امام خمینی(رہ) کی برسی کے انعقاد میں فعال افراد نے یادگار امام سے ملاقات کی

امام خمینی(رہ) کی برسی کے انعقاد میں فعال افراد نے یادگار امام سے ملاقات کی

محمد علی انصاری نے اس ملاقات کے دوران کہا: ہمیں یادگارامام اور اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم امام خمینی رہ کی حریم کے عنوان سے ان کی حفاظت کریں گے۔

محمد علی انصاری نے اس ملاقات کے دوران کہا: امام خمینی رہ سے کئے جانے والے ہمارےعہد ومیثاق کی پابندی نیز مرحوم کی آرزوئوں کی حفاظت ہم سب کا اہم فریضہ ہے ۔ہمیں یادگارامام اور اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم امام خمینی رہ کی حریم کے عنوان سے ان کی حفاظت کریں گے۔

امام خمینی رہ کی برسی کے انعقاد میں سرگرم عمل افراد کی یادگار امام حجۃ الاسلام والمسلمین جناب سید حسن خمینی  سے ہونے والی اس ملاقات میں برسی کے منتظم اعلیٰ نے اضافہ کیا:ان اقدار کا پائبند ہونا صرف ان لوگوں کے لئے ضروری نہیں جو اس دور میں موجود تهے بلکہ وہ لوگ بهی جو امام خمینی رہ کی وفات کے بعد انقلاب سے ملحق ہو ئے ؛انہیں بهی اس عہد وپیمان کو وفا کرنا ہوگا اور ہمیشہ خود کے ساته دوسروں کو بهی یہ تلقین کرتے رہنا ہوگا کہ انقلاب کے تئیں ان کی ذمہ داریاں کیا ہیں۔

انصاری نے مزید بر آں اشارہ کیا:ہم نےامام خمینی رہ،مراجع تقلید ،شہدا اور دوران جنگ کے اسیروں سے کچه عہد وپیمان کئے تهے اور ایک طویل عرصہ گزر جانے کے باوجودمرحوم امام کی سیاسی سوجه بوجه کا اتباع کرتے ہوئے ہم اپنے موقف پر اب بهی ڈٹے ہوئے ہیں۔امام خمینی رہ کی برسی ہمارے لئے عظیم موقع فراہم کرتی ہے جسے در حقیقت ایک الٰہی،قومی اور تاریخی فرصت شمار کرتے ہوئے  امام رہ کے تمام چاہنے والے ہر شخص کو مذکورہ  فرائض کا مکمل پاس ولحاظ رکهنا چاہئے ۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امام خمینی رہ کی برسی ۱۵ /خرداد اور انقلاب کی یاد کے عنوان سے آج بهی باقی ہے ۔امام خمینی رہ کی برسی یعنی امام ،تاریخ،انبیاء علیہم السلام سے کئے جانے والے عہد وپیمان کی یاد آوری اور اسی طرح یہ برسی ہمیں وہ عہد یاد دلاتی ہے جو ہم نےخدا وند عالم، پیغمبر اکرم ،ائمہ اطہار ،اپنے بزرگوں اور بعد والی نسلوں سے کر رکها تها۔

امام خمینی رہ کی برسی سے متعلق انتظامیہ کمیٹی کے صدر نے اضافہ کیا:ہمارا یہ عہد وپیمان ،ہمارے ایمان کا نتیجہ ہے ۔اگر ہم نے اپنے عہد وپیمان پر عمل نہ کیا تو ہمیں بهی اسی عذاب کا شکار ہونا پڑے گا جس کا ہمارے بعض بزرگوں کو سامنا کرنا پرا۔بالکل ویسے ہی جیسے خداوند عالم قرآن کریم میں بعض گذشتہ اقوام کو عہد وپیمان پورا نہ کرنے کے لئے لعنت کرتا ہے۔

انصاری نے اپنی بات آگے بڑهاتے ہوئے کہا:ہم اس عظیم دن اوراس مقدس مکان میں یادگار امام کے حضور رب کریم سے امام خمینی رہ سے کئے جانےو الے اپنے عہد وپیمان کی پابندی کے لئے دعاگو ہیں۔اسی طرح ان افراد سے محبت و الفت کی توفیق کے طلبگار ہیں جن کے دلوں میں امام خمینی رہ کی محبت رچی بسی ہے اور خود امام رہ بهی ان سے بے پناہ محبت فرماتے تهے۔

اپنی اختتامی گفتگو میں انہوں نے اضافہ کیا:یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس پروگرام میں شرکت کرنے والے افراد میں دو تہائی تعداد ان جوانوں کی  ہوتی ہے جو پہلی بار اس میں شرکت کرتے ہیں ۔اسی طرح یہ بهی ہمارے لئے باعث فخر بات ہے کہ اس میں سینکڑوں بیرون ملک کے مہمان حضرات بهی شرکت فرماتے ہیں ۔

اس ملاقات کے دوران یادگار امام نے فرمایا:الحمد للہ گذشتہ پچیس برسوں میں  امام خمینی رہ کی برسی کے انعقاد کے لئے کافی کوششیں کی گئی ہیں ۔اس کی انتظامیہ تجربات پر موقوف ہے جسے اپنے بعد والوں کے لئے بهی بچا کر رکهنا ہوگا۔یہ پروگرام ہر سال  گذشتہ کی نسبت مزید بہتر طریقہ سے انجام پانا چاہئے ،کیونکہ یہ ایک قومی تحریک کی شعاع اور ضیاء ہے۔ہم اس کے ذریعہ اپنے پر افتخار ،تابناک ماضی سےاپنے وثیق اور محکم رابطہ کا اعلان کرتے ہیں۔

یادگار امام جناب حسن خمینی نے اضافہ کیا:امام صادق علیہ السلام سے بحار الانوار میں ایک روایت  کچه اس مضمون کی نقل ہوئی ہے : « من زارنا فی مماتنا، فکأنما زارنا فی حیاتنا» "جو شخص ہماری ظاہری زندگی کے بعد ہماری زیارت کرے اسی شخص کی طرح ہے جس نے ہماری زندگی میں ہم سے ملاقات کی ہو"۔ امام رضا علیہ السلام سے نقل ہونے والی ایک دوسری روایت میں بهی زیارت قبور پر تاکید اس طرز تفکر کے مقابلہ میں پائی جاتی ہے جس میں پیغمبران خدا اور اولیاء الٰہی کو ان کی وفات کے بعد منشا خیر وبرکات نہیں سمجها جاتا تها۔

سید حسن خمینی نے یہ سوال پیش کرتے ہوئے کہ کیا زیارت قبور فقط ائمہ معصومین علیہم السلام سے مخصوص ہے ؛اظہار فرمایا:امام موسی کاظم علیہ السلام کی ایک روایت بہت ہی عجیب وغریب ہے جس میں آپ نے فرمایا: «من لم یستطع ان یزور قبورنا فلیزر قبور صلحاء اخواننا» "جو شخص ہماری قبروں کی زیارت نہیں کر سکتا ،اسے ہمارے صالح برداران کی قبور کی زیارت کرنی چاہئے"۔اسی مضمون پر مشتمل ایک روایت امام جعفر صادق علیہ السلام سے بهی نقل ہوئی ہے: « من لم یقدر علی زیارتنا فلیزر صالحی موالینا، یکتب لهو ثواب زیارتنا» "جو شخص ہمارے صالح محبین کی قبور کی زیارت کرے ،خدا وند عالم اسے ہماری زیارت کا ثواب عطا کرے گا"۔

سید حسن خمینی نے ان روایات کے ذریعہ دین میں محبت کی محوریت و اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:محبت و الفت دین کی اساس وبنیاد ہیں ۔ائمہ علیہم السلام سے روایات موجود ہیں جن میں بیان کیا گیا کہ کیا دین محبت کے علاوہ کسی اور شئی کا نام ہے؟

انہوں نےاضافہ کیا:دین اسلام میں ابتدا سے ہی ایک سنت زیارت قبور کی رہی ہے بالخصوص ائمہ اطہار علیہم السلام اور اولیاء خدا کی زیارت ۔بسا اوقات یہ زیارت اعلان محبت کے علاوہ بهی بہت کچه زائرین کے لئے اپنے ہمراہ رکهتی تهی۔بطور مثال سید الشہداء علیہ السلام کی زیارت قبر پر تاکید ا س لئے تا کہ ظلم وستم سے مقابلہ کی جرائت پیدا ہو سکے۔اور خود یہ زیارت آپ کے ہدف و مقصد کو زندہ رکهنے کے لئے تهی۔

سید حسن خمینی نے بیان کیا:پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرآن کریم کی آیہ  «فذکرهم بایام الله» کے ضمن میں ان ایام کو نعمت خداوندی شمار کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:خدا وند عالم نعمتوں کو یاد رکهنے کا حکم دیتا ہے۔یاد رکهنے کی یہ تاکید جس کا ایک مصداق اولیاء الٰہی کی زیارت قبور میں نہاں ہے جو ائمہ علیہم السلام کی زندگی میں ان کے دیدار جیساعمل ہے،یہ  زیارت در حقیقت محبت ،اس میں افزایش اور اسی طرح ان کی راہ پر گامزن رہنے کی تاکید کرتا ہے۔

 

منبع: جماران نیوز ایجنسی

ای میل کریں