حجاج کرام کے نام امام خمینی(رح) کے پیغام پر ایرانی حکام حیران

حجاج کرام کے نام امام خمینی(رح) کے پیغام پر ایرانی حکام حیران

حجاج کرام کے نام امام خمینی(رح) کے پیغام پر ایرانی حکام حیران

حجاج کرام کے نام امام خمینی(رح) کے پیغام پر ایرانی حکام حیران
اس سال سعودی حکام اور حج کمیٹی کے دوسرے عہدہ دار حاجیوں کے ساتھ اچھا سلوک کر رہے تھے لیکن امام خمینی(رح) کے پیغام کی ابتداء میں اس آیت وَ مَنْ یَخْرُجْ مِنْ بَیْتِهِ مُهاجِراً الَى اللَّه وَ رَسُولِهِ ثُمَّ یُدْرِکْهُ الْمَوتُ فَقَدْ وَقَعَ اجرُهُ عَلَى اللَّه کو دیکھ حکام حیرت میں پڑھ گئے لیکن کچھ ہی دنوں میں اس آیت کے ذکر کرنے کا فلسفہ معلوم ہو گیا۔
امام خمینی(رح) کے حج کے پیغام کے شروع میں کس آیت سے حکام کو حیرت ہوئی۔
جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سید مہدی جمارانی اپنی ایک یاد داشت میں لکھتے ہیں کہ 1366 شمسی حجاج بیت الحرام کے نام امام خمینی(رح) کے پیغام اور اس سال شہید ہونے والے حجاج کرام کے بارے میں اس طرح بیان کرتے ہیں۔
امام خمینی(رح) نے ہر سال کی طرح اس سال بھی حجاج کرام کے نام اپنا ایک پیغام جاری کیا 1366 شمسی کو حج پرآنے والے حجاج کرام جن میں بھی شامل تھا ہم لوگ جدہ ہوائی اڈہ سے مدینہ منورہ تک سعودی حکام ور حج کمیٹی کے عہدہ داروں کے سلوک سے کافی خوش تھے ہمیں ہر گز ایسی امید نہیں تھی کہ سعودی حکام ایران اور ایرانی زائرین کے ساتھ اس طرح کا سلوک کریں گے تمام ذمہ دار افراد اس بات کی پیشنگوئی کر رہے تھے کہ شاید اس سال کا حج سب س بہترین حج ہو گا۔
اسلامی جمہوری ایران کے بانی امام خمینی(رح) کے بیٹے احمد آغا نقل کرتے ہیں کہ مجھے امام کے پیغام کے شروع اس آیت کو دیکھ کر بہت تعجب ہوا کہ امام نے اپنے پیغام میں حجاج کرام کے اس سفر کو شھادت اور ہجرت سے تشبیہ کیوں دی ہے امام کے بیٹے فرماتے ہیں اس پیغام کو پڑھنے کے بعد اس بات پر یقین کرنا میرے لئے مشکل تھا میں نے اس پیغام کو انصاری صاحب کے پاس بھیجا وہ بھی میری طرح تعجب کر رہے تھے اس لئے انصاری صاحب کے ساتھ صلاح و مشورہ کے بعد ہم امام کی خدمت میں پہنچے اور ان سے عرض کیا کہ آغا صرف میرا ہی نہیں بلکہ دوسرے دوستوں کا بھی یہی نظریہ ہے کہ اس پیغام کا مقدمہ اور شروع میں ذکر ہونی والی آیت حج کے اعمال سے مرتبط نہیں ہے امام (رح) نے فرمایا جتنا جلدی ممکن ہو سکے اس پیغام کو ذرائع ابلاغ اور مدینہ میں ایرانی حجاج کرام تک پہنچائیں جب یہ پیغام منظر عام پر آچکا تب میں نے اور جناب کروبی صاحب نے حج کمیٹی کے دوسرے عہدہ داروں کے لئے پڑھا ہم سب اس بات سے حیران تھے کہ اس آیت اور حج کے اعمال کے درمیان ایسا کیا ربط پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے امام نے اس آیت کو پیغام کے شروع میں ذکر کیا ہے لہذا میں نے مدینہ سے ہی فون کے ذریعے امام سے بات کی اور اس امر کی وجہ جاننا چاہی جس کے جواب میں امام نے فرمایا پیغام کو اسی مقدمہ اور آیت کے ساتھ نشر کریں۔
امام (رہ) کا یہ پیغام پہلی ذی الحجہ کو نشر ہو جب کہ چھ ذی الحجہ کو مکہ میں ایک سازش کے تحت حجاج کرام کو شہید کیا گیا۔

ای میل کریں