جوہری معاہدہ

ٹرمپ نے ایران پر پرانے الزامات کو دہرا کر جوہری معاہدے سے نکلنے کا اعلان کردیا

آج سے جوہری معاہدہ ایران اور 5 ممالک کے درمیان رہے گا

تفصیلات کے مطابق، ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اپنے ٹوئٹر پیغام کے ذریعے اعلان کیا تھا کہ وہ آج رات ایران جوہری معاہدے پر حتمی فیصلے کا اعلان کریں گے۔

ٹرمپ نے کل رات ایران کے خلاف پرانی ہرزہ سرائیوں کو دہراتے ہوئے کہا کہ وہ ایران پر دوبارہ پابندیاں لگانے کے حکم نامے پر دستخط کریں گے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران اور عالمی قوتوں بشمول امریکہ کے درمیان 2015 کو جوہری معاہدہ طے پاگیا تھا اور اس کے تحت کوئی ایک ملک یکطرفہ طور پر اسے ختم نہیں کرسکتا۔

ٹرمپ نے ایسے وقت میں جوہری معاہدے سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا جب عالمی جوہری ادارہ 11 مرتبہ ایران کی شفاف کارکردگی کی تصدیق کرچکا ہے اور معاہدے کے دوسرے فریق بالخصوص یورپ اب بھی اسے بچانے کے لئے پُرعزم ہے۔

ایران کے جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے تین طاقتور یورپی ملک فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وہ اس معاہدے میں شامل رہیں گے۔

تین ممالک نے کہا کہ ہم امریکہ سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی اور دوسرے فریقین کے وعدوں کے خلاف کوئی کاروائی کو روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ امریکہ گزشتہ مہینوں کے دوران مذاکرات کے بعد جوہری ہتھیاروں کی پیداواری کی روک تھام کی کامیابیوں کو تحفظ کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران سے امریکہ کے موقف کے سامنے صبر کا مطالبہ کرتے ہیں اور ایران کو عالمی ایٹمی توانائی ادارے کے ساتھ باہمی تعاون کو جاری اور اپنے وعدوں پر قائم ہونا چاہیئے۔

اس بیان کے مطابق، عالمی ایٹمی توانائی ادارے کو کوئی حد کے بغیر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیئے جب تک ایران اپنے وعدوں پر قائم ہے ان کے خلاف پابندیوں کا خاتمہ ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ ایران کے جوہری منصوبہ غیرفوجی اور پرامن ہے اور ہمیں بیلسٹکسٹ میزائل کی سرگرمیاں، مشرق وسطی سمیت شام، یمن اور عراق میں بدامنی سرگرمیوں پر مشترکہ تشویشوں کے سامنے جواب دہ ہونا چاہیئے۔

ڈاکٹر 'حسن روحانی' نے منگل کی رات قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے جوہری معاہدے پر من و عن عمل کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے بغیر ثوبت کے ہمیشہ ایران کی مخالفت کی ہے جبکہ امریکہ ہرگز جوہری معاہدے پر مخلص ہی نہیں تھا۔

صدر روحانی نے کہا کہ امریکہ نےہمیشہ جوہری معاہدے سے متعلق جھوٹ بولا ہے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران اور جوہری معاہدے کے خلاف پرانے الزامات کو دہرا کر اس معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کا اعلان کردیا۔

ڈاکٹر روحانی نے مزید کہا کہ عالمی جوہری ادارے کی متعدد رپورٹس کے مطابق ایران اپنی ذمے داریوں پر عمل کیا جبکہ آج ہمیں یہ نظرآرہا ہے کہ کونسا فریق یا ملک اس معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران جوہری معاہدے کوئی یکطرفہ یا دوطرفہ معاہدہ نہیں تھا جس سے امریکہ نکل جائے بلکہ یہ معاہدہ ایک عالمی معاہدہ ہے۔

ایرانی صدر نے مزید کہا کہ ہماری قوم نے دیکھا کہ آج ایک ہی ناجائز ریاست نے ٹرمپ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور وہ صرف ناجائز صہیونی ریاست ہی ہے اور یہ وہی ناجائز ریاست ہے جس نے ایران کے جوہری سائنسدانوں کو شہید کیا اور آئے روز مظلوم فلسطینی عوام پر انسانیت سوز مظالم ڈھا رہی ہے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ آج کے بعد جوہری معاہدے گروپ 1+5 کے درمیان نہیں بلکہ ایران اور صرف 5 ممالک کے درمیان رہے گا اور اب ہم نے دیکھنا ہے کہ دیگر فریقین اپنی ذمے داریوں کو کس طرح نبھائیں گے۔

ڈاکٹر روحانی نے مزید کہا کہ انہوں نے تین یورپی ممالک سمیت چین اور روس کے ساتھ مذاکرات اور مشاورت کرنے کے لئے دفترخارجہ کے حکام کو خصوصی احکامات جاری کردئے ہیں۔ اگر طے شده معیار تک اچھے نتائج پر پہنچ گئے تو 5 ممالک کے تعاون سے ایرانی قوم کی خواہش کے مطابق جوہری معاہدے کے نفاذ میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم اور اپنے وزرائے خارجہ ایران جوہری معاہدے میں شامل رہنے کو جاری رہیں گے۔

ای میل کریں