جلاوطنی کے حقائق امام خمینی(رح) کی زبانی(۲) / انقلاب اور حکومت کی مدد کیلئے قوم وملت سے مدد کامطالبہ

جلاوطنی کے حقائق امام خمینی(رح) کی زبانی(۲) / انقلاب اور حکومت کی مدد کیلئے قوم وملت سے مدد کامطالبہ

امام خمینی رہ ۱۰ مہر ۱۳۵۸ ہجری شمسی کو نجف سے پیرس کا سفر کرتے ہیں جس کے بعض حقائق خود امام راحل کی زبانی ہم آپ تک پہلے پہنچا چکے ہیں اور اب اس نشست کی باقی گفتگو:

(بسم الله الرحمن الرحیم)

خداوند عالم کی ایک بڑی ہمراہی اور مدد جو ہماری قوم وملت کے شامل حال رہی وہ یہ تهی کہ پہلوی حکومت کو اس نے ہمارا مقابلہ کرنے سے منصرف کر دیا ۔اب یہ نہیں معلوم کہ آیا ان کے دل میں ہمارا رعب طاری ہو گیا یا اس کے علاوہ کچه اور ہوا کہ جو اس مقابلہ سے انصراف کا سبب بنا اور بحمد اللہ یہاں تک جو بهی ہوا وہ ہمارے حق میں بہتر ہی ہوا ہے۔

مجهے امید ہے کہ ہم سب ایک دوسرے کا ساته دیتے ہوئے اس کاروان کو منزل مقصود تک پہنچانے میں ضرور کامیابی حاصل کریں گے۔آپ سب کی بهر پور مدد کی ہمیں اشد ضرورت ہے۔آج ہماری حکومت عوام کی خدمتگذار ہے۔لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ آج کے اس انقلابی ماحول میں ہمارے مخالفین کی تعداد بهی کچه کم نہیں ہے۔وہ کہ جو اپنے شخصی منافع کے سلسلہ میں خطرہ دیکه رہے ہیں یا وہ کہ جن کا ذاتی نقصان ہوا ہے اُن کی تعداد اچهی خاصی ہے ۔اور یہ ایک ایسا سلسلہ ہے جو پورے ملک میں منتشر ہے۔یہ غلط پروپیگنڈے کے ذریعہ ہمت شکنی کا کام انجام دے رہے ہیں ؛لیکن ایسے پر آشوب دور میں بهی ہماری عوام مطمئن رہے کہ کامیابی ہمارا مقدر ہے۔ہمارا ارادہ ہے کہ ہم ایک مستقل، آزاد اور اسلامی حکومت کا قیام عمل میں لائیں ۔ہماری آرزو یہ ہے کہ ہم ہر جگہ اسلامی قوانین نافذ کریں ۔

وزرا حضرات متوجہ ہوں گے کہ اگر چہ ہماری حکومت ایک اسلامی حکومت ہے؛لیکن کہیں ایسا نہ ہو یہ وزارت خانے اسلام کے برخلاف خدا نخواستہ عمل پیرا ہوں۔ مملکت کی باگ ڈور، اقتدار اور حُسن نیت کی مرہون منت ہے:انشاء اللہ یہ مُلک آپ کے اقتدار اور حسن نیت سے - الحمد للہ جس کے آپ سب حامل ہیں - ترقی کی راہ پہ گامزن ہوگا اور انشاء اللہ تمام تر مسائل حل ہوتے نظر آئیں گے۔اور قطعاًجب تک ہماری نیت خالص ہے اور ہمارا عمل خالصۃً للہ ہے ،خداوند عالم ہمارے ساته ہے اور ہم ہی کامیاب ہونے والے ہیں ۔لہذا آپ نے مشاہدہ کیا کہ گر چہ اس راہ میں ہمارے مد مقابل بڑی طاقت تهی جس کی پشت پناہی دنیا کی تمام بڑی طاقتیں کر رہی تهیں لیکن چونکہ ہماری نیت پاکیزہ تهی اور لوگوں میں صدر  اسلام کے مسلمانوں جیسا ایک انقلاب آچکا تها لہذا ہم کامیاب ہوئے ۔

آج کچه خواتین آکر کہتی ہیں: آپ ہماری شہادت کی دعا کیجئے ۔یا بطور مثال وہ مائیں اور عورتیں کہ جن کے بیٹے اس جنگ میں شہید ہو چکے ہیں کہتی ہیں: یہ ہمارے لئے باعث فخر ہے اور جو بیٹے ابهی بقید حیات ہیں ان کی شہادت بهی ہماری دلی آرزو ہے۔ آپ ان کی شہادت کے لئے دعا کیجئے!یہ ایک ایسی تبدیلی تهی جو صدر اسلام کے مسلمانوں میں قابل مشاہدہ تهی جو شہادت کو اپنے لئے سعادت سمجهتے تهے اور انہیں قتل سے کوئی باک نہ تها ۔وہ قتل کو شہادت سے تعبیر کرتے ؛اور ان کی نگاہ میں دنیا ایک گزر گاہ جیسی تهی ؛دار آخرت ان کے لئے دارقرار ومسکن تها۔اس اعتبار سے ہماری یہ کامیابی ایک روحانی تغیر وتبدل کی مرہون منت ہے جو لوگوں میں پیدا ہوا۔

میں پروردگار سے اس اتحاد کی بقا کے لئے دعاگو ہوں اور انشاء اللہ ہماری تمام مشکلات برطرف ہوں گی۔

تمام وزرا حضرات بالخصوص پٹرولیم وزیر متوجہ رہیں کہ نہایت غور وخوض اور دقت بینی سے اپنے فریضہ پر عمل کریں ۔آج ہمارا یہ ملک ہمارے خاندان اور گهر کی حیثیت رکهتا ہے؛جس طرح ہم اپنے اہل خانہ کے لئے مہر ومحبت سے عمل کرتے ہیں اسی طرح ہمارے ملک کو بهی ہماری محبت کی ضرورت ہے۔

سرکاری دفاتر میں سستی وکاہلی سے اجتناب ضروری

بسا اوقات یہ سننے میں آتا ہے کہ سرکاری محکمے میں سستی ہو رہی ،یہ میرے لئے بہت تعجب خیز ہے!اگر خدا نخواستہ یہ لوگ گذشتہ پہلوی حکومت کے بچے ہوئے ہیں اور ان کے لئے کام کرنا چاہتے ہیں ،تو مسئولین کی ذمہ داری ہے کہ ان پر سخت نوٹس لیں ۔ اگر ایسا نہیں ہے اور وہ اسی قوم کی فرد ہیں اور اسلام اور اپنے ملک کے لئے خدمت کے جذبہ سے سرشار ہیں تو مجهے نہیں سمجه میں آتا کہ وہ شخص کیسے سستی وکاہلی کرے گا! جسے اپنے ملک سے محبت ہو اور جو عوام کا خدمتگذار بننے کا جذبہ رکهتا ہو،انہیں جو تنخواہ ملتی ہے یہ ان کے کام کی محنت کا عوض ہے۔ اگر یہ کم کام کریں گے تو ان کے لئے یہ تنخواہ حرام ہو گی اور اس کا مصرف ان کے لئے ہرگز جائز نہیں ہوگا ۔لہذا وہ لوگ جو اسلام اور اپنے ملک کی بقا وتحفظ کا عقیدہ رکهتے ہیں انہیں عمل پیرا ہونا پڑے گا ۔آج مختلف اصناف سے تعلق رکهنے والے افراد حتی دور دراز واقع بیابانوں میں بهی خدمت کی انجام دہی کرتے ہیں ،جا کر مدارس اور اسکولوں میں خدمت انجام دیتے ہیں ۔اسی طرح ان دفاتر کو بهی عمل پیرا ہونا پڑے گا تا کہ انہیں ملنے والی تنخواہ ان کے لئے جائز اور مباح ہو ۔

میں خداوند عالم سے دعاگو ہوں کہ ہمیں بیداری عطا کرے اور ہم سب کو اس قوم کے خادمین میں قرار دے اور ہم سب اس الہی اور آخرت کی طرف بڑهنے والے کاروان میں سعادت وسلامت کی نوید لے کر خدمتگزاری کر سکیں تا کہ جب روز حساب ہمارا نامہ اعمال پیش ہو تو ہم سرخرو ہوسکیں اور خدا واولیائے خدا کے سامنے ہمیں ذلت ورسوائی نہ نصیب ہو۔

خداوندعالم آپ سب کو سلامت رکهے اور صحت وسلامتی کے ساته آپ اپنے فریضہ کی انجام دہی میں مشغول عمل رہیں ۔

صحیفه امام، ج10، ص194

ای میل کریں