رمضان المبارک کی راتیں اور مسجد گوہر شاد کے صحن میں امام خمینی (رح) کی عبادت

رمضان المبارک کی راتیں اور مسجد گوہر شاد کے صحن میں امام خمینی (رح) کی عبادت

امام (رہ) اپنی عبا کو بچھا کر لوگوں کے درمیان عبادت الہی میں مصروف ہو جاتے تھے اور گھنٹوں اپنے رب سے راز ونیاز کرتے تھے۔

رمضان المبارک کی راتیں اور مسجد گوہر شاد کے صحن میں امام خمینی (رح) کی عبادت

امام (رہ) اپنی عبا کو بچھا کر لوگوں کے درمیان عبادت الہی میں مصروف ہو جاتے تھے اور  گھنٹوں  اپنے رب سے راز ونیاز کرتے تھے۔

رمضان المبارک کی راتیں اور مسجد گوہر شاد کے صحن میں امام خمینی (رح) کی عبادت

آیۃ اللہ واعظ زادہ خراسانی اپنی یاد داشتوں میں مشھد میں امام (رہ) کی موجودگی اور بارگاہ ملکوتی میں ان کی مجاورت کو اس طرح بیان کرتے ہیں:

1321 شمسی ہجری کے بعد امام (رہ) گرمیوں کے موسم میں اکثر مشھد مقدس مشرف ہوا کرتے تھے ہمارے مدرسہ کے ایک  دو بڑے طالبعلموں کی آپ سے دوستی تھی اسی لئے امام (رہ) سے ملاقات کرتےتھے۔

مدرسہ میں ایک چھوٹا سا کلاس روم تھا جس میں علماء کا ایک خاص طبقہ جن کی تعداد دس یا پندرہ لوگوں سے زیادہ نہیں تھی اور یہ لوگ امام خمینی (رح) کو بھی پہچانتے تھے اور ان کی ملاقات کے لئے وہیں آتے تھے وہاں کے سر پرست ایک بڑے عالم دین تھے

رمضان المبارک کا با برکت مہینہ تھا اور گرمی بھی بہت زیادہ تھی مسجد گوہر شاد رات میں سحر تک  لوگوں سے بھری رہتی تھی لوگ رات میں جاگتے تھے اور اس کے بدلے میں دن میں سوتے تھے میں مسجد گوہشاد میں جاتا تھا کیوں کے وہاں بھتریں خطیب خطاب فرماتے تھے جن میں سے ایک میرے والد محترم تھے مسجد گوہر شاد کے اندر اور باہر کچھ ایسے افراد موجود تھے جو اپنے لئے دعائیں مانگ رہے تھے میں ہمیشہ دیکھتا تھا کے امام (رہ) اپنی عبا کو بچھا کر لوگوں کے درمیان عبادت پروردگار میں مصروف ہو جاتے تھے اس وقت لوگ آپ کو نہیں پہچانتے تھے صرف کچھ مخصوص لوگ آپ کی معرفت رکھتے تھے میں امام (رہ) کو نو بجے سے دیکھتا تھا کے راز ونیاز میں مصروف ہیں اس کے تیں گھنٹے بعد جب میں زیارت اور علمی مباحثہ کر کے واپس آتا تھا اور دیکھتا تھا امام (رہ) اسی طرح بیٹھے ہیں اور دعا اور نماز ادا کر رہے ہیں میں ان کے اس صبر اور حوصلہ کو دیکھ کر تعجب کرتا تھا۔

ای میل کریں