رحیمیان

امام خمینی (رح) کی تحریک کی کامیابی کا سب سے اہم مخفی پہلو

حجت الاسلام والمسلمین رحیمیان کا بیان

بین الاقوامی قرآنی اخبار  ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق: حجۃ الاسلام والمسلمین رحیمیان نے آج دوپہر بعد تہران یونیورسٹی میں شھید آیۃ اللہ مصطفی خمینی(رح) کی یاد میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں اپنے بیان کے دوران کہا: رہبر انقلاب کے بیانات کے بعد کہنے کے لئے کچھ باقی نہیں رہتا صرف کچھ نکات بیان کروں گا مرحوم مصطفی خمینی نے ایسے دور میں کارناموں کو انجام دیا لیکن انکے یہ کارنامے لوگوں کے لئے بیان نہ ہو سکے۔

آپ کی وفات کے بعد حکمرانوں کی موجودگی میں  امام خمینی(رح)کی تحریک اور اُس سے متعلق اخبار شایع ہونے لگیں اور یہ مسائل میڈیا تک پہنچ گئے.

انھوں نے مزید بیان کہا : ان کو سب سے زیادہ امام(رح) ہی پہچانتے تھے میں اپنی بات کو جاری رکھنے سے پہلے آغا مصطفی کے بارے میں امام خمینی(رح) کے کچھ جملات کو بیان کرنا چاہتا ہوں امام خمینی (رح) نے اپنی مفاتیح کے کنارے پر اپنے دستخط سے لکھا تھا کہ  اور میں نے پہلی بار اس مفاتیح کو 1362 میں الحاج آغا احمد سے لیااوراس عبارت کی کاپی کی اور نشر کیا امام رح نے لکھا تھا : میری آنکھوں کا نور اور میرے دل کا سکون اور ٹھنڈک اپنے رب کی ملاقات کو چلا گیا۔

رحیمیان نے کہا؛امام (رح) ایک دوسری جگہ فرماتے ہیں مصطفی اسلام کا مستقبل تھے وہ معاشرہ کی امامت اور رہنمائی اور اسلامی انقلاب کی امید تھے اسلام کے مستقبل کے خاص معنی ہیں اس انسان میں ایسی خصوصیات موجود تھیں جن میں سے کچھ کو مقام معظم رہبری نے بیان کیا۔

انھوں نے مزید کہا:آغا مصطفی ایک علمی شخصیت تھے جو مختلف علوم میں،ادبیات، تاریخ، شعر اور دوسرے علوم میں مہارت رکھتے تھے ،ملک بدر ہونے سے پہلے بھی امام(رح) کے ہمراہ تھے اور ان کے دروس میں شرکت کرتے تھے ۔

رحیمیان نے کہا: آغا مصطفی کا  تہذیب نفس اور روحانیت ایک دوسری خصوصیات میں سے ہے ہم جب بھی کسی موقع پر انکی خدمت میں حاضر ہوتے تھے یا ہر سال اُن میں افراد میں سے ہوتے تھے جو امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے پیدل سفر کیا کرت تھے۔

انھوں نے مزید کہا جو بات ان کے ہمراہ سفر کرنے میں قابل ذکر ہے وہ یہ ہیکہ یہ آپ سفر میں گفتگو کیا کرتے تھے انکی گفتگو میں سوئی کی نوک کے برابر بھی گناہ اور مکروہ مسائل کا ذکر نہیں ہوتا تھا ان کی گفتگو ادبی، لطیف، روحانی اور عرفانی ہوا کرتی تھی اگر ہم گھنٹوں بھی انکی گفتگو سنتے رہتے تو تھکاوٹ نہیں ہوتی تھی۔

انھوں نے کہا:دوسری بات یہ کہ عبادت، دعا اور مصائب کے وقت ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے تھے اور اسقدر روتے تھے کہ ہم اُنکے رونے سے متاثر ہو جاتے تھے۔

رحیمیان نے آغا مصطفی کی سادگی کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا: جس طرح کہ مقام معظم رہبری نے فرمایا ان کے اندر سوئی کی نوک برابر بھی آغا زادگی نہیں تھی  نجف میں جتنا شہریہ باقی طلاب لیتے تھے یہ بھی اتنا ہی شھریہ لیتے تھے ۔

انھوں نے شہید مصطفی کی دوسری صفات کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا:وہ ذہین اور سیاست کو بہترین طریقہ سے سمجھتے تھے دشمن اور دوست کو اچھے طریقہ سے پہچاننا ان کی ایک اور صفت تھی۔

حجۃ الاسلام والمسلمین رحیمیان نے امام خمینی(رح) کی تحریک کی کامیابی کے مخفی پہلو کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا:اپنے بیٹے کی موت کی مصیبت  پر امام خمینی(رح) کے صبر، استقامت اور قربانی اسلامی انقلاب کی کامیابی اور آٹھ سالہ جنگ میں جیت اور آج تک مدافعین حرم کی کامیابی میں تاثیر گذار ہے اور قربانی اور شہادت کے کلچر کو زندہ کرنے کا سبب بنی ہے۔

اس پروگرام میں حوزہ علمیہ کے بزرگان اور  فیکلٹی کے ممبران  نے شہید مصطفی خمینی(رح) کی شخصیت پر اپنے اپنے مضامین پیش کئے (شہید مصطفی خمینی کی صوفیانہ روحانیت اور انقلابی  تفسیر قرآن کی روشنی میں) کے عنوان سے حجۃ الاسلام والمسلمین محمد جواد درودگر نے مضمون پیش کیا اسی طرح موسی حقانی نے بھی (شہید مجاہد کی کتاب کے بارے میں شہید مصطفی کے نظریہ کا کردار) کے عنوان اپنا مضمون  پیش کیا جبکہ  ان کے بعد حجۃ الاسلام والمسلمین ابولقاسم مقیمی نے (حضرت امام خمینی(رح) اور آغا مصطفی نگاہ میں ولایت فقیہ کے اختیارات کی حدود) کے عنوان سے اپنے مضمون  کو بیان کیا۔

ای میل کریں