مسائل پر گفتگو چهیڑی اور ایران کے حالات پر گرمجوشی سے باتیں کیں۔ اس دوران کہ جب وہ حالات سے با خبر کر رہا تها، امام خمینی نے متعدد مرتبہ فرمایا: پریشان نہ ہو۔ شاہ چلا جائے گا اور سب کچه ٹهیک ہوجائے گا! جبکہ اس وقت پہلوی سلطنت کی نابودی کا کوئی امکان بهی نہیں تها اور امام خمینی(رح) نہایت مشکلات کے ساته زندگی بسر کر رہے تهے۔

موصوف نے مزید کہا: مرحوم مصطفی خمینی دائم الذکر تهے۔ آپ ایران کے داخلی اور دیگر ممالک کے فکری اور سیاسی مسائل پر گہری نظر رکهتے تهے۔ آپ امام خمینی کی بہت زیادہ حفاظت کرتے۔ ایک بار ایک شخص امام سے ملاقات کرنا چاہتا تها۔ آقا مصطفی نے امام کے خادم کو ان کے پاس بهیجا اور پیغام کہلوایا کہ بہتر ہے اس شخص سے ملاقات نہ کیجئے، اس نے چند دنوں قبل فرح (شاہ کی بیوی) کے ہاتهوں کا بوسہ لیا ہے! آپ کو ایران کی داخلی پالیسیاں بهی معلوم ہوتی تهیں۔ بطور مثال ڈاکٹر شریعتی کی وفات کے بعد آپ فرماتے تهے: سی آئی اے، موساد اور انگلنیڈ کی خفیہ ایجنسیوں نے ایک میٹنگ میں پاس کیا ہے کہ ایران کے حالات کو کنٹرول کرنے کے لئے بغیر شور وغل کئے ہوئے ہمیں ۶۳ افراد کے قتل کرنا چاہئے کہ جن میں میرا اور آیت اللہ خمینی کا نام بهی شامل تها!!

آقای برقعی نے اول آبان ۱۳۵۶ ہجری شمسی (23 اکتوبر 1977ء) کو یاد کرتے ہوئے کہا: آج کے دن امام خمینی پر گزرنے والی مصیبت کا ذکر کیا جانا چاہئے کیونکہ حاج آغا مصطفی اپنی آرزو کو پہنچ گئے، امام خمینی نے اس موقع پر کمال صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا جبکہ کسی اور سے غیر قابل تحمل تها۔

آیۃ اللہ برقعی نے آخر میں بهی کہا کہ آقا مصطفی کی رحلت کے بعد عراق کے ایک مشہور خطیب نے کہ جن کا امام سے کوئی خاص رابطہ بهی نہ تها، کئی مرتبہ امام خمینی کو قسم دیتے ہیں کہ امام حسین(ع) کے واسطہ آپ گریہ کیجئے! آقا مصطفی کی جدائی کا درد وغم اپنے دل میں نہ رکهئے! لیکن امام خمینی(رہ) نے کوہ عزم بن کر ثابت وپائیداری کا مظاہرہ کیا۔ اس خطیب نے جب امام بزرگوار کے صبر وحوصلہ کا یہ عالم دیکها تو آپ کا مرید بن گیا۔

ای میل کریں