28/ بہمن بروز شنبہ یاسر عرفات اور ان کے ہمراہ وفدکے ساتھ پہلے دمشق گئے اور وہاں سے تہران آئے۔ ایران کی فضا میں فانٹوم ہوائی جہاز کا ایک گروہ ہمارے استقبال کے لئے آیا۔ ابتدا میں ہم لوگ پریشان ہوئے لیکن جب بعد میں ہمارے پائیلٹ سے رابطہ کیا تو ہم لوگ خوش ہوئے۔ یاسر عرفات نے کہا: اب تک فانٹوم ہماری چھاونیوں اور مراکز کو برباد کرنے کے لئے آتے تھے۔ یہ پہلی بار ہے کہ فانٹوم ہماری حمایت کے لئے آیا ہے۔
مہر آباد ائیرپورٹ بھرا ہوا تھا۔ لیکن ہماری راہ میں لوگوں کا استقبال بے نظیر تھا۔ہم لوگ سب سے پہلے ایران روڈ پر امام خمینی (رح) کی رہائشگاہ پر گئے۔ آپ نے خستگی اور تھکاوٹ کے باوجود کچھ دیر کے لئے یاسر عرفات کو ملاقات کے لئے قبول کیا۔ فلسطینی وفد کو امام (رح) کے رہائشی طبقہ کے نیچے جگہ دی گئی تھی۔ میں اس وفد سے الگ ہوگیا اور وہاں سے نزدیک شہید رجائی کے گھر گیا۔ ان سے میری آخری ملاقات موسم سرما 1971ء کو سات سال پہلے ہوئی تھی۔ اس طرح سے میں نے واپسی کے موقع پر پہلی شب شہید برادر کے گھر پر گذاری۔ اس کے بعد فلسطینی وفد کے ہمراہ آٹھویں امام کی زیارت کو چلا گیا اس کے بعد خوزستان گئے۔
مرحوم امام (رح) نے اس ملاقات میں اپنے بیان میں فلسطینی عوام کی حمایت کی اور انھیں اپنا مسلمان بھائی بتایا۔ آپ نے یاسر عرفات کو خطاب کرتے ہوئے کہا:
"میں خداوند عالم سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ہمارے فلسطینی بھائیوں کو مشکلات کا مقابلہ کرنے کی طاقت دے۔ ہم ان کے بھائی ہیں۔ میں نے اس تحریک کے آغاز میں یعنی 15/ سال پہلے اپنی تحریر اور تقریر دونوں میں فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کے جرائم کی یاد دہانی کرائی ہے۔ امید کرتا ہوں کہ ہم سب بھائی بھائی بن کر مشکلات کا مقابلہ کریں۔ ہم خداوند عالم سے اسلام اور مسلمانوں کی عزت اور قدس کی بازیابی کی دعا کرتا ہوں۔"
یاسر عرفات نے امام (رح) سے کہا:
" میں قسمتی یا خوش نصیبی سے وہاں پیدا ہوا ہوں اور وہاں میرا وطن ہے۔ یہ تقدیر تھی کہ وہاں پیدا ہوا۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں بیت المقدس کا مسئول ہوں اور اس کے آزاد کرانے کی ذمہ داری آپ سب کی گردن پر ہے۔ایران میں اس عظیم کامیابی کے بعد مجھ سے زیادہ، ذمہ داری آپ کی ہے۔ میرے پاس خون کے سوا بیت المقدس کی آزادی کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ لیکن آپ اس عظیم کامیابی کے بعد باڑھ کے مانند اسباب و وسائل رکھتے ہیں۔ لہذا آپ کام کریں تا کہ ہم سب بیت المقدس میں نماز پڑھیں (ان شاء اللہ) ایران میں جس طرح فلسطین کا پرچم لہرا رہا ہے اسی طرح فلسطین میں لہرائے گا۔ آپ کی کامیابی بہت اہم ہے اور وہ یہ کہ اسرائیل کا تاریک دور شروع ہوگیا ہے۔ میں نے دایان و بیگن کے جواب میں ان سے کہا: تم ایک حامی کا انتخاب کرسکتے ہو اور امریکہ پر تکیہ کر سکتے ہولیکن میں بھی اپنا حامی پیدا کر سکتا ہوں اور یہ حامی مل چکا ہے اور میں نے امام خمینی موسوی کی رہبری میں ایرانی عوام پر تکیہ کیا ہے۔"
امام خمینی (رح) نے یاسر عرفات سے کہا:
"شاہ نے بھی امریکہ، برطانیہ، چین اور اسرائیل پر تکیہ کیا تھا یہ سب ہیں لیکن سست تکیہ گاہ ہیں، جو سہارا محکم، سنگین اور ہمه وقت ہے وہ خدا کا ہے۔ خدا سب کی پناہ گاہ ہے، میں انھیں، اپنی ملت اور ان کی ملت کو تاکید کررہا ہوں کہ ہمیشہ خدا کو نظر میں رکھیں اور ان طاقتوں پر نظر نہ رکھیں اور مادیات پر اعتماد نہ کریں بلکہ معنویتوں پر اعتماد کریں...."