آیت اللہ مکارم شیرازی

سعودی عرب کو ایران کے مقابلے میں امریکہ کی پیروی کرنےسے کیا فائدہ ہوگا؟

سوشل میڈیا کے ذریعے دشمن ہمارے جوانوں کو گمراہ کرنے کے لئے کوشاں

ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے حج کے امور میں ولی فقیہ کے نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین قاضي عسکر اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک درحقیقت اسلامی ممالک میں اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

آیت اللہ مکارم شیرازی نے کہا کہ سعودی عرب کے حکام اس نتیجے پر پہنچ گئے ہیں کہ انھیں ایران کے مقابلے میں امریکہ کی پیروی کرنےسے کوئی فائدہ نہیں ہوگا سعودی حکام کو سیاسی میدان میں بھی امریکہ کی تقلید ترک کرکے ایران کے ساتھ حج کی طرح عمل کرنا چاہیے ۔

انھوں نے کہا کہ اگر سعودی عرب پر کوئی مشکل وقت آیا تو ایران پہلا ملک ہوگا جو سعودی عرب کے عوام کی مدد کو پہنچےگا۔ اس ملاقات میں قاضي عسکر نے اس سال حج کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سال حج کے دوران کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔

آیت اللہ مکارم شیرازی کاکہنا ہے کہ دشمن آج ہماری سرحدوں خصوصاً کردستان کی سرحد پر بدامنی پیدا کرنا چاہتا ہے۔ اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اس کی یہ سازش ہر گز کامیاب نہیں ہو سکتی۔

مرجع تقلید آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے کہا ہے کہ دشمن سوشل میڈیا سے غلط استفادہ کر رہا ہے۔

آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے محرم الحرام کے دوران کیے جانے والے سیکیورٹی انتظامات کو سراہاتے ہوئےکہا کہ اس بابرکت مہینے کے دوران سیکورٹی فورسز نے بہت اچھے طریقے سے اپنی ذمہ داریوں کو نبھایا ہے۔

آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے لاس ویگاس کے واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بدامنی کا شکار اس دنیا میں فقط اسلامی جمہوریہ ایران ہی ایک ایسا ملک ہے جو جغرافیائی حوالے سے امن و امان کا حامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا دشمن ہمیشہ اس کوشش میں ہے کہ ہماری سرحدوں کو غیر محفوظ بنا دے اور ایران کو بدامنی کا شکار کر دے۔ لیکن ہمارے دشمن کو یاد رکھنا چاہیے کہ اس کی یہ کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔

انہوں نے اجتماعی وب سایٹوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن سوشل میڈیا سے غلط استفادہ کر رہا ہے، سوشل میڈیا آج کے جوان نسل کے لئے سخت نقصان دہ ہے، دشمن ایک خاص پالیسی کے تحت ہمارے جوانوں کو گمراہ کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔

انہوں نے کہا ہمیں سوشل میڈیا کے نقصانات کے بارے میں جوانوں کو آگاہ کرنا ہوگا۔

ای میل کریں