آیت اللہ قاضی طباطبائی

امام خمینی (رح): آذربائیجان کے غیرت مندو اس عظیم مصیبتوں میں خاموش نہ بیٹھو

آیت اللہ قاضی طباطبائی کی شہادت کی مناسبت سے

10/ آبان 1358 ھ ش مطابق عید سعید قربان کو ایک فرقان نامی دہشت گرد چھوٹا گروہ کہ جس نے اس سے پہلے عالم اسلام کے عظیم دانشور استاد مرتضی مطہری کو شہید کیا تھا؛ نے آیت اللہ سید محمد علی قاضی کو نماز مغرب و عشا پڑھ کر واپس ہونے کی حالت میں شہید کردیا۔

اس عظم الشان شہید کی شہادت کے بعد انقلاب اسلامی کے عظیم رہبر نے ایک پیغام میں ایرانی عوام کو خطاب کرکے فرمایا:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

انا للہ و انا الیہ راجعون

غایت درجہ افسوس ہے کہ عالم مجاہد حجت الاسلام و المسلمین آقا حاج سید محمد علی قاضی طباطبائی (رحمت اللہ علیہ) کی شہادت کا دردناک اور طاقت فرسا اور جانگداز واقعہ کی تمام دیندار مسلمانوں، مجاہد علمائے اعلام اور آذربائیجان کے غیور اور مجاہد عوام خصوصا اس شہید سعید کے پسماندگان کو تعزیت پیش کرتے اور اسلام اور راہ حق کے مجاہدوں کے لئے خداوند عالم سے انقلابی صبر کی التجا کرتا ہوں۔

ایران کی آبرومند اور عزیز قوم اور آذربائیجان کے غیرت مند ساتھیوں اس عظیم مصیبت میں کہ دشمن اسلام اور ملک کی یقینی ناکامی اور ان کی عاجزی، بے بسی اور بد حواسی ہے لہذا زیادہ سے زیادہ پختہ ارادہ اور اسلام و قرآن کی بلندی کی راہ میں اپنی مجاہدتوں میں اضافہ کرو اور خاموش نہ بیٹھو تا کہ دنیا میں مظلوموں اور کمزور افراد کے حقوق کو ثابت کرکے دنیا کے ظالموں سے واپس لے لو۔

میرے عزیزو، جس انقلاب نے بڑی بڑی طاقتوں کو شکست دی اور بڑے ملکوں سے ن کے لوٹنے کی راہ کو بند کردیا ہے۔ یہ نقصانات اور اس سے بڑے نقصانات کو ہونا یقینی ہے۔

مهم ان واقعات سے عزم و ارادہ اور حوصلہ کے ساتھ صرف نظر کریں اور اپنی راہ (کہ جہاد فی سبیل اللہ) کی راہ ہے کو آگے بڑھائیں۔

خدا کی راہ میں شہادت افتخار آمیز ابدی زندگی اور اقوام کے لئے چراغ ہدایت ہے۔ مسلم اقوام استقلال و آزادی اور اسلام کے مقدس اغراض و مقاصد کی راہ میں ہمارے مجاہدوں کو نمونہ عمل قرار دیں اور ایک دوسرے کے شانہ بہ شانہ استعمار اور استحصال کرنے والوں کے باند کو توڑدیں اور آزادی اور انسانی زندگی کی طرف آگے بڑھیں۔ خداوند عالم سے اسلام و مسلمین کی عظمت اور شہدائے راہ حق اور شہید سید طباطبائی کے لئے رحمت اور مغفرت کا خواہاں ہوں۔

11 ذی الحجہ 99

روح اللہ الموسوی الخمینی

(صحیفہ امام، ج 10، ص 420)

ای میل کریں