رہبر معظم کا امام خمینی (رہ) کی 25ویں برسی پر عوام سے خطاب

رہبر معظم کا امام خمینی (رہ) کی 25ویں برسی پر عوام سے خطاب

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) کے مکتب میں زور اور زبردستی اور ہتهیاروں کے ذریعہ غلبہ اور طاقت کا حصول قابل قبول نہیں ہے البتہ عوامی طاقت اور انتخاب کے ذریعہ حاصل ہونے والی قدرت و اقتدار محترم اور قابل قبول ہے.

بانی انقلاب اور رہبر کبیر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رہ) کی پچیسویں برسی کے موقع پر ملک بهر سے حضرت امام خمینی (رہ) کے لاکهوں عاشق اور ان سےمحبت اور الفت رکهنے والے کئی ملین زائرین نے ان کے روضہ اقدس پر حاضر ہوکر استقامت، پائداری،انقلاب اور بانی انقلاب کے ساته عشق و محبت کے شاندار اور بے مثال جلوے پیش کئے اور اپنے مرحوم پیشوا کے ساته دوبارہ تجدید عہد کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس شاداب، باطراوت اور عظیم اجتماع سے خطاب میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پیشرفت ، ترقی، طاقت اور قدرت کے بارے میں اقوام عالم کے روزافزوں شوق و اشتیاق اور جستجو کی تشریح ، علل و اسباب ، اسلامی شریعت  اور اس  شریعت کی بنیاد پرجمہوریت کے قیام کو حضرت امام خمینی (رہ) کے مکتب کے دو ستون قراردیا اور حضرت امام خمینی (رہ) کے اس سیاسی اور نئے مدنی نسخہ کے بارے میں ایرانی عوام اور حکام کی وفاداری پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ کی تخریب کاریاں اور رکاوٹیں، اور حضرت امام خمینی (رہ) کی تحریک کی جہت گیری ، سمت و سو اور جوش و جذبہ کا کمرنگ ہونا ، درحقیقت دو بڑے اور بنیادی چیلنج ہیں جنهیں ایرانی قوم شناخت کرکے اور ان پر غلبہ پا کر حضرت امام خمینی (رہ) کے مایہ نازاور سعادت بخش راستے گامزن رہےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس عظیم قومی اجتماع میں اپنے خطاب کے پہلے حصہ میں ، اقوام عالم بالخصوص مسلمان قوموں کے افکار و اذہان میں حضرت امام خمینی(رہ) اور اسلامی جمہوریہ کے سلسلے میں  روزافزوں محبت ، الفت اورجاذبہ کو ایک اہم حقیقت قراردیتے ہوئے فرمایا: رہبر کبیر انقلاب اسلامی کی رحلت کے 25 برس بعد ،عوام کےمختلف طبقات بالخصوص جوان اور عالم اسلام کے دانشور شوق و اشتاق کے ساته اسلامی جمہوریت، نظریہ ولایت فقیہ اور انقلاب  کے دوسرے مسائل کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے مشتاق ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ کے خلاف دشمنوں کی پیہم ، مسلسل اور وسیع تبلیغاتی اور سیاسی یلغار کو انقلاب اسلامی کے بارے میں قوموں کی مزید تحقیق و جستجو کو ایک اور عامل قراردیتے ہوئے فرمایا: عالم اسلام کی رائے عامہ پہلے سے کہیں زیادہ انقلاب کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی مشتاق ہے تاکہ وہ اس حقیقت کی تہہ تک پہنچ جائے کہ اس حکومت پر پیہم اور مسلسل یلغار کی اصل وجہ کیا ہے اور اس کی استقامت و پائداری اور کامیابیوں کی رمز  اور اس کا راز کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری اور سامراجی طاقتوں کے خلاف عوامی احساسات اور جذبات کو انقلاب کے بارے میں قوموں کے ادراک، جستجو اور تحقیق کا نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: سامراجی محاذ اسٹراٹیجک غلطی میں یہ تصور کرتا ہے کہ اس نے اسلامی بیداری کی جڑیں اکهاڑدی ہیں لیکن وہ فہم و ادراک جو اسلامی بیداری کا سبب بنا وہ ختم ہونے والا نہیں اور یہ رجحان جلد یا بدیر عالم اسلام میں پهیل جائےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کی مسلسل، لگاتار اور پیہم ترقیات کو اسلامی جمہوریت کے بارے میں دیگر اقوام کی تحقیق اور جستجو کی ایک اور دلیل قراردیتے ہوئے فرمایا: عالم اسلام کی جوان نسل اس تاریخی اور اہم سوال کے جواب کی تلاش میں ہے کہ امریکہ کی اقتصادی پابندیوں، دشمنوں کی سیاسی ،فوجی اور تبلیغاتی عداوتوں اور سازشوں کے مقابلہ میں اسلامی نظام نے 35 سال تک کیسے استقامت و پائداری کا مظاہرہ کیا اور کیسے تنگ نظری و قدامت پرستی کے بغیر روز بروز ترقی و پیشرفت کی شاہراہ پر گامزن ہے اور قدرتمند اور طاقتور بن گیا ہے؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ کی جذابیت اور محبت کے مزید علل و اسباب کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: مسلمان قومیں اور عالم اسلام کےدانشور،  تعلیم یافتہ افراد اور جوان، ایرانی قوم کی فضائی ترقیات کو مشاہدہ کررہے ہیں، سائنسی اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ایران کی پیشرفت اوردنیا کے پہلے دس ممالک کی فہرست میں ایران کی شمولیت کو مشاہدہ کررہے ہیں ۔ عالمی اوسط پیشرفت کی نسبت ایران کی 13 برابر سرعت و پیشرفت کو ملاحظہ کررہے ہیں اور اس بات کو بهی اچهی طرح درک کررہے ہیں کہ علاقائی پالیسیوں میں  ایرانی قوم کی بات حرف اول کی حیثیت رکهتی ہے اور دیکه رہے ہیں کہ  اسلامی جمہوریہ ایران، اسرائیل کی غاصب صہیونی حکومت کے مد مقابل استقامت کا مظاہرہ کررہا ہے اور مظلوم کا دفاع اور ظالم کا مقابلہ کررہاہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ حقائق ہر انسان کو اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں مزید جستجو اور تحقیق کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ 35 برسوں میں 32 انتخابات، اور ان میں عوام کی قابل تحسین اور حیرت انگیز شرکت، نیز 22 بہمن اور یوم قدس کی عظیم ریلیوں میں عوام کی ولولہ انگیز شرکت کو غیر ملکی افکار اور رائے  عامہ کے لئے ایران کے دیگر جذاب حقائق قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمیں ایسے مسائل کی عادت ہوگئی ہےاور ان کی عظمت و اہمیت ہماری آنکهوں کے سامنے اجاگر نہیں  ہوتی لیکن یہ خوبصورت حقائق عالمی ناظرین اور دوسرے ممالک کی اقوام کے لئےسوال برانگیز اور حیران کن اور خیرہ کنندہ ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ان تمام حقائق کو اسلامی انقلاب کے عظیم معمار حضرت امام خمینی (رہ) کی دانشمندانہ اور توانا فکر کا مظہر قراردیا اور امام خمینی (رہ) کے مکتب کی مختصر تصویر پیش کرتے ہوئے اپنے خطاب کو جاری رکها۔

اس حصہ میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب کا اصلی نکتہ اس حقیقت پر مبنی تها کہ ہدف اور مقصد تک پہنچنے کے لئے راستہ کو گم نہیں کرنا چاہیے اور اس راستہ پر آگے کی سمت صحیح طریقہ سےگامزن رہنے کے لئے اس عظیم معمار کے اصلی نقشہ کو سامنے رکهنا ضروری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی عقلانیت کی بنیاد پر سیاسی اور مدنی نظریہ کی بنا رکهنےکو حضرت امام خمینی (رہ) کا اصلی نقشہ قراردیتے ہوئے فرمایا: وابستہ، ڈکٹیٹر اور فاسد شہنشاہیت نظام کا خاتمہ اور ڈکٹیٹر حکومت کی تمام خصوصیات کا خاتمہ در حقیقت ایک عظیم عمارت تعمیر کرنے کا مقدمہ تها اور حضرت امام خمینی (رہ) نے اپنی بلند ہمت اور قوم کے تعاون سے اس عظیم کام کو حسن و خوابی کے ساته انجام دیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت امام خمینی (رہ) کے مد نظر سیاسی و مدنی نظام کے اصلی ستونوں کی تشریح میں دو باہم منسلک اساسی نکتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: پہلا نکتہ اسلامی جمہوریہ کی روح اور جوہر کے عنوان سے اسلامی شریعت اور دوسرا نکتہ جمہوریت اور انتخابات کے ذریعہ امور کو عوام کے سپرد کرنا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: کسی کو یہ وہم و گمان نہیں ہونا چاہیے کہ حضرت امام خمینی (رہ) نے انتخابات کو مغربی ثقافت سے اخذ کیا اور پهر اسے اسلامی فکر کے ساته مخلوط کردیا کیونکہ اگر انتخابات اور جمہوریت،  اسلامی شریعت کے متن سے اخذ نہ ہوسکتی ، تو امام (رہ) اس بات کو واضح اور صریح طور پر بیان کردیتے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) کے مکتب کی بنیاد پر اسلامی نظام کی ماہیت اور حقیقت کے عنوان سے اسلامی شریعت پر تمام امور، قانون سازی، پالیسی،عزل و نصب، عمومی رفتار اور دیگر مسائل میں کامل توجہ رہنی چاہیے اور اس کے ساته اس سیاسی اور مدنی نظم کی حرکت جمہوریت کی بنیاد پر ہے جو اسی شریعت کا مظہر اور اسی سے برخاستہ ہے،اور عوام بالواسطہ یا بلا واسطہ ملک کے تمام حکام کو انتخاب کرتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی شریعت کے کامل نفاذ کو 4 اصلی عناصر " استقلال،آزادی، انصاف اور معنویت " کی فراہمی کا سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی سعادت بخش شریعت پر عمل،مدنی اور فردی آزادی کے علاوہ سامراجی طاقتوں کی قید سے  قومی آزادی یعنی قومی استقلال کا سامان بهی فراہم کرتی ہے عدل و انصاف کو عملی جامہ پہناتی ہے اور معنویت کو ہمراہ لاتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد امام خمینی (رہ) کے مکتب کے ایک اور اہم نکتہ کی تشریح اور تفصیل بیان کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) کے مکتب میں زور اور زبردستی اور ہتهیاروں کے ذریعہ غلبہ اور طاقت کا حصول قابل قبول نہیں ہے البتہ عوامی طاقت اور انتخاب کے ذریعہ حاصل ہونے والی قدرت و اقتدار محترم اور قابل قبول ہے اور کسی کو اس کے خلاف سینہ سپر نہیں کرنا چاہیے اگر کسی نے ایسا کام کیا تو اس کا یہ کام فتنہ کہلائے گا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سیاسی ادبیات میں حضرت امام خمینی (رہ) کے سیاسی و مدنی نسخہ کو تازہ باب قراردیا اور اس  نئے نسخے کے ایک دوسرے عنصر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امام خمینی (رہ) کے مکتب کا ایک اصلی عنصر مظلوم کی مدد و حمایت اور ظالم کے ساته مقابلہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں حضرت امام خمینی (رہ) کی طرف سے فلسطینی عوام کی مکمل ، مسلسل و پیہم حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ظالم کے مقابلے میں استقامت اور ظالموں کے کر و فر کو ختم کرنا ، امام خمینی (رہ) کے مکتب کی ایک اہم اصل ہے جس پر ایرانی قوم اور حکام کو ہمیشہ توجہ رکهنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت امام خمینی (رہ) کے سیاسی اور مدنی نسخہ کے نفاذ کو صرف تهیوری پر مبنی نظریات کے ساته ان کے مکتب کا آشکارا فرق قراردیا، اور یہ بنیادی سوال اٹهایا کہ: وہ عظیم کام جسے حضرت امام خمینی (رہ) نے کامیابی کے ساته انجام دیا کیا وہ آگے کی سمت گامزن رہےگا؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سوال کا جواب مثبت اور مشروط دیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) کے خوبصورت اور زیبا جدول میں قدرتی طور پر کچه خالی خانے موجود ہیں اور ان کو بهرکر اس فیصلہ کن راہ پر آگے کی سمت بڑهنا بالکل ممکن ہے لیکن اس سلسلے میں قومی آگاہی ، ہمت اور  اس راہ کے عناصر کی مراعات شرط ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت امام خمینی (رہ) کے اہداف اور اصولوں پر قوم کی وفاداری کو قابل تحسین قراردیتے ہوئے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) کی رحلت کے 25 سال بعد قوم نے جس حرکت کا مظاہرہ کیا اس سے اس جدول کے تمام خالی خانہ پر ہوجاتے ہیں اور امام (رہ) کی راہ پر گامزن رہنے کے سائے میں اور اللہ تعالی کے اذن سے ایرانی قوم طاقت اور قدرت کے اوج تک پہنچ جائے گی۔

ای میل کریں