رسول اعظم (ص)، امام حسن مجتبی (ع) اور امام رضا (ع)

رسول اعظم (ص) کی جانگداز رحلت اور امام حسن مجتبی (ع) اور امام رضا (ع) کی شہادت کی مناسبت

نبی اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کی جانگداز رحلت اور آپ کے بڑے نواسے حضرت امام حسن علیہ السلام اور پیشوائے ہشتم امام رضا (ع) کی شہادت کی مناسبت سے تسلیت پیش کرتے ہیں

28 صفر المظفر اسلام کے درخشاں ترین آفتاب خداوند عظیم کے عظیم ترین پیغامبر آخری سفیر وحی و رسالت رحمۃ للعالمین صاحب " لو لاک لما خلقت الافلاک " مرسل اعظم نبی مکرم (ص) حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کی جانگداز رحلت اور آپ کے بڑے نواسے علی(ع) و فاطمہ (س) کے لخت جگر سبط اکبر حضرت امام حسن علیہ السلام کی شہادت کا دن ہے اسی لئے آج پورا عالم اسلام بلکہ دنیائے بشریت بلکہ پوری کائنات ، آسمانوں اور زمین کے درمیان تمام مخلوقات غم و اندوہ کے سیاہ لباس میں غمگین و سوگوار ہے ۔

رسول اسلام (ص) نے ہمیشہ درد و مصیبت میں مبتلا عالم بشریت سے عشق و دوستی کی بنیاد پر نبوت و رسالت کا عظیم و خطیر فریضہ اپنے کاندهوں پر اٹهایا اور جہل و نادانی ، فریب و مکر اور ظلم و استبداد میں اسیر عالم بشریت خصوصا" محروموں اور مستضعفوں کو حق و حقیقت کی راہ دکهائی اگرچہ اس راہ میں ان کو سخت ترین آزار و اذیت ، بے وطنی اور مسلسل جنگ و پیکار سے گزرنا پڑا خود مرسل اعظم (ص) فرماتے ہیں ۔

******

اسوۂ صبر و استقامت امام حسن مجتبی (ع) کی شہادت

مرسل اعظم (ص) نے اپنی وصیت میں اگرچہ قرآن و عترت سے تمسک کا حکم دیا تها مگر امت نے وصیت فراموش کردی اور عترت رسول (ص) کے تیسرے فرد سبط اکبر امام حسن علیہ السلام کو سینتالیس سال کی عمر میں 28 صفر المظفر سنہ 50 ہجری کو امیر شام کی سازش سے جعدہ بنت اشعث نے زہر دیکر مظلومانہ شہید کردیا اور آج بهی جنت البقیع میں آپ کی جدۂ ماجدہ جناب فاطمہ بنت اسد اور آپ کے تین فرزند امام زین العابدین ، امام محمد باقر اور امام جعفر صادق علیہم السلام کی اجڑی قبروں اور نبی اکرم کی کئی ازواج اور دیگر اعزہ ؤ اصحاب کے مزاروں کے ساته نواسۂ رسول (ص) کی ویران قبر آپ کی اور آل رسول (ص) کی مظلومیت کی داستان بیان کررہی ہے۔

******

شهادت امام رضا(ع)

صفر المظفر کے آخری دن( 30 صفر)سنہ 203 ہجری قمری کو فرزند رسول حضرت امام علی رضا علیہ السلام کو شہید کردیا گیا ۔ آپ سن 148 ه ق میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے اور اپنے والد بزرگوار حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی شہادت کے بعد منصب امامت پر فائز ہوئے ۔ سنہ 200 ه ق میں عباسی خلیفہ مامون نے آپ کو مرو آنے کی دعوت دی اور آپ کو اپنا ولی عہد منصوب کردیا جسے حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے اکراہاً قبول کرلیا ۔ مامون جو اپنے بهائی امین کو قتل کرنے کے بعد مسند خلافت پر بیٹها تها در اصل اپنے اقتدار کو مضبوط بنانا چاہتا تها تا کہ اپنے اوپر مخالفین دباؤ کو کم کرسکے تا ہم امام علیہ السلام نے ولیعہدی کو قبول کرنے کے لئے جو شرائط عائد کے اس کیں اس سے حقیقی عزائم سب پر واضح ہوگئے ۔ مامون کو بهی پتہ چل گیا کہ اس نے جس مقصد کے لئے امام کو ولیعہدی سونپی ہے اس کا اسے کوئی فائدہ پہنچنے والا نہیں لہذا اس نے امام کو اپنے راستے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا اور آپ کو زہر دے کر شہید کردیا ۔حضرت امام علیرضا علیہ السلام کا روضہ مبارک مشہد مقدس میں واقع ہے جہاں ہر وقت زائرین کا ہجوم رہتا ہے ۔ لوگ دنیا کے کونے کونے سے آکر اپنی مرادیں پاتے ہیں ۔

ای میل کریں