مغربی لبرالیزم کی خیمہ گاہ کے ذریعے فکری سازشیں: ڈاکٹر فتحی یکن

مغربی لبرالیزم کی خیمہ گاہ کے ذریعے فکری سازشیں: ڈاکٹر فتحی یکن

امام خمینی اسلامی سرمایہ داری اور اس سے متعلق اسلام کا موقف اس بیان میں پیش کیا: اسلام بےحد سرمایہ داری اور ظالمانہ قلعہ کو جو محروم ، مظلوم اور ستم دیدہ افراد پر ظلم کا باعث ہو نہیں مانتا بلکہ اس کی مذمت کرتا ہے اور اس کو سماجی انصاف کے عدالت کا برعکس جانتا ہے۔

مغرب، انقلاب اسلامی کے مقابلے میں ہر میدان میں سرگرم اور فعال رہا ہے اور  ان سرگرمیوں کی ابتداء میں فکری اور ثقافتی تها۔

انقلاب پر پسماندگی اور وقت کے ساته عدم مطابقت کا الزام لگایا۔

انقلاب پر عدم برداشت، ظلم اور دہشت گردی کا الزام لگایا ۔

اور اپنے چاہنے والوں چاہے وہ مشرق شناس تهے یا مغرب شناس سب کو انقلاب بدنام کرنے پر مجبور کیا۔

اور سیکولر لوگوں کو انقلاب پر حملہ کرنے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

اس سب کے بعد ، کچه منحرف پیشرو کو متحرک کرنے کے لئے اسلام ، قرآن اور پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو گالیاں دینے کا سہارا لیا، امام خمینی لوگوں کو اس گروپ کے خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: مغرب اور مشرق کی چاہت میں کچه نادان مصنفین اور مقررین  ہمارےثقافت، ادب، ہنر اور ایجاد کا مذاق اڑاتے ہیں، اور ہمارے سوچ کی عظمت اور، ہمارے اندرونی وسائل کو کم سمجهتے ہیں، اور اس میں مایوسی کے بیچ بوتے ہیں اور اپنے اعمال، اقوال، تحریروں اور اپنے پسند کے تقلید اور عادات کو جو بےہودہ اور خراب ہیں رواج دیتے ہیں، اگر کسی کتاب ، مقالہ اور یا  کسی تقریر میں کوئی نئی بات دیکهتے ہیں تو اس کو تعجب کے ساته قبول کرتے ہیں بغیر اس کے کہ اس میں تحقیق کریں اور مقررین ،مصنفین کو عالم اور روشنفکر سمجهنے لگتے ہیں ۔

اور مرتد لوگ، جیسے سلمان رشدی، مصطفی جحا اور نجیب محفوظ وہ مثال ہیں جنہوں نے ابلیس اور بڑے شیطان کے ہاتهوں خود کو بیج دیا ہے۔

سلمان رشدی اپنے کتاب کے نام آیات شیطانی سے شرم نہیں کرتا، اور اس سے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ایک ناجائز بیٹا تها، اور عائشہ ایک فاسق عورت تهی، اور یہ کہ قرآن نے ہم جنس پرستی کو مباح قرار دیا ہے اور یہ کہ قرآن خود پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا لکها ہوا ہے، اس کو شرم تک نہیں آتی۔

حتی اس کی مرتد بیوی (ماریان فینگز)نے اپنے صیہونی ہونے کو ایک قصہ نامی کتاب میں ظاہر کیا ہے جس میں وہ اسلام اور مسیحیت کے خلاف جنگ کا اعلان کرتی ہے، اور صیہونی علما کے پروٹوکولز کے متن  کو بہت یقین اور اطمینان سے انجام دیتی ہیں، ایک پروٹوکول سے برا جملہ جو کہتا ہے: بغیر ہمارے دین کے کوئی دین نہیں جس کو ہمارے ساته منسلک کیا جا سکے،   لہذا ان تمام مذاہب اور عقائد کا ختم کرنا ضروری ہے۔

اسی لئے سلمان رشدی کے پهانسی کے حکم کو عملی جامعہ پہنانے سے روکنے کا یہ شرمناک عمل اسلامی دنیا کی حفاظت اور بے دین افراد کا دینی مقدس مقامات کو نقصان پہنچانے کے خطرے  سے محفوظ رکهنا تها۔

ایک طرف یہ اور دوسری طرف امام خمینی اسلامی سرمایہ داری اور اس سے متعلق اسلام کا موقف اس بیان میں پیش کیا: اسلام بےحد سرمایہ داری اور ظالمانہ قلعہ کو جو محروم ، مظلوم اور ستم  دیدہ افراد پر ظلم کا باعث ہو نہیں مانتا بلکہ اس کی مذمت کرتا ہے اور اس کو سماجی انصاف کے عدالت کا برعکس جانتا ہے۔

ای میل کریں