کتـابیــات

کتـابیــات

امام خمینی(رہ)کےآثـــار اورتصانیف


     امام خمینی ؒنے حدیثی، فقہی، عرفانی، اصولی، اخلاقی اور کلامی مباحث میں بہت سے گراں بہا آثار چهوڑے ہیں۔ اسی طرح فلسفہ، فقہ اور اصول کی برسوں تدریس کے دوران آپ کے شاگردوں نے آپ کے دروس کی مختلف تقریرات تحریر کیں۔ آپ نے مختلف موضوعات پر کتابچے بهی تالیف کئے خصوصاً اخلاقی، عرفانی اور فقہی موضوعات پر۔ آپ نے اہم اسلامی کتابوں کی تدریس کے ساته ساته ان پر حواشی بهی قلمبند کئے۔ لیکن افسوس کہ ان میں سے بہت سے آثار وتالیفات باربار کرائے کے مکان تبدیل کرنے کی وجہ سے اور آپ کے گهر اور لائبریری پر ساواک کے کارندوں کے کئی بار حملہ کے دوران مفقود ہوگئی ہیں، اس کے باوجود ان میں سے بہت سی باقی ہیں۔

    دوسری طرف اسلامی انقلاب کے بعد آپ سے ملک کے عوام اور حکام کی ملاقاتیں ہوئیں ان مواقع پر آپ نے تقریریں کیں یا ان کو مخاطب کر کے خطوط وپیغامات تحریر فرمائے۔ یہ آثار قلمبند کر لئے گئے اور ایک بڑے مجموعہ کی صورت میں شائع کئے گئے ہیں۔ آپ نے بعض کتابیں مکمل طورپر ماہرانہ قلم اور نظر کے ساته اور خاص افراد کو مخاطب قرار دے کر لکهی ہیں اور خصوصاً حوزہ علمیہ کے ماہر علماء اور خاص طلاب کی علمی سطح کو مدنظر رکه کر تحریر کی ہیں جن کو سمجهنا اہل فن اساتذہ کی تشریح وتوضیح سے استفادہ کے بغیر ممکن نہیں ہے اور بعض تالیفات عام طلاب حتی عام لوگوں کو مخاطب قرار دے کر آسان زبان میں تحریر کی ہیں۔

    یہاں پر امام خمینی ؒکے آثار وتالیفات کے ناموں کی فہرست اجمالی طورپر حروف تہجی کی ترتیب کے ساته بیان کی جا رہی ہے، البتہ ان آثار وتالیفات میں سے ہر ایک کے تفصیلی تعارف کیلئے مبسوط اور جداگانہ تحقیق کی ضرورت ہے جو کہ اس کتاب کے اہداف ومقاصد سے خارج ہے۔

١. آداب الصلاۃ یا آداب نماز:

اس کتاب کی تالیف کے اختتام کی تاریخ ٢ ربیع الثانی ١٣٦١؁ ه ق ہے۔یہ کتاب، کتاب ''سرّ الصلاۃ'' کے بعد فارسی زبان میں تالیف کی گئی اور نماز کے قلبی آداب اور معنوی اسرار کے مفصل بیان کے سلسلے میں، کتاب ''سرّ الصلاۃ'' سے زیادہ آسان زبان میں ہے اور جیسا کہ آپ نے مقدمہ میں ذکر کیا ہے، چونکہ کتاب ''سرّ الصلاۃ'' عام لوگوں کے حال سے مطابقت نہیں رکهتی تهی لہذا اس کتاب میں نماز کے قلبی آداب اور اس کی روحانی معراج کی تشریح تحریر فرمائی ہے۔

    یہ کتاب تحقیق شدہ طباعت سے پہلے ''پرواز در ملکوت'' کے نام سے کچه اضافات کے ساته مصحح نے شائع کی ہے اور عربی زبان میں بهی اس کا ترجمہ کیا گیا ہے۔ کتاب میں تین مقدمے ہیں۔ اس کے دو مقدمے جدید ہیں اور آپ نے اپنے فرزند حجت الاسلام والمسلمین سید احمد خمینی ؒاور (اپنی بہو) خانم فاطمہ طباطبائی کو مخاطب اور اہداء کر کے تحریر فرمایا ہے اور ایک وہ مقدمہ ہے جو تالیف کے وقت اور موضوع کی اہمیت کے متعلق اور قارئین کو مخاطب قرار دے کر تحریر فرمایا ہے۔

٢. اربعین حدیث یا شرح چہل حدیث:

اس کتاب کی تالیف چالیس حدیثیں یاد کرنے کے اہتمام کی روایت کی بنیاد پر ہے جس کا ذکر احادیث میں ہوا ہے اور اسی وجہ سے اس طرح کی بہت سی کتابیں علمائے دین نے تحریر کی ہیں۔ آپ نے اسلامی علوم کی تعلیم کے ساته ساته مدرسہ فیضیہ میں تدریس اور اخلاقی واعتقادی احادیث کی توضیح وتشریح بهی کی اور پهر ان کو شرح چہل حدیث کے نام سے ( ١٣٥٨ ه؁ق ) کتابی صورت میں تحریر فرمایا۔

    بحث کا موضوع، اخلاق اور عرفانی مضامین ہیں۔ آپ دوسرے علوم سے بهی غافل نہیں رہے اور آپ نے احادیث کی تشریح میں اپنے مقصود کی توضیح کیلئے دوسرے علوم جیسے لغت، تفسیر، فلسفہ، کلام اور فقہ سے بهی مدد لی ہے۔

    اس کتاب میں آپ کی روش حدیث کو انتخاب کر کے نقل کرنا ہے۔ آپ عربی زبان میں حدیث نقل کرنے کے بعد اس کا تحت اللفظی ترجمہ کرتے ہیں اور بعض مشکل الفاظ اور لسانی قواعد کے نکات کی توضیح کے بعد مختلف اقوال کو بعض جگہ نقل کرتے ہیں اور پهر حدیث کی مفصل توضیح فرماتے ہیں۔

٣. الإجتہاد والتقلید:

 یہ کتاب ١٣٧٠ه؁ق میں اصول کے دروس کے اختتام کے بعد تالیف کی اور اس میں اصول چہارگانہ اختیارات، شروط اجتہاد، قضا اور مرجعیت پر بحث کی ہے۔ یہ پہلے مجموعہ الرسائل میں ١٣٨٥ه؁ق میں شائع ہوئی اور پهر موسم گرما ١٣٧٦ه؁ش میں ادارہتنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒنے جداگانہ کتاب کی صورت میں اسے شائع کیا۔

٤. استصحاب:

یہ کتاب ان اصولی مباحث میں سے ایک ہے جن کو امام خمینی ؒنے ١٣٧٠ه؁ق میں شہر محلات میں موسم گرما کی تعطیلات کے دوران عربی زبان میں تالیف کیا۔ یہ کتاب پہلے آپ کے مجموعہ الرسائل میں ١٣٨٥ه؁ق میں طبع ہوئی تهی۔ پهر ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒنے ١٤١٧ه؁ق میں اسے دوبارہ تحقیق وتصحیح کر کے فنی فہرستوں کے ہمراہ طبع کیا۔

٥. استفتاءات:

یہ کتاب ان فقہی سوالات کا مجموعہ ہے جو کہ انقلاب کے بعد عام ہوئے اور ان پر توجہ دی گئی اور آپ نے ان کا جواب دیا۔ یہ سوالات عام طورسے وہ مسائل ہیں جو کہ آپ کی کتاب توضیح المسائل میں موجود نہیں ہیں یا ان کے بارے میں کوئی خاص توضیح نہیں ہے۔ جو بات اس کتاب میں قابل توجہ ہے وہ جدید احکام ہیں جو رسالہ احکام اور ابواب فقہ کی ترتیب کے لحاظ سے دو جلدوں میں مرتب ومنظم کر کے سوال وجواب کی صورت میں ذکر کئے گئے ہیں۔ اس بات کا جاننا بهی ضروری ہے کہ ان سوالات وجوابات سے اس زمانے کی اجتماعی ومذہبی تاریخ اور لوگوں کے دینی رحجانات کی نشاندہی ہوتی ہے۔

٦. انوار الہدایۃ فی التعلیقۃ علی الکفایۃ:

یہ کتاب عربی زبان میں علم اصول فقہ کے موضوع پر ہے۔ حضرت امام خمینی ؒنے اس کتاب کو ١٣٦٨ه؁ق میں آخوند خراسانی ؒکی کتاب ''کفایۃ الاصول'' پر حاشیہ کی صورت میں دو جلدوں میں تالیف کیا۔ یہ کتاب دوسرے ہم عصر اصولیین کی آراء کے ذکر کے ساته آپ کے اصولی نظریات کو بیان کرتی ہے۔ یہ کتاب ١٣٧٢ه؁ش میں پہلی بار دو جلدوں میں ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒکی طرف سے شائع ہوئی۔

٧. بدائع الدّرر فی قاعدۃ نفی الضّرر:

 یہ کتاب عربی زبان ہے اور اس میں قاعدہئ '' لا ضرر'' کی بحث ہے جو کہ ایک اہم فقہی قاعدہ شمار کیا جاتا ہے۔ آپ نے اس بحث کی تدریس وتقریر کے علاوہ اس کو تحریر بهی کیا ہے۔ اس کتاب کی تالیف کی تاریخ ١٣٦٨ه؁ق ہے۔ یہ کتاب آپ کی بہت سی دوسری اصولی کتابوں کے ہمراہ ایک مجموعہ میں ''الرسائل'' کے نام سے ١٣٨٥ه؁ق میں قم میں شائع ہوئی اور ١٣٧٢ه؁ش میں ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒنے اسے حاشیوں اور فہرستوں کے ہمراہ ایک جداگانہ کتاب کی صورت میں مذکورہ بالا نام سے شائع کیا ہے۔

٨. تحریر الوسیلہ:

 یہ کتاب عربی زبان میں امام خمینی ؒکے فتوؤں پرمشتمل دو جلدوں میں ہے۔ آپ نے اسے ترکی میں جلا وطنی کے دوران (١٣٤٢ تا ١٣٤٤ه؁ش) تحریر کیا۔ یہ کتاب رسالہ ''نجاۃ العباد'' اور سید ابو الحسن اصفہانی ؒکی کتاب ''وسیلۃ النجاۃ'' پر حاشیہ کے بعد اسی طرز پر لکهی ہے، اس فرق کے ساته کہ بہت سے جدید مسائل خصوصاً جہاد، ظالموں سے مقابلہ اور نئے احکام کو اس میں بیان کیا گیا ہے۔

٩. التعلیقۃ علیٰ الفوائد الرضویۃ:

 یہ کتاب حضرت امام علی بن موسی الرضا(ع) - سے رأس الجالوت کی حدیث کی تشریح سے متعلق حکیم عارف قاضی سعید قمی (م ١١٠٧ه؁ش) کی عرفانی واعتقادی کتاب پر ایک حاشیہ ہے۔ بہت سے علما نے اس حدیث کی شرحیں لکهی ہےں۔ ان شرحوں میں سے ایک بہترین شرح قاضی سعید کی کتاب ہے جس کو امام خمینی ؒنے پسند کیا ہے اور مولف کے مطالب کی وضاحت کی ہے یا بہت سی جگہوں پر اس پر حاشیہ لگایا ہے۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ ١٣٧٥ه؁ش میں ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒنے تحقیق وتصحیح اور حواشی وفہارس کے ساته شائع کی۔

١٠. حاشیہ برفصوص الحکم
کتاب فصوص الحکم عالم اسلا م کی عظیم عرفانی شخصیت محی الدین ابن عربیؒ کی تصنیف ہے جس پر اب تک بہت سی شرحیں لکهی جاچکی ہیں ، ان میں شرح قیصری بہترین شرح تصور کی جاتی ہے ۔
امام خمینی ؒ نے ١٣٥٥ ه ق( ١٩٣٦ء ) میں شرح فصوص الحکم پر عربی زبان میں اپنا حاشیہ مکمل کیا . یہ کتاب شیخ اکبر محی الدین ابن عربی ؒ ، قونوی ؒ ، ملا عبد الرزاق کاشانی ؒ ، فرغانی ؒ ، اور عراقی ؒ ، جیسی عظیم شخصیات کے نظریات پر اما م ؒ کے تسلط کی نشاندہی کرتی ہے ۔

١١.حاشیہ بر مصباح الانس

 کتاب '' مصباح الانس بین المعقول و المشہود '' محی الدین عربی ؒ کے نامور شاگرد ابو المعال محمد ابن اسحق قونوی ؒ کی کتاب مفتاح الغیب پر محمد بن حمزہ بن محمد فناری ؒ کی شرح ہے جو نظریاتی عرفان و سلوک پر لکهی گئی ہے۔

امام خمینی ؒ نے ١٣٥٥ ه ق (١٩٣٦ئ) میں مذکورہ کتاب کے ایک تہائی حصے پر اپنی آراء اور علمی تنقید لکهی ، شرح فصوص الحکم اور مصباح الانس پر لکهے گئے امام ؒ کے دو حاشیے ، جو ٣٢٩ صفحات پرمشتمل ہیں ، تعلیقات علی شرح فصوص الحکم و مصباح الانس کے نام سے ١٣٦٥ ه ش ( ١٩٨٦ ء) میں ادارہ پاسدار اسلام، قم کی طرف سے شائع ہوگئے ہیں۔

۱۲. تعلیقۃ علی العروۃ الوثقیٰ:

 یہ کتاب سید محمد کاظم طباطبائی یزدی ؒ (م ١٣٣٧ه؁ق) کی کتاب ''العروۃ الوثقیٰ'' پر حاشیہ ہے یہ کتاب ١٣٧٥ه؁ق میں لکهی گئی اور فقہ کے مختلف ابواب میں امام خمینی ؒکے فقہی فتوؤں پرمشتمل ہے۔

    یہ کتاب جداگانہ طورپر بهی اور کتاب العروۃ الوثقیٰ کے حاشیہ میں بهی شائع ہوئی ہے۔ کتاب ''العروۃ الوثقیٰ'' حوزہ ہائے علمیہ میں رائج اور بہت سی فروعات کی حامل کتابوں میں سے ہے۔ اسی وجہ سے اس پر توجہ دی گئی ہے اور بزرگ علماء نے اس پر حاشیے لگائے ہیں۔

۱۳. تعلیقۃ علیٰ وسیلۃ النجاۃ:

 یہ کتاب بزرگ عالم سید ابو الحسن اصفہانی ؒکی اس فقہی اور فتاوی کی کتاب پر امام خمینی ؒکا حاشیہ ہے جو کہ ''العروۃ الوثقیٰ'' کے مانند حوزہ ہائے علمیہ میں رائج رہی ہے۔ اگرچہ ''العروۃ الوثقیٰ'' کے مانند نہیں ہے، لیکن اہم خصوصیات کی حامل ہے جن کے پیش نظر امام خمینی ؒنے اس کتاب پر بهی حاشیہ لگایا۔

۱۴. تفسیر سورہ حمد:

 یہ کتاب سورہ فاتحۃ الکتاب کی عرفانی تفسیر ہے جو کہ تین حصوں میں ہے اور مختلف تاریخوں میں انجام پائی ہے۔ اس کا پہلا حصہ، کتاب سرّ الصلاۃ میں نماز کے قلبی آداب اور معنوی اسرار کے بیان کی مناسبت سے تفسیر پرمشتمل ہے۔ اس تفسیر کی روش، فلسفی، عرفانی اور اخلاقی ہے اور عبد الرزاق کاشانی کی ''تاویلات القرآن'' کے مانند ہے۔ یہ حصہ ١٣٥٨ه؁ق لکها گیا۔ دوسرا حصہ وہ تفسیر ہے جس کو سورہ حمد کی تفسیر کی ایک دوسری تفصیل وتوضیح سمجها جاسکتا ہے، جسے آپ نے ١٣٦١ه؁ق میں کتاب آداب الصلاۃ میں قرائت کی بحث کی مناسبت سے لکها ہے اور آسان تر زبان میں بیان کیا ہے۔ تیسرا حصہ، تفسیر پر مبنی آپ کے پانچ دروس کا مجموعہ ہے۔ یہ درس آپ نے ١٣٥٨ه؁ش (١٩٧٩ ء) میں دئیے اور ان کو اسلامی جمہوریہ ایران کے ٹیلی ویژن سے نشر کیا گیا۔ لیکن عرفان کے بعض مخالفین کے اعتراض کرنے سے اس کا سلسلہ پهر جاری نہ رہا اور اسی کو کیسٹ سننے کے بعد تحریر کیا گیا اور پهر کتاب کا ضمیمہ قرار دے دیا گیا۔

    البتہ وہ دوسرے پراگندہ مطالب جو آپ کے دوسرے آثار میں بسم اﷲ اور سورہ حمد کے دوسرے فقروں کی تفسیر کی مناسبت سے پائے جاتے تهے، ان سب کو اس کتاب میں جمع کردیا گیا اور وہ خود اس سورہ کی تفسیر میں ایک قابل توجہ مجموعہ ہے۔ یہ کتاب ١٣٧٥ه؁ش (١٩٩٦ء) میں ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒنے جمع اور مرتب کر کے شائع کی۔

۱۵. تقریرات دروس امام خمینی ؒ:

 اس نام سے امام خمینی ؒکے اصولی مباحث سے متعلق بہت سی کتابیں آپ کے شاگردوں کے توسط سے تحریر اور شائع کی گئی ہیں۔ ان میں سے شیخ حسین تقوی اشتہاردی کی ''تنقیح الاصول''؛ شیخ جعفر سبحانی کی ''تہذیب الاصول''؛ محمد فاضل لنکرانی کی ''معتمد الاصول'' اور فقہ میں محمد حسین قدیری کی ''البیع'' اور اسی طرح بہت سی دوسری کتابوں کی طرف اشارہ کیا جاسکتا ہے کہ یہ سب آپ کی تدریس کے دوران شاگردوں کی قلم فرسائی کا نتیجہ ہیں۔

    البتہ یہیں پر اس بات کی طرف اشارہ کرنا مناسب ہے کہ آپ کے بعض شاگردوں نے آپ کی بعض کتابوں جیسے تحریر الوسیلہ کی شرح کی ہے اور حوالے بیان کئے ہیں۔ مثلاً ''مبانی تحریر الوسیلہ'' از محمد مومن قمی؛ ''مدارک تحریر الوسیلہ'' از مرتضیٰ بنی فضل؛ ''التعلیقۃ الاستدلالیۃ علیٰ تحریر الوسیلہ'' از ابو طالب تجلیل تبریزی اور بعض دوسری کتابیں جو ابهی طبع نہیں ہوئی ہیں۔

۱۶. تقریرات فلسفہ امام خمینی ؒ:

 امام خمینی ؒکے آثار کے تعارف میں زیادہ تر توجہ آپ کے قلمی آثار پر دی گئی ہے، لیکن چونکہ شرح منظومہ اور اسفار اربعہ کے متعلق آپ کی کوئی الگ کتاب نہیں ہے اور یہ تقریرات اپنی آپ مثال ہیں، اس لیے انہیں امام خمینی ؒکے آثار کا جزء قرار دیا گیا اور تفسیری آیات کے انتخاب میں ان پر توجہ دی گئی ہے۔

    یہ کتاب آپ کے فلسفہ کے دورہئ تدریس کی آخری تقریرات کا مجموعہ ہے جسے مرحوم سید عبد الغنی اردبیلی ؒ (١٢٩٩ تا ١٣٦٩ه؁ش (٢٠۔١٩٩٠ ء) نے ١٣٢٣ سے ١٣٢٨ه؁ش (٤٤۔١٩٤٩ ء) تک تحریر کیا ہے۔ اس مجموعہ کی پہلی دو جلدیں منظومہ سبزواری کی شرح ہے اور تیسری جلد، اسفار کی آٹهویں اور نویں جلد کے دروس ہیں۔یہ کتاب دو وجہوں سے قابل توجہ ہے:

    الف: سلیس اور عام فہم نثر کی حامل ہے، اس میں مطالب فصیح وبلیغ زبان میں پیش کئے گئے ہیں اور آپ کے دوسرے آثار کی بہ نسبت اس خصوصیت کی بهی حامل ہے کہ مطالب آسان تر زبان میں بیان کئے گئے ہیں۔

    ب: اگرچہ یہ کتاب فلسفی مباحث کے سلسلہ میں ہے لیکن بہت سی باتیں عرفان نظری کے مباحث اور فلسفی وعرفانی مسائل کے درمیان تطبیق سے متعلق بهی ہیں اور اس میں ایسے مطالب بهی ہیں جو مصباح الہدایہ، آداب الصلاۃ اور سرّ الصلاۃ میں اس کتاب سے مکمل مطابقت رکهتے ہیں۔ ایک قابل توجہ بات یہ ہے کہ اس شرح میں قرآن مجید کی آیات سے بہت زیادہ استفادہ کیا گیا ہے اور ان کی انوکهی تفسیر بیان کی گئی۔

۱۷. توضیح المسائل:

 یہ کتاب آپ کے مقلدین کیلئے شرعی احکام میں آپ کے فتاویٰ اور رسالہ عملیہ کی کتاب ہے۔ یہ کتاب، رسالہ نجاۃ العباد کے بعد تحریر کی گئی اور فارسی کی نجاۃ العباد کے مانند ہے۔ یہ فقہ کے مختلف ابواب پر مشتمل ہے اور درحقیقت لوگوں کیلئے احکام ومسائل بیان کرنے کی اس روش کا تسلسل ہے جس کا آغاز مرحوم آیت اﷲ بروجردی ؒ(م ١٣٤٠ه؁ش، ١٩٦١ ء) کی مرتب ومنظم کردہ کتاب کے طرز واسلوب سے ہوا اور بعد میں آنے والے فارسی زبان مجتہدین نے اسی انداز میں اپنے فتاوی کی کتابیں تحریر کیں۔

۱۸. جہاد اکبر یا جہاد بالنفس:

 یہ امام خمینی ؒکے اخلاقی وعرفانی آثار میں سے ایک دوسری کتاب ہے۔ یہ کتاب ان دروس پرمشتمل ہے جو آپ نے نجف اشرف میں اپنے شاگردوں اور طالب علموں کو دئیے تهے اور ملموس ومحسوس ہونے کی وجہ سے اس کے مطالب نہایت مشہور ہوئے اور کیسٹوں کو سن کر ان کو تحریر کیا گیا اور پهر مختلف فارسی وعربی زبانوں میں اسلامی انقلاب سے پہلے اور اس کے بعد شائع کیا گیا۔

۱۹. حاشیہ بر رسالہ ارث:

 یہ کتاب منتخب التواریخ ملا محمد ہاشم خراسانی کے مولف کی ایک کتاب پر حاشیہ ہے۔ بعض دوسرے افراد جیسے سید ابو الحسن اصفہانی ؒ، شیخ عبد الکریم حائری ؒ اور آقا حسین قمی ؒنے بهی اس پر حاشیہ لکها ہے۔ یہ کتاب فارسی میں لکهی گئی ہے اور امام خمینی ؒنے یہ حواشی تقریباً ١٣٧٢ه؁ق میں تحریر کئے۔ اس کتاب پر آپ کے حواشی لکهنے کی وجہ شاید یہ ہو کہ مرحوم سید ابو الحسن اصفہانی ؒکی وسیلۃ النجاۃ کی میراث کی بحث ناتمام ہے۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ قم میں ١٣٧٨ه؁ش (١٩٩٩ ئ) میں ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒنے متن کی تصحیح کے ساته شائع کی۔

۲۰. حکومت اسلامی یا ولایت فقیہ:

 یہ کتاب، سیاسی فقہ کے بارے میں ہے اور فارسی زبان میں ایک استدلالی کتاب ہے اور اسلامی حکومت اور ولایت فقیہ کے متعلق آپ کے نظریات، نیز انقلاب کے بعد نہایت حساس اور اہم ترین سیاسی موضوع کے بارے میں آپ کے موقف اور ادلہ کی توضیح پرمشتمل ہے۔

    امام خمینی ؒنے یہ مطالب ١٣٤٨ه؁ش (١٩٦٩ ء) میں تیرہ دروس کی صورت میں بیان کئے جن کو بعد میں کیسٹ سے سن کر تحریر کیا گیا اور پهر نجف اور ایران میں کتابی صورت دے دی گئی۔ البتہ آپ نے بعد میں ان مطالب کو عربی میں مختصر طورپر تحریر کیا اور کتاب البیع (جلد دوم) میں ولایت کی بحث کا ضمیمہ قرار دیا۔ اس کتاب کا آخری ایڈیشن مقدمہ، توضیحات اور فہرست کے ساته ١٣٧٣ه؁ش (١٩٩٤ ء) میں ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒنے شائع کیا۔ اس کتاب کا عربی زبان میں سب سے پہلی مرتبہ ''الحکومۃ الاسلامیۃ'' کے نام سے ترجمہ کیا گیا اور نجف اشرف میں ڈیڑه سو صفحات پرمشتمل اس کتاب کو شائع کیا گیا اور انقلاب کے بعد بیروت میں ١٩٧٩ء؁ میں قاہرہ میں ١٩٧٩ء؁ میں اور عمان میں ١٤٠٩ه؁ق میں اس کو شائع کیا گیا۔

۲۱. حاشیہ بر اسفار:

 امام خمینی ؒنے سالہا سال قم میں صدر المتألہین (ملا صدرا) شیرازی ؒ (م ١٠٥٠ه؁) کی گرانقدر کتاب ''اسفار اربعہ '' کا درس دیا اور اس کے مباحث پر حواشی لکهے اور جیسا کہ ذکر کیا جاچکا ہے کہ ان دروس کی تقریرات کو سید عبد الغنی اردبیلی (م ١٣٦٩ه؁ش، ١٩٩٠ ء) نے تحریر کیا تها۔ ان تقریرات کو ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒنے شرح منظومہ سبزواری کی تقریرات کے ساته تین جلدوں میں ١٣٨١ه؁ش (٢٠٠٢ ء) میں شائع کیا لیکن اصل حواشی خود امام خمینی ؒ کی تحریر کے ساته ابهی تک دستیاب نہیں ہوئے ہیں۔[1]ممکن ہے یہ حواشی تدریس ہی کے زمانہ میں پیش کئے گئے ہوں اور شاگردوں نے انہیں لکه لیا ہو لیکن افسوس کہ اصل کتاب کے مفقود ہونے کی وجہ سے حواشی بهی مفقود ہوگئے ہیں۔

۲۲. الخلل فی الصلاۃ:

 یہ کتاب ان مسائل کے متعلق ہے جو نماز میں خلل ڈالتے ہیں (اور اسے باطل کردیتے ہیں) یہ کتاب نجف اشرف میں آپ کی آخری تالیف ہے جسے ١٣٩٦ه؁ق میں شروع اور ١٣٩٨ه؁ق میں تمام کیا اور انقلاب کے بعد پہلی مرتبہ ١٤٠٠ه؁ق میں شائع ہوئی۔ خلل کے اہم ترین مباحث یہ ہیں: قبلہ رخ نہ ہونا اور نمازی کا وقت، طہارت مکان ولباس اور سترِ عورتین کی طرف متوجہ نہ ہونا۔

    اس کتاب کی بعد میں ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒکے توسط سے تحقیق وتصحیح کی گئی اور اس کے مآخذ تفصیل کے ساته استخراج کئے گئے اور فہرستوں کے ساته (١٤٢٠ه؁ق) میں اسے دوبارہ شائع کیا گیا۔

۲۳. دیوان شعر:

 امام خمینی ؒنے جوانی کے دور سے ہی بہت سے عرفانی اشعار حتی بعض سیاسی واجتماعی اشعار کہے ہیں، لیکن افسوس کہ آپ کے قدیم اشعار کا ایک بڑا حصہ گهر بدلنے میں اور آپ کے گهر اور کتب خانہ پر ساواک کے کارندوں کے حملہ سے، نیز دوسرے اسباب کی بنا پر کهو گیا ہے۔ انقلاب کے بعد بهی آپ نے بہت سے اشعار غزل، رباعی اور دو بیتی کے قالب میں کہے۔ آپ کے تمام بعد والے اشعار، باقی ماندہ بعض قدیم اشعار کے ہمراہ ایک کتاب میں ''دیوان امام ؒ'' کے نام سے شائع کئے گئے ہیں۔ اس سے پہلے بهی آپ کے بہت سے اشعار ''سبوئے عشق'' ''محرم راز'' ''بادہ عشق'' اور ''نقطہ عطف'' کے نام سے شائع ہوئے تهے۔ ہم عرفانی مباحث کے حصہ میں ان کا تعارف کرائیں گے۔

    اس دیوان کے مقدمہ میں جامع معلومات آپ کے اشعار کے اسلوب، آپ کی شعر گوئی کے طرز اور اس کی مختصر تاریخ کے متعلق پیش کی گئی ہےں۔ یہ دیوان ٤٤٥ صفحات پر مشتمل نفیس صورت میں پہلی بار ١٣٧٢ه؁ق میں ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒکی طرف سے شائع ہوا جس کے بعد اس کے کئی ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔[2]

۲۴. الرسائل العشرۃ:

 یہ کتاب مختلف فقہی موضوعات وقواعد سے متعلق عربی زبان میں تحریر شدہ ان الگ الگ کتابچوں پرمشتمل ہے جن کو یکجا کردیا گیا ہے۔ ان کتابچوں کی تالیف کی تاریخ بهی مختلف ہے۔ بعض ٧٠ سے ١٣٧٥ه؁ق میں تک تحریر کئے گئے۔ مثال کے طورپر ''رسالہ تقیہ'' کو ١٣٧٣ه؁ق میں اور''فروع علم اجمالی'' کو ١٣٧٥ه؁ق میں تالیف کیا گیا۔ بہرحال ان کتابچوں کی فہرست مندرجہ ذیل ہیں:

۱)۔ رسالۃ فی التقیہ

یہ تقیہ کے موضوع پر امام خمینیؒ کی ایک فقہی اجتہادی کتاب ہے جسے عربی زبان میں ١٣٧٢ ه ق ( ١٩٥٣ء) کو تصنیف کی گئی ، اس میں یہ ثابت کیا گیاہے کہ تقیہ واجب قرار دینے کا فلسفہ دین کی حفاظت کے لئے ہے ، اس کو مٹانے کے لئے نہیں۔
یہ کتاب ١٣٨٥ ه ق ( ١٩٦٥ء ) میں قم سے شائع ہونے والے مجموعہ الرسائل میں چهپ چکی ہے۔

۲)۔ رسالۃ فی قاعدۃ من ملک

 یہ کتاب '' قاعدۃ من ملک '' نامی فقہی قاعدہ پر امام خمینیؒ کی اجتہادی تصنیف ہے۔  مصنف کتاب '' آثار الحجہ '' شائع شدہ  ١٣٧٣ ه ق ( ١٩٥٤ء ) نے اس کتاب کا تذکرہ کیا ہے۔

۳)۔ رسالۃ فی تعیین الفجر فی الیالی المقمرہ

یہ چاندنی راتوں میں وقت فجر کے تعیین کے موضوع پر فقہی اورستدلالی کتاب ہے ، جو اسی عنوان سے ١٣٦٧ ه ش (١٩٨٨ ، ) میں قم سے شائع ہو گئی ہے۔

۴)۔  فروع العلم الاجمالی

۵)۔ تداخل الاسباب

۶)۔ نقد قیاس اوامر تشریعی با علل تکوینی

۷)۔ موضوع علم اصول

٨)۔ شرح حال عقود وایقاعات

٩)۔ قاعدہ ید

١٠)۔ درحال شروط مخالف کتاب

    ان میں سے بعض کتابچے جداگانہ صورت میں شائع ہوئے ہیں، جیسے ''رسالۃ فی تعیین الفجر فی اللیالی المقمّرۃ'' جو کہ ١٣٦٧ه؁ش (١٩٨٨ ء) میں شائع ہوا۔

۲۵. الرسائل:

 یہ رسالہ ایک اصولی مسئلہ یعنی معصومین (ع) سے منقول احادیث کے درمیان ''تعادل وتراجیح'' کے بارے میں ہے۔ اس رسالہ کی تالیف کی تاریخ مولف کے قلم سے جو کہ عربی زبان میں لکها گیا ہے، ١٣٧٠ه؁ق ہے۔ البتہ ١٣٨٥ه؁ق میں اس کی پہلی طباعت میں بحث تعادل وتراجیح کے علاوہ قاعدہ لا ضرر، استصحاب، اجتہاد وتقلید اور تقیہ کے مباحث کو شامل کیا گیا اور اس کی تصحیح مجتبیٰ تہرانی نے انجام دی۔ اس کے بعض صفحات کے حاشیہ میں کچه توضیحات پائی جاتی ہیں۔

۲۶. سر الصلاۃ یا معراج السالکین وصلاۃ العارفین:

یہ کتاب، جیسا کہ آداب الصلاۃ کی مناسبت سے اشارہ کیا گیا، نماز کے قلبی آداب اور معنوی اسرار سے متعلق ہے اور اس میں گہرے اور وزنی مطالب پائے جاتے ہیں۔ یہ کتاب فارسی زبان میں ہے اور عرفاء کی اصطلاحات کے ذکر کے ساته خواص کیلئے تحریر کی گئی ہے۔ اس کتاب کو ١٣٥٨ه؁ق میں تحریر کیا گیا۔ اس میں نماز کے معنوی اسرار کے بیان کے ضمن میں سلوک الی اﷲ کے مقامات، مدارج اور منازل کی توضیح دی گئی ہے۔ اس کتاب اور کتاب آداب الصلاۃ میں آیات وروایات کی بعض عرفانی تاویلات ذکر کی گئی ہیں اور احکام نماز جیسے طہارت، ازالہ نجاست، مکان کے مباح ہونے، وقت میں داخل ہونے اور اس طرح کے مسائل کے بیان کے ساته ساته ان کے باطن اور اسرار پر بهی توجہ دی گئی ہے۔

    یہ کتاب ١٣٦٩ه؁ش (١٩٩٠ ء) میں اصلاح اور فہرستوں کے ساته ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒ نے شائع کی۔ البتہ اس سے قبل بهی کئی بار شائع ہوچکی تهی۔

 ۲۷. شرح دعائے سحر:

 یہ کتاب حضرت امام محمد باقر (ع) سے منقول دعائے سحر کہ جس کو آپ ؑ رمضان المبارک میں سحر کے وقت پڑها کرتے تهے، کی شرح ہے۔ حضرت امام علی رضا(ع)نے ایک دوسرے طریقہ سے اس دعا کی تصحیح وتصدیق فرمائی ہے۔

    امام خمینی ؒنے ١٣٤٧ه؁ق میں اس کتاب کو عربی زبان میں تحریر فرمایا اور آیات وروایات سے استفادہ کرتے ہوئے اس کے مبہم اور اہم عرفانی واعتقادی نکات کی شرح کی ہے۔

    شاید یہ آپ کی پہلی کتاب ہے اس کو آپ نے ٢٧ سال کی عمر میں تحریر کیا۔ علوم نقلی وعقلی کے حصول کے بعد آپ عرفان کی طرف متوجہ ہوئے اور اپنے استاد مرحوم شاہ آبادی سے متاثر ہو کر بارہا بہت سے مطالب کو ان سے نقل اور ان کے نظریہ کو اس کتاب میں تحریر کیا ہے۔

    اگرچہ یہ کتاب بارہا چهپ چکی ہے لیکن اس کتاب کا آخری ایڈیشن خصوصیت کا حامل ہے کہ جسے ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒنے (١٤١٦ه؁ق) میں تحقیق وتصحیح اور فہرستوں کے ساته شائع کیا ہے۔

۲۸. شرح حدیث جنود عقل وجہل:

 یہ کتاب حضرت امام جعفر صادق(ع)کی اس روایت کی شرح ہے جو کہ ''جنود عقل وجہل'' کے نام سے موسوم ہے اور اخلاقی فضائل ورذائل کے ٧٥ عناوین پرمشتمل ہے [3]اور امام خمینی ؒنے اس کے ٢٥ عنوان تک کی شرح اس کتاب میں فارسی میں کی ہے۔ کتاب کے پہلے حصہ میں آپ نظری پہلو، اوصاف عقل وجہل کے تجزیہ اور ان کے وجود وخلقت کی کیفیت پر بحث کرتے ہیں اور دوسرے حصہ میں عملی پہلو، اخلاقی وانسان شناسی کے مسائل اور سیر وسلوک کے موضوعات کی طرف رہنمائی پر توجہ دیتے ہیں۔ امام خمینی ؒنے اس کتاب کے مطالب کو پہلے اپنے دروس میں بیان کیا، پهر ان درسوں کو ماہ رمضان ١٣٦٣ه؁ق میں ٤٣ سال کی عمر میں شہر محلات میں تحریر اور مکمل کیا۔[4]

    ظاہراً آپ کا ارادہ تها کہ حدیث کے بقیہ حصوں کو ایک دوسری جلد میں بیان کریں لیکن اس کا موقع نہیں ملا۔ اس کتاب کے کچه حصے پہلی مرتبہ تین جلدوں میں ''اخلاق اسلامی'' کے نام سے شیخ علی تہرانی کے توسط سے ٩٧، ١٣٩٨ه؁ق میں شرح کے ساته انتشارات خانہ کتاب یزد، کانون نشر کتاب اور انتشارات حکمت نے شائع کئے، لیکن بعد میں اس کتاب کو موجود نسخوں سے مطابقت اور تصحیح کر کے فہرستوں کے ساته ١٣٧٧ه؁ش (١٩٩٨ ء) میں ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒنے شائع کیا۔

۲۹. صحیفہ امام ؒیا صحیفہ نور:

 یہ کتاب جو کہ بائیس جلدوں پرمشتمل ہے۔ امام خمینی ؒکی مرجعیت کے دوران خصوصاً اسلامی انقلاب کے بعد آپ کے پیغامات، تقریروں، انٹرویوز، احکام، خطوط اور اجازات کا مجموعہ ہے۔ اس کتاب کا اہم ترین حصہ جو کہ دوسری مختلف شکلوں میں اور منجملہ ان کے ''تبیان'' کی کتابوں کی سیریز کے ساته شائع ہوا ہے، آپ کا سیاسی والٰہی وصیت نامہ اور عوام اور حکام کو دی جانے والی آپ کی سیاسی، اجتماعی اور دینی ہدایات ہیں۔

    امام خمینی ؒکے پیغامات اور تقریروں کا ٢٢ جلدوں پرمشتمل دورہ، جس کی ایک جلد میں عنوانات وموضوعات، کتابیات اور اشخاص کی فہرست ہے۔ پہلے ایڈیشن میں ''صحیفہ نور'' کے نام سے ایک جلد ''مفتاح صحیفہ'' کے ساته شائع ہوئی۔ البتہ کتاب صحیفہ امام ؒمیں نظر ثانی کی گئی ہے اور بہت سی تقریرات، خطوط اور اجازات کا اضافہ کیا گیا ہے جو اس سے پہلے ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒ کو دستیاب نہیں تهے اور ابهی آپ کے بہت سے دوسرے غیر مطبوعہ خطوط، فرمودات اور بیانات پائے جاتے ہیں جن کا شامل کیا جانا ضروری ہے۔ اس کتاب کے مطالب کو تاریخ وار بیان کیا گیا ہے اور تقریر یا پیغام کے ضمن میں آیات وروایات کی تفسیر یا تفسیری استدلال واستشہاد موجود ہے۔ البتہ آپ کی تقریروں اور پیغامات کا ایک دوسرا مجموعہ ''کوثر'' کے نام سے جمع کیا گیا ہے جو کہ ہر تقریر اور پیغام کی تشریح وتوضیح کے ساته ہے اور اب تک اس کی تین جلدیں جو کہ ایک ہزار نوسو صفحات پرمشتمل ہیں، شائع ہو چکی ہیں۔

    کتاب ''کوثر'' ماہ آبان ١٣٤١ه؁ش سے ماہ اسفند ١٣٥٧ه؁ش (نومبر ٦٢۔ مارچ ١٩٧٨ ء) تک کی امام خمینی ؒکی تقریروں پرمشتمل ہے۔ اس میں ایک سو چالیس تقریریں شرح اور اسلامی انقلاب کی تاریخ کے ساته ہیں۔ امید ہے کہ بقیہ تقریروں کی تنظیم وترتیب اسی روش کے ساته جاری رہے گی۔

۳۰. کشف اسرار:

 یہ کتاب ١٣٦٤ه؁ق میں حکمی زادہ کی کتاب ''اسرار ہزار سالہ'' کے جواب میں لکهی گئی ہے اور اس میں ایک ایسے زمانے میں کتاب ''اسرار ہزار سالہ'' میں اٹهائے جانے والے اعتقادی، سیاسی اور اجتماعی شبہات کا جواب دیا گیا ہے، جب دین اور علمائے دین پر شدت کے ساته حملہ کیا جا رہا تها اور اس کتاب میں اس زمانے کی زبان اور ادبیات کے مطابق تاریخی وسیاسی حقائق سے متعلق بہت سے نکات کو بیان کیا گیا ہے۔

    آپ اس کتاب میں یونان کے قدیم فلاسفہ اور فلاسفہ اسلام کے آراء ونظریات کو بیان اور ان پر تنقید کرنے کے ساته تشیع کی حقانیت اور علمائے اسلام کے مثبت کردار کی تاکید کرتے ہیں۔ یہ کتاب انقلاب کے بعد شائع نہیں ہوئی۔ امید ہے کہ ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒاسے مناسب شکل میں توضیحات کے ساته اور بعض موارد کی اصلاح کر کے شائع کرے گا۔

۳۱. طلب وارادہ:

 جبر واختیار کلامی مباحث میں سے ایک ایسی مشکل ترین بحث ہے جس نے بہت سے علماء کی توجہ اپنی جانب مبذول کر رکهی ہے۔ قرآن مجید میں جبر واختیار سے متعلق آیات موجود ہونے کی وجہ سے عالم اسلام میں جبر واختیار کے حامی ومخالف کلامی گروہوں نے اس پر بحث کی ہے جس کی وجہ سے اس سلسلے میں بہت زیادہ اختلاف پیدا ہوگیا ہے۔ امام خمینی ؒاصول فقہ کی تدریس کے وقت جب الفاظ کے مباحث میں طلب وارادہ کی بحث تک پہنچتے ہیں تو فلسفی وعرفانی نظر سے آیات وروایات پر توجہ دیتے ہیں اور اس موضوع کی جداگانہ تحقیق کرتے ہیں، پهر اسے الگ کتابی شکل دیتے ہیں۔

    ١٣٦٢ه؁ش (١٩٨٣ ئ) میں سید احمد فہری نے اس کتاب کا کہ جو عربی میں تهی، فارسی میں ترجمہ کیا اور شرح کے ساته شائع کیا۔
    ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒنے بهی (١٤٢١ه؁ق) میں دوسرے نسخوں سے استفادہ کرتے ہوئے تحقیق وتصحیح کے ساته اور ترجمے اور شرح کے بغیر اور فہارس کے ساته اس کو شائع کیا۔

۳۲. کتاب البیع:

 یہ کتاب ٥ جلدوں میں عربی زبان میں ہے۔ بیع وتجارت سے متعلق مسائل پرمشتمل فقہ استدلالی ہے۔ یہ کتاب ١٣٨٠سے ١٣٩٦ه؁ق تک کے دوران اور زیادہ تر شہر نجف میں لکهی گئی اور اس کا پہلا ایڈیشن ویہیں شائع ہوا۔ اس کے بعد ایران میں ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒ نے تحقیق وتصحیح، استخراج منابع ومآخذ اور فہارس کے ساته شائع کیا ہے۔

۳۳. کتاب الطہارۃ:

 یہ چار جلدوں پرمشتمل عربی زبان میں فقہی اور استدلالی کتاب ہے جس کی دو جلدیں ١٣٧٣ه؁ق سے محقق حلی ؒ(م ٦٧٦ه؁ق) کی ''شرائع الاسلام'' کی ترتیب کے مطابق تدوین کی گئی ہیں اور دماء ثلاثہ کے مباحث تک مدوّن کی گئی ہیں، پهر ١٣٧٦ سے ١٣٧٨ه؁ق تک قم میں تیمم، نجاسات اور انکے احکام کے مباحث کا سلسلہ جاری رہا۔ البتہ موضوعی ترتیب تاریخ وار نہیں ہے، یعنی پہلی اور دوسری جلد ١٣٧٦؁ میں، تیسری جلد ١٣٧٣؁ میں اور چوتهی ١٣٧٧ه؁ قمری میں تالیف کی گئی۔

    افسوس کہ کتاب طہارت کے پہلے مباحث مثلاً وضو اور پانی کے احکام کے مباحث کہ جن کا درس آپ نے دیا تها، تحریر نہیں ہیں۔ آپ کے شاگرد آیت اﷲ محمد فاضل لنکرانی نے ان کو الگ کتاب کی صورت میں قلمبند کیا ہے اور ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒنے اسے تصحیح وتحقیق اور فہارس کے ساته شائع کیا ہے۔ البتہ اس حصہ سے غسل جنابت اور اغسال کے مباحث باقی رہ گئے ہیں ناشر نے انہیں شائع کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

    اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ سید ہاشم رسولی محلاتی، سید جواد علم الہدیٰ اور محمد نصر اﷲ خراسانی جیسے آپ کے دوسرے شاگردوں نے ان مباحث کی دوسری تقریرات قلمبند کی ہےں جو ابهی شائع نہیں ہوئی ہیں۔[5]

    کتاب طہارت کے دو ایڈیشن موجود ہےں۔ پہلا ایڈیشن چار جلدوں میں مکتبۃ الحکمۃ اور مکتبۃ العلمیۃ قم نے شائع کیا ہے اور دوسرا ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒ نے شائع کیا ہے۔

۳۴. لمحات الاصول:

 یہ کتاب آیت اﷲ بروجردی ؒکے درس اصول فقہ کی تقریرات ہےں جو عربی زبان میں تحریر کی گئی ہےں اور ١٣٦٤ سے ١٣٧٠ه؁ق تک چه سال امام خمینی ؒ کے اپنے استاد کے درس میں شرکت کا نتیجہ ہے۔ مولف نے اس کتاب کا کوئی نام نہیں رکها ہے۔ کتاب کے محققین نے اس نام کا انتخاب کیا ہے۔[6]

    یہ کتاب ایک مقدمہ اور چه مقاصد پرمشتمل ہے اور یہ اوامر کی بحث سے شروع ہو کر حجیت قطع اور ظن کے کچه حصہ کی بحث پر ختم ہوئی ہے۔ اس وجہ سے یہ کتاب علم اصول کے تمام مباحث پرمشتمل نہیں ہے اور بحث ظن کا کچه حصہ، برائت، اشتغال، استصحاب اور تعادل وتراجیح کے جن مباحث کو بیان کرنے کا موقع مرحوم آیت اﷲ بروجردی ؒکو نہیں ملا، اس کتاب میں نہیں ہیں۔ باوجودیکہ امام خمینی ؒنے اس کتاب کی تحریر کے دوران دوسری اصولی کتابیں بهی تالیف کیں اور آپ کے نظریات اس کتاب سے مختلف تهے اور اسی زمانہ میں مشغول تدریس تهے، پهر بهی آپ نے اظہار نظر اور استاد پراعتراض سے پرہیز کیا ہے اور فقط استاد کے مباحث کو قلمبند کرنے پر اکتفا کیا ہے۔

    یہ کتاب (١٤٢١ه؁ق) میں تصحیح وتحقیق اور فہرستوں کے ساته ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒنے شائع کی۔

۳۵. مصباح الہدایۃ الی الخلافۃ والولایۃ:

 یہ عربی زبان میں ایک عرفانی کتاب ہے مولف نے اسے ١٣٤٩ه؁ق میں اٹهائیس سال کی عمر میں مکمل کیا اور عرفان نظری کے اصل مباحث مثلاً توحید، اسماء وصفات، خلافت الٰہیہ، انسان کامل اور اسفار ومقامات اربعہ کی توضیح پرمشتمل ہے۔ ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒکی جانب سے شائع شدہ اس کتاب کا ایڈیشن استاد سید جلال الدین آشتیانی کے ایک مفصل مقدمہ سے مزین ہے۔ اس سے پہلے سید احمد فہری نے اس کتاب کا فارسی میں ترجمہ کیا اور کتاب کے تعارف میں ایک مقدمہ لکه کر اس کے بعد مطالب کی وضاحت کی جس کو پیام آزادی پبلیکشن نے شائع کیا۔

۳۶. المکاسب المحرّمۃ:

 یہ عربی زبان میں دو جلدوں پرمشتمل فقہی واستدلالی کتاب ہے جو شریعت میں حرام قرار دئیے گئے پیشوں سے متعلق ہے۔ مولف نے ١٣٣٧ سے ١٣٤٠ه؁ش تک اپنے شاگردوں کو ان مطالب کا درس دیا تها، پهر ان کو ہر درس کے مکمل ہونے کے بعد تدوین کیا اور آٹهویں جمادی الاول ١٣٨٠ه؁ق کے دن اس کی تالیف کا کام پایہ تکمیل کو پہنچایا۔[7]

    ''المکاسب المحرمہ'' امام خمینی ؒکے درس خارج فقہ کی تیسری کتاب ہے۔ اس کی تدریس اور تالیف کا کام آپ نے کتاب زکات وطہارت کے بعد انجام دیا۔

    اس کتاب پر اب تک دو بار تحقیق کی گئی ہے اور حاشیہ لگایا گیا ہے، پہلی بار آپ کے شاگرد شیخ مجتبیٰ تہرانی نے تصحیح کی اور منابع وماخذ کا استخراج کیا اور ١٣٤١ه؁ش میں مہر پریس نے شائع کیا اور دوسری بار ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒمیں اس پر تحقیق کی گئی، فہرستوں کا استخراج کیا گیا اور متن سے استفادہ کر کے مباحث کے عناوین کا اضافہ کیا گیا اور ٧٣ ۔ ١٣٧٤ه؁ش میں اسے شائع کیا گیا۔

۳۷. مناہج الوصول الیٰ علم الاصول:

 یہ کتاب عربی زبان میں ہے اور دو جلدوں پرمشتمل ہے۔ مولف نے ١٣٧٣ه؁ق میں علم اصول کی تدریس کے بعد اس کو تالیف کیا۔ یہ کتاب انقلاب اسلامی کے بعد طبع ہوئی۔ اس سے پہلے آپ کے اصولی نظریات کو آپ کے شاگردوں کی تقریرات خصوصاً جعفر سبحانی کی کتاب ''تہذیب الاصول'' سے حاصل کیا جاتا تها۔

    ''تہذیب الاصول، لمحات الاصول اور انوار الہدایہ'' کی بہ نسبت اس اصولی کتاب کی خصوصیت آپ کے قلم سے مباحث کا ایجاز کے ساته بیان کیا جانا اور نظریات وآراء کا دقیق استناد ہے۔ البتہ یہ کتاب علم اصول کے تمام مباحث پرمشتمل نہیں ہے۔ اس میں صرف الفاظ وہ بهی مطلق ومقید تک کی بحث ہے۔

    یہ کتاب ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒنے تحقیق وتصحیح اور فہرستوں کے استخراج کے ساته ١٤١٤ه؁ق میں شائع کی۔

۳۸. نامہ ہائے عرفانی از جلوہ ہائے عرفانی:

 امام خمینی ؒ نے عرفاء کی روش پر اپنے متعلقین کو مخاطب کر کے اخلاقی اور سیر وسلوک کے دستور العمل تحریر فرمائے ہیں جن کے نمونے ''محرم راز، رہ عشق اور نقطہ عطف'' جیسی کتابوں میں ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒ نے شائع کئے ہیں۔ اب ان خطوط کا مجموعہ فارسی میں ''جلوہ ہائے رحمانی'' کے نام سے اور عربی میں ''المظاہر العرفانیہ'' کے نام سے شائع کیا گیا ہے۔ یہ خطوط مختلف تاریخوں میں ١٤٠٢ سے لے کر ١٤٠٨ه؁ق تک تحریر کئے گئے، یہ چه عدد ہیں۔

۳۹۔ شرح حدیث رأس الجالوت
حدیث رأس الجالوت ( حضرت امام رضا ؑ کے مختلف ادیان ومذاہب کے رہنماؤ ں بالخصوص یہودی عالم دین رأس الجالوت کے ساته مناظرے ) پر امام خمینیؒ کی شرح ، یہ کتاب ١٣٤٨ ه ق (١٩٢٩ء ) میں لکهی گئی ہے . ١٣٥٣ه ق ( ١٩٣٤ ء ) میں شائع شدہ آئینہ دانشوران کے مصنف نے اپنی کتاب میں امام ؒ کی اس کتاب کا ذکر کیا ہے .
۴۰۔ حاشیہ بر شرح حدیث رأس الجالوت
مندرجہ بالا حدیث پر امام ؒ کی مذکروہ علیحدہ شرح کے علاوہ آپؒ ؒ نے حدیث رأس الجالوت پر گیارہویں صدی کی عرفانی شخصیت مرحوم قاضی سعید قمی کی شرح پر ایک ضمیمہ لکها ہے جس کا تذکرہ آئینہ دانشوران کے مصنف کے علاوہ نامور عالم دین مرحوم شیخ آغا بزرگ تہرانی نے بهی کتاب الذریعہ میں کیا ہے ۔
۴۱۔ رسالہ لقا ء اللّٰہ
یہ فارسی میں عرفانی مسائل پر ہے جو ضمیمے کے طور پر آیت اللہ حاج میرزا جواد آملی تبریزی ؒ کی کتاب رسالہ لقاء اللہ کے آخر میں فیض کاشانی ؒ اشاعتی ادارہ ، تہران نے شائع کیا ہے ۔
اس کی چوتهی شاعت ١٣٧٠ ه ش ( ١٩٩١ئ) میں شائع ہوگئی ہے ۔
۴۲۔ رسالۃ فی التعادل والتراجیح
مصنف بزرگوار امام خمینی ؒکے ہاتهوں اس کتاب کی تاریخ تصنیف ١٣٧٠ ه ق ( ١٩٥١ ء) ہے تعادل و تراجیح علم اصول فقہ کی آخری مباحث میں شامل ہیں جن میں دلائل کے ٹکراؤ کی صورت میں انتخاب دلیل کے معیاروں پر بحث کی جاتی ہے ۔
یہ کتاب بهی ١٣٨٥ ه ق ( ١٩٦٥ء ) میں الرسائل نامی مجموعے کے ضمن میں قم سے شائع ہواہے ۔
۴۳۔ تقریرات درس اصول
حضرت امام خمینی ؒ نے اس کتاب میں آیت اللہ العظمیٰ بروجردی ؒ کے دروس علم اصول فقہ کو اپنے قلم سے عربی میں درج کیاہے ، پہلی بار مؤسسہ تنظیم ونشر آثار امام خمینیؒ کی طرف سے اس کتاب پرتحقیق اور طباعت کے امور انجام دیئے جارہے ہیں ۔

۴۴۔ مناسک حج
مناسک اور اعمال حج سے متعلق امام خمینیؒ کے فتاوے ہیں ۔
جدید ترین اشاعت : ١٣٧٠ ه ش (١٩٩١ء ) یکے از مطبوعات مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی ؒ، صفحات:٢٧٢ ۔
۴۵۔ سیاسی الٰہی وصیت نامہ
یہ موجودہ اور آنے والے نسلوں کے نام امام خمینیؒ کا سب سے اہم زندہ جاوید پیغام ہے جس میں امام خمینی ؒ نے اپنے حق پر مبنی عقائد بیان کرنے کے علاوہ عالم اسلام اور انسانی معاشرے کے سیاسی اور معاشرتی مسائل کے بارے میں اپنی اہم ترین آراء اور رہنمائیوں کو، مدلل تجزیہ و تحلیل کے ساته پرخلوص نصیحتوں کے سانچے میں ڈهالا ہے ، یہ کتاب اب تک مختلف ناشرین ، اشارتی اور انقلابی اداروں اور آپؒ ؒ کے معتقدین کی طرف سے لاکهوں کی تعداد میں شائع ہوئی ہے اور مختلف زبانوں میں اس کا ترجمہ بهی ہوچکاہے۔
اس کی جدید ترین اشاعت مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی ؒ کی طرف سے کی گئی ہے ، جس میں وصیت نامے کے مکمل متن اور اس کے قلمی نسخے کی مکمل نقل کے علاوہ وصیت نامے کی ترتیب سے متعلق مختصر تاریخی پس منظر دیا گیا ہے اور اس کے مطالب پر ایک نظر ڈالی گئی ہے . اس کے ہمراہ '' سیاسی الٰہی وصیت نامے کا موضوعی پس منظر '' کے عنوان سے مطالب کی موضوعی درجہ بندی کرکے فہرست بهی دی گئی ہے ۔



[1]تقریرات فلسفہ امام خمینی ؒ، ج ١، مقدمہ مصححین، ص ١٧۔

[2]انصاری، حمید، حدیث بیداری، ص ٢٣٨۔

[3]کافی، ج ١، ح ١٤۔

[4]امام خمینی ؒ، شرح حدیث جنود عقل وجہل، ص ٤٢٩۔

[5]کتاب الطہارۃ؛ ج ١، ص ز، طبع موسسہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒ۔

[6]لمحات الاصول، ص لا، طبع موسسہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒ۔

[7]امام خمینی ؒ، المکاسب المحرمہ، ج ٢، ص ٤٣٢۔

ای میل کریں