حجت الاسلام و المسلمین علی محمدی

موقوفات اور وقت کی ثقافت کو زندہ کرنا، امام خمینی (رح) کی ایک خدمت تھی

نیک کام جس کا اثر اس کے مرنے کے بعد تک باقی ہو

خبرنگاران پویا کے اجتماعی گروہ کی خبر کے مطابق حجت الاسلام و المسلمین علی محمدی، ولی فقیہ کے نماینده، ادارہ اوقاف کے سربراہ اور کچھ مدیر حضرات، معاونین اور ادارہ اوقاف اور امور خیریہ کے کارندے نے آج ایران کے جمہوری اسلامی کے بانی کے عدم میں حاضر ہو کر امام خمینی (رح) تمناؤں کو عملی کرنے کا پھر سے عہد کیا اور ولی امر مسلین حضرت آیت اللہ خامنہ ای سے تجدید بیعت کی۔

انہوں نے ان مراسم میں جمہوری اسلامی ایران کے بانی کی وقف کی سنت حسنہ کی نسبت خدمتوں کا ذکر کیا اور کہا: امام راحل نے موقوفات سے متعلق قابل قدر خدمات انجام دی ہیں کہ آپ کی ایک خدمت موقوفات کا احیاء اور ثقافت وقف کا زندہ کرنا ہے۔

ادارہ اوقاف اور امور خیریہ کے سربراہ نے اضافہ کیا: امام خمینی (رح) کے ان موقوفات پر مبنی کلیدی جملے کہے کہ آپ فرماتے تھے اپنی وقفی حالت کی طرف پلٹ جائیں اور آپ کا یہی جملہ سبب ہوا کہ مسئولین نے موقوفات سے متعلق موثر اقدامات کئے۔ بنابریں ہم بھی ادارہ اوقاف میں آپ کی رہنمائی پر عمل کرنا فریضہ سمجھتے ہیں۔

حجت الاسلام و المسلین محمدی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اگر امام نہ ہوتے تو اسلامی انقلاب اپنے مقاصد تک نہیں پہونچتا، اور تصریح کرتے ہیں: اسلامی ایران کی سعادت اور خوش نصیبی کی راہ امام راحل اور رہبر معظم انقلاب کے فرامین پر عمل کرنا ہے۔

انہوں نے اضافہ کیا: عشرہ وقف کے آغاز کے موقع پر ہم سب کا دینی اور شرعی فریضہ امام راحل سے تجدید عہد کرنا ہے۔

یاد رہے کہ دین اسلام کی اہم ترین ایک تمہید دور اندیشی اور مسلمانوں اور ان کے بچوں کے مستقبل کی ضرورتوں کی تکمیل میں وقف کی سنت حسنہ کی بنیاد ڈالتا ہے چنانچہ جب ہم قرآن کریم اور اہلبیت کی روایات اور آپ کی عملی سنت کی طرف رجوع کرتے ہیں تو اس سنت حسنہ کی اہمیت دوگنا ہوجاتی ہے اگر چہ قرآن کریم میں صراحت کے ساتھ وقف پر دلالت کرنے والی کوئی آیت نہیں ہے لیکن متعدد آیات سے وقف کو اعمال صالحہ، با قیات صالحات کے نمایاں مصادق کے عنوان سے تعارف کرایا جاسکتا ہے۔

رسول خدا (ص) اور آپ کے اہلبیت (ع) نے بھی اپنی گہربار زندگی میں صرف اپنے اطراف والوں اور مسلمانوں کے ساتھ احسان و نیکی ہی نہیں کرتے تھے بلکہ آئندہ نگری اور مصالح مسلمین کے مفادات کی تکمیل کے لئے عملی طور پر دوسروں کو وقف کی سنت حسنہ کی تعلیم بھی دیتے تھے۔تاریخ اسلام قیمتی صدقات اور موقوفات سے بھری پڑی ہے کہ ان کا مطالعہ وقف کے بارے میں بحث و گفتگو کو ضروری بنادیتا ہے۔

امام صادق (ع) نے فرمایا:

جو شخص بھی اس دنیا سے چلا جائے گا اس کے مرنے کے بعد اسے کچھ میسر نہیں ہوگا مگر یہ کہ پہلے سے اپنی تین چیزیں چھوڑ کر گیا ہو:

1. نیک کام جس کا اثر اس کے مرنے کے بعد تک باقی ہو؛

2. وہ سنت حسنہ کہ لوگوں کے درمیان رائج ہو اور اس کے مرنے کے بعد لوگ اس پر عمل کریں؛

3. ایسی نیک اولاد جو اس کے لئے دعا کرے۔ (الترغیب و الترہیب، ج 1، ص 100 اور 118)

اگر اس سنت حسنہ کی تبلیغ اور ترویج ہو اور سارے لوگ ہدایت پائیں اور تشویق ہوں تو صرف دنیاوی مثبت اور باقی رہنے والے آثار ہی  نہیں ہیں بلکہ بے شمار اخروی نتائج کی بھی حامل ہیں۔

ای میل کریں