بیت اللہ کے زائرین کی مظلومانہ شہادت/ امام خمینی اور رہبر انقلاب کا رد عمل

بیت اللہ کے زائرین کی مظلومانہ شہادت/ امام خمینی اور رہبر انقلاب کا رد عمل

ریلی کے شرکاء امام خمینی(رحمۃاللہ علیہ) کا پیغام سننے کے بعد اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ اور الموت لامریکا کے نعرے لگاتے ہوئے بیت اللہ کی جانب روانہ ہوئے جہاں ریلی ختم کرکے نماز مغرب میں شرکت کا پروگرام تها۔

زائرین بیت اللہ ہر سال اسلام اور قرآن (بالخصوص سورہ توبہ میں اللہ کے) واضح فرمان پر برائت کا فریضہ انجام دیتے ہیں اور مسلمانوں کو اتحاد کی دعوت دیتے ہوئے دشمنان اسلام ـ بالخصوص امریکہ اور اسرائیل ـ سے برائت و بیزاری کا اعلان کرتے ہیں۔
اس وحشیانہ وہابی یلغار کے نتیجے میں چار سو ایرانی حجاج اور بےشمار غیرایرانی حجاح شہید ہوئے اور ایک ہزار کے قریب زخمی ہوئے۔

6 ذوالحجہ سنہ 1407 (2 اگست 1987ء) ایرانی حجاج نے دوسرے ممالک کے حجاج کے ہمراہ برائت من المشرکین کی ریلی کا آغاز کیا۔ حجاج کرام اس ریلی کے دوران امریکہ اور اسرائیل سے نفرت کا اظہار کررہے تهے اور تمام کافروں اور مشرکوں سے بیزاری کا اعلان کررہے تهے، پوری دنیا کے مسلمانوں کو اتحاد اور یکجہتی اور شیطانی قوتوں ـ اور ان کے سرغنے شیطان بزرگ امریکہ ـ کے تسلط کے خلاف جدوجہد کی دعوت دے رہے تهے، عرب و عجم ریلی میں شریک تهے اور جو شریک نہ تهے وہ اس الہی گونج سے مسحور ہوچکے تهے۔
ریلی کے شرکاء امام خمینی(رحمۃاللہ علیہ) کا پیغام سننے کے بعد اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ اور الموت لامریکا کے نعرے لگاتے ہوئے بیت اللہ کی جانب روانہ ہوئے جہاں ریلی ختم کرکے نماز مغرب میں شرکت کا پروگرام تها۔ لیکن تهوڑا ہی فاصلہ طے کرنے کے بعد سعودی گماشتے ظاہر ہوئے اور نہتے حجاج کی صفوں پر حملہ آور ہوئے۔ ریلی کی پہلی صفوں میں جنگ کے مجروحین اور جانباز (ناقص العضو ہونے والے مجاہدین) اور خواتین جارہی تهی جنہیں سب سے پہلے آل سعود کی لاٹهیوں اور گیسوں کا سامنا کرنا پڑا جبکہ عمارتوں سے پتهر، شیشے، اینٹیں، لوہے کی سلاخیں، سمینٹ کے بلاکس، فائر بریگیڈ کی ریت بهری بالٹیاں اور حتی کہ برف کے بلاکس حجاج بیت اللہ کی طرف برسائے جانے لگے اور اس کے بعد سانس بند کردینے والی زہریلی گیسوں اور فائرنگ کی باری آئی اور آل سعود نے حرم امن کو میدان جنگ میں تبدیل کیا اور سینکڑوں پاک و پاکیزہ حجاج کی لاشیں سڑک پر گر گئیں اور بہت سے افراد تو گیسوں اور گولیوں کا نشانہ بن کر شہید ہوئے۔ انہیں امریکہ اور اسرائیل سے بیزاری کی سزا دی جارہی تهی۔ خواتین کی چادریں گر گئیں اور بہت سے افراد پاؤں کے نیچے آکر شہید ہوئے۔ سعودی مجرم زخمیوں کی اسپتال منتقلی کی راہ میں رکاوٹ بن رہے تهے اور ایمبولینسوں میں پڑے زخمیوں پر حملے کررہے تهے۔ یہ تاریخی جرم اور بیت اللہ کی حرمت کی یہ پامالی ابد تک آل سعود کے ماتهے پر کلنک کا ٹیکہ بن کر رہ گئی اور اقوام کے نزدیک ان کی فضاحت و رسوائی کا سبب۔

حج خونین پر امام خمینی(رح) کا رد عمل

اس سال عید ضحی نہیں مناؤں گا۔

اس عظیم حادثے نے تمام احرار عالم اور مسلم اقوام کے دلوں کو متالم اور متاثر کیا۔

یہ واقعات غیر متوقعہ نہیں، امریکہ اور اسرائیل کا ہاته ریاکاروں اور حرمین شریفین کے خائنین کی آستین سے باہر آئے اور خدا کے مہمانوں کے قلب کو نشانہ بنائے۔
سعودی حکومت مطمئن رہے کہ امریکہ نے بدنامی کا داغ اس کے دامن پر لگا دیا ہے۔

ہم اللہ کی مدد سے خون کا بدلے امریکہ سے لیں گے۔

آل سعود میں کعبہ اور حج کے امور کی ذمہ داری سنبهالنے کی صلاحیت موجود نہیں۔

جو خون سرزمین حجاز پر جاری ہوا ہے وہ اسلام کی خالص سیاست کے پیاسوں کے لئے زمزم ہدایت میں بدل گیا ہے۔

اگرچہ ہم اس قتل عام پر مغموم اور عزادار ہیں لیکن اللہ تعالی کا شکرگزار ہیں کہ اس نے ہمارے دشمن کو کم عقلوں اور بے عقلوں میں سے قرار دیا ہے۔ ان کی یہ حرکت ہمارے انقلاب کی قوت وتبلیغ کا سامان فراہم کرڈالا۔

گویا کہ سعودیوں نے ایک بڑے مورچے کو فتح کیا ہے سینکڑوں نہتے مسلمان مردوں اور عورتوں کی مطہر لاشوں پر سے گذر کر، جو ایک دوسرے کو مبارکباد کہہ رہے ہیں، حالانکہ رسول اللہ(ص) کا دل ٹوٹ گیا ہے”۔

یقینی امر ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب نے خانہ امن ومحرٌم خدا کے اطراف میں منصوبہ سازی کے مطابق، یلغار کئے ہوئے ہیں”۔ 

 حج خونین پر آیت اللہ خامنہ ای کا رد عمل

ہم واضح طور پر اس حادثے کی پشت پر امریکہ کا پلید ہاته دیکه رہے ہیں۔

ایرانی حجاج کا خون رائیگان نہ جائے گا۔

جو کچه حجاج کرام کی شہادت سے زیادہ، دل دہلا دیتا ہے، خانہ خدا کی حرمت شکنی ہے۔

تمام شواہد بتا رہے ہیں کہ یہ المیہ پہلے سے منصوبہ بندی کے مطابق تها تاکہ اسلامی جمہوریہ ایران کو بهاری نقصان پہنچائیں۔

ہمیں امید ہے کہ اسلامی حکومتیں اس واقعے کے حوالے سے مناسب موقف اپنائیں اور ضروری اقدامات بجا لائیں۔

آج عالمی استکبار کی ریشہ دوانیاں حرمین شریفین اور ان کے انتظام و انصرام تک بهی پہنچ چکی ہیں۔

جو نظام حکومت خانہ خدا کے لاکهوں مہمانوں کی جانوں کے تحفظ کا ذمہ دار ہے وہ بلاواسطہ طور پر حجاج کے قتل عام میں ملوث ہوگیا ہے۔

ای میل کریں