امام خمینی یونیورسٹی کراچی کے طلاب سید حسن خمینی کی موجودگی میں معمم ہوئے/ علماسخت آزمائش میں مبتلا ہیں: سید یاسر خمینی

امام خمینی یونیورسٹی کراچی کے طلاب سید حسن خمینی کی موجودگی میں معمم ہوئے/ علماسخت آزمائش میں مبتلا ہیں: سید یاسر خمینی

یاسر خمینی نے امیر المومنین(ع) کی سیرت کا ذکر کرتے ہوئے اضافہ کیا: امام علی علیہ السلام کی نگاہ میں وحدانیت خداوند عالم چونکہ اعلیٰ مرتبہ پر ہے ان کا عمل بےحد ثواب کا حامل ہے کیونکہ آپ فانی فی اللہ ہیں اور حتی راستہ طے کرنے میں بهی بہترین اجر وثواب کے مستحق ہیں۔

عید سعید غدیر کے پر مسرت موقع پر امام خمینی یونیورسٹی کراچی کے دس طلاب یادگار امام خمینی حجت الاسلام والمسلمین جناب سید  حسن خمینی کے بدست قم میں واقع علامہ اقبال  لاہوری لائبریری میں معمم ہوئے ۔

جماران کے مطابق بروز دوشنبہ بمطابق روز عید غدیر یہ جشن منعقد ہوا۔موسسہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی(رہ) کے ایک رکن اور علامہ اقبال لاہوری لائبریری کے بانی  حجت الاسلام والمسلمین سید سراج الدین موسوی اور امام خمینی یونیورسٹی کراچی کے بعض طلاب نے اپنے بیانات سے نوازا۔

اس کے بعد یادگار امام حجت الاسلام والمسلمین جناب سید  حسن خمینی کے بدست بعض طلاب معمم ہوئے ۔اس موقع پر امام خمینی(رہ) کے دو دیگر یادگار،حجت الاسلام والمسلمین سید یاسرخمینی اور حجت الاسلام والمسلمین سیدعلی خمینی  بهی موجود رہے۔

حجت الاسلام والمسلمین سید یاسرخمینی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ علماء اس روحانی لباس کے ذریعہ خود کو امام زمانہ علیہ السلام کا سپاہی بتاتے ہیں؛بیان فرمایا:اگر علماء اس مقام پر صادق اور خالص نہ ہوں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم ہر ہر قدم پر ریاکاری اور شرک میں مرتکب ہو رہے ہیں اور اگر ایسا ہوا تو ہماری بد عاقبتی طے ہے۔

موصوف نے اس موقع پر موجود طلاب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم طلاب اور علماء ایک بڑی آزمائش میں مبتلا ہیں ؛اضافہ کرتے ہیں کہ اگر اس آزمائش میں  ہم کامیابی وکامرانی حاصل کر لیں تو خوشا بحال اور اگر ایسا نہیں ہوا تو ہماری عاقبت عام لوگوں سے بهی خراب ہوگی۔

اپنی گفتگو کو آگے بڑهاتے ہوئے یادگار امام نے تبلیغ دین میں مبلغین کی پاک نیت کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا:امام خمینی(رہ) کے افکار میں جو اعمال خالصۃً لوجہ اللہ انجام پاتے ہیں ان کی اہمیت دوچنداں ہوا کرتی ہے اور اگر اس کے بر عکس جو کام بغیر نیت خالص کے انجام دیا جائے اس کام میں خدا کا کسی کو شریک قرار دینے کے مرادف ہے اور ایسی صورت میں گر چہ خود اصل کام اچها ہی کیوں نہ ہو لیکن اس کی انجام دہی پر کوئی بهی ثواب اور پاداش ملنے والانہیں ہے۔

حجت الاسلام والمسلمین یاسرخمینی نے امیر المومنین(ع) کی سیرت کا ذکر کرتے ہوئے اضافہ کیا:امام علی علیہ السلام کی نگاہ میں وحدانیت خداوند عالم چونکہ اعلی مرتبہ پر ہے ان کا عمل بیحد ثواب کا حامل ہے کیونکہ آپ فانی فی اللہ ہیں اور حتی راستہ طے کرنے میں بهی بہترین اجر وثواب کے مستحق ہیں۔

یادگار امام نے اس محفل مسرت میں موجود طلاب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا سماج ہمیں امام زمانہ(عج) کے سپاہی کے طور پر دیکهتا ہے لہذا اگر ہماری نیت خالص اور تقرب الی اللہ کے لئے نہ ہو تو نہ فقط یہ کہ ہم ترقی نہیں کر سکیں گے بلکہ ہر لحظہ ہر آن اور ہر لمحہ ہمیں تنزلی کا شکار ہونا پڑے گا۔

موصوف نے اضافہ کیا:جس سماج میں امام زمانہ علیہ السلام کے سپاہی کے طور پر دیکها اور پہچانا جاتا ہے اس میں ہمارا پاک وخالص عمل لوگوں کے دین کی جانب زیادہ جذب ہونے کا ذریعہ قرار پاتا ہے اور اس خلوص کا فقدان بهی اس وجہ سے کہ یہ عوام کو دین اور لباس دین سے بد بین کر دیتا ہے۔ ہر لمحہ ہماری زندگی میں زوال کا ذریعہ بن سکتا ہے ؛ اب جبکہ عام لوگ خود کے لئے امام زمانہ(ع) کے سپاہی ہونے کا دعوی نہیں کرتے ہیں اگر ان سے کوئی خطا سرزد ہو بهی جائے تو صرف اسی کا انہیں حساب دینا ہوگا ۔جس کے لئے خداوند عالم کی مغفرت بهی ان کے شامل حال ہوسکتی ہے۔

سید یاسرخمینی نے اپنی گفتگو کے اختتامی کلمات کے طورپر علامہ اقبال لاہوریؒ لائبریری کے بانی ومدیر حجت الاسلام والمسلمین سید سراج الدین موسوی کی کراچی پاکستان میں امام خمینی(رہ) یونیورسٹی کی تاسیس کو پاکستان میں شیعیت کی ترویج کا ذریعہ بتایا۔

ای میل کریں