امریکہ کو کسی ملک کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق نہیں :ایرانی صدر

امریکہ کو کسی ملک کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق نہیں :ایرانی صدر

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدرحسن روحانی نے گزشتہ شام ایرانی جامعات کے پروفیسرز اور ڈاکٹروں کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں خطاب کرتے ہوئے کہا

امریکہ کو کسی ملک کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق نہیں :ایرانی صدر

سحر نیوز کی رپورٹ کے مطابق:اسلامی جمہوریہ ایران کے صدرحسن روحانی نے گزشتہ شام ایرانی جامعات کے پروفیسرز اور ڈاکٹروں کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک سیاسی خودمختاری کے خواہاں ہیں تاہم امریکہ شاید بعض جگہوں میں دوسروں پر دباؤ ڈال سکے مگر ہم ہرگز نہیں مانتے کہ امریکہ ایران یا دنیا کی جگہ فیصلے کرے.

اس موقع پر انہوں نے  کہا کہ امریکہ کی نئی انتظامیہ نے اس ملک کو 15 سال پہلے والی پوزیشن کی جانب دھکیل دیاہے. ایران نے گزشتہ سال یہ عہد کیا کہ ماضی کے دور میں واپس نہیں جائے گا اور آج ہم نہیں گئے مگر موجودہ امریکی حکومت اس ملک کو 15 سال پہلے کی پوزیشن پر لے گئی ہے اور آج 2003 اور 2004 کی باتیں دہرائی جارہی ہیں.

انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے حالیہ ایران مخالف بیانات سے متعلق کہا کہ جب ایک ایسا شخص سالوں سے ایک جاسوسی مرکز میں کام کیا ہو پھر امریکی وزیر خارجہ کی حیثیت سے دوسرے ممالک بشمول ایران کو سبق سکھانے کی بات کرے تو یہ ہرگز قابل قبول نہیں اس وقت امریکی حکام اپنی حکمرانی کے دور کو ختم ہوتا ہوے دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے ہیں.

ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ امریکیوں کی حالیہ باتیں وہی ماضی کی بیہودہ باتوں کی سوا کچھ نہیں جنہیں ایرانی عوام نے پہلے ہی مسترد کردیا اورہماری قوم ایسی باتوں کی پرواہ نہیں کرتی .

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران کے خلاف من گھڑت اور پرانے مطالبوں کو دہراتے ہوئےایران کے بارے میں امریکہ کی نئی حکمت عملی کے موضوع پر ایک نشست میں ایٹمی معاہدے کو نشانہ بنانے کے علاوہ ایٹمی پروگرام میں ایران پر فریب کاری کا الزام عائد کیا اور دعوی کیا کہ ایران نے معاہدے کی اقتصادی سہولیات سے علاقے میں اپنے مقاصد کو آگے بڑھانے میں فائدہ اٹھایا ہے۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ، ایٹمی معاہدے سے نکل چکا ہے اور وہ اب اپنے اتحادیوں کے تعاون سے ایران کو مشرق وسطی پر مسلط ہونے سے روکے گا۔ امریکی وزیر خارجہ نے الزام تراشی کرتے ہوئے کہا کہ ایران، یورپ کے مرکز میں بھی دہشت گردانہ حملے انجام دینے کے درپے رہا ہے۔

انھوں نے ایران میں فتنہ گر عناصر کی حمایت کرتے ہوئے یہ دعوی بھی کیا کہ امریکہ ایرانی عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔ مائیک پامپیؤ نے یہ بھی کہا کہ ایران کو چاہئے کہ یورینیئم کی افزودگی روک دے۔

انھوں نے کہا کہ ایران کے خلاف تمام جوہری پابندیاں بحال کر دی جائیں گی اور نئی پابندیاں بھی عائد کی جائیں گی۔

امریکی وزیر خارجہ نے دعوی کیا کہ ایران اگر اپنا رویہ بدلتا ہے تو اس کے ساتھ ایک نیا سمجھوتہ طے پانے کا امکان پایا جاتا ہے۔

انھوں نے یہ دعوی ایسی حالت میں کیا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ نے علیحدگی اختیار کر کے پوری دنیا پر اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی بین الاقوامی معاہدے پر کاربند رہنے کا پابند نہیں ہے۔

ایرانی صدر کے علاوہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بھی  امریکی وزیر خارجہ کی اعلان کردہ ایران مخالف پالیسی کو ماضی کی غلط عادت کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے سلسلے میں امریکہ کے ایک خاص گروپ کی جانب سے ڈکٹیٹ کردہ پالیسیاں ہمیشہ شکست سے دوچار ہوئی ہیں اور یہ ملک اس وقت بھی ایران کے سلسلے میں غلط فہمی کا شکار ہے۔

 اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک ٹوئٹ میں امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کے ایران مخالف بیان اورامریکا کی نام نہاد نئی حکمت عملی پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ جسے اپنی پالیسیوں میں شکست کا سامنا ہے وہ اب بھی ایران سے متعلق وہم وگمان اور غلطی فہمی کا شکار ہے

ای میل کریں