اسلامی جمہوری ایران تیل برآمدکرنے کے اپنے مسلمہ حق سے کسی بھی حال میں پیچھے نہیں ہٹے گا: ایرانی صدر

اسلامی جمہوری ایران تیل برآمدکرنے کے اپنے مسلمہ حق سے کسی بھی حال میں پیچھے نہیں ہٹے گا: ایرانی صدر

اسلامی جمہوری ایران تیل برآمدکرنے کے اپنے مسلمہ حق سے کسی بھی حال میں پیچھے نہیں ہٹے گا: ایرانی صدر

اسلامی جمہوری ایران تیل برآمدکرنے کے اپنے مسلمہ حق سے کسی بھی حال میں پیچھے نہیں ہٹے گا: ایرانی صدر

صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے جامع ایٹمی معاہدے کے تعلق سے یورپ کے شفاف اقدامات کی ضرورت پر ایک بار پھر زور دیا ہے۔

منگل کو تہران میں برطانیہ کے نئے سفیر رابرٹ میک ایئر نے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کی خدمت میں اپنی تقرری کے دستاویزات پیش کئے۔ اس موقع پر صدر ایران نے اپنی گفتگو میں جامع ایٹمی معاہدے کے تعلق سے موجودہ حالات کو انتہائی اہم اور حساس قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے سے امریکا کے نکل جانے سے جو نقصانات پہنچے ہیں، ان کی تلافی کے لئے یورپ کو شفاف اقدامات انجام دینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے تجارت،اقتصاد اور بینکاری امور سے متعلق جامع ایٹمی معاہدے میں جو طے پایا تھا، بعض فریقوں کی جانب سے اس پر عمل در آمد نہ کئے جانے پر سخت تنقید کی۔

صدر مملکت نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران یورپی ملکوں کے ساتھ روابط کے فروغ کے لئے ہمیشہ تیار ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس علاقے میں کشیدگی ہرگز نہیں چاہتا ۔ انھوں نے کہا کہ ایران بین الاقوامی سمندروں راستوں میں کوئی مشکل کھڑی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا لیکن تیل برآمدکرنے کے اپنے مسلمہ حق سے کسی بھی حال میں پیچھے نہیں ہٹے گا۔

اس ملاقات میں برطانیہ کے نئے سفیر رابرٹ میک ایئر نے کہا کہ برطانوی حکومت جامع ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کی حمایت کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یورپ میں جامع ایٹمی معاہدے کے تحفظ اور اقتصادوتجارت سے متعلق اس معاہدے کی شقوں پر عمل درآمد کے لئے وسیع پیمانے پر اقدامات کئے جارہے ہیں۔

برطانیہ کے نئے سفیر رابرٹ میک ایئر نے کہا کہ لندن تہران کے ساتھ روابط کے زیادہ سے زیادہ فروغ پر زور دیتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اختلافات، مشکلات اور بحرانوں کو صرف مذاکرات اور سفارتی طریقوں سے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے امریکہ کے سابقہ صدر نے ایران حکومت سے ایک ایٹمی معاہدے کیا تھا جس کے تحت  امریکہ کو ایران پر عائد پابندیوں کو ختم کرنا تھا لیکن نہ صرف امریکہ نے وعدہ خلافی کی بلکہ ٹرمپ نے وائٹ ہاوس پہنچتے ہی اس معاہدہ کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا جس کی وجہ سے پوری دنیا کے حکام نے امریکہ  کے خلاف شدید رد عمل ظاہر کیا۔

 ادہر امریکہ کی تمام کوششوں اور اس معاہدے  سے امریکہ کے نکل جانے کے باوجود بھی ایران اور یورپی ممالک کے درمیان یہ معاہدہ برقرار ہے  اور اب ایران کو ان یورپی ممالک کے فیصلہ کا انتظار ہے اب دیکھنا یہ ہیکہ کیا یورپی حکام امریکی مفادات کو اہمینت دیتے ہیں یا یورپ کے مفادات ان نگاہ میں اہمیت رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ حال ہی میں برطانیہ کے نئے سفیر رابٹ میک ایئر تہران میں اسلامی جمہوری ایران کے صدر صدر حسن روحانی سے ایک ملاقات کے دوران اس بات کا یقین دلایا کہ یورپ ایٹمی معاہدے پر عمل کرنے کے لئے تیار ہے۔

 

ای میل کریں