امام خمینی (ره) کے مزار

ایرانی پارلیمنٹ اور امام خمینی (ره) کے مزار پر خودکش حملے، 12 افرادشہید

حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے

ایران کی پارلیمنٹ اور امام خمینی (ره) کے مزار پر فائرنگ اور خودکش دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 12 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہوگئے ہیں، جبکہ حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران میں 4 مسلح حملہ آوروں نے پارلیمنٹ میں گھس کر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں گارڈ سمیت 2 افراد شہیداور متعدد زخمی ہوگئے۔ ایرانی رکن اسمبلی نے سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چار مسلح افراد نے اسمبلی کی حفاظت پر تعینات گارڈ کو گولی مارنے کے بعد ارکان اسمبلی کو یرغمال بنانے کی کوشش کی۔

تاہم سیکورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملہ آوروں کو گھیرے میں لے لیا۔ فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ اس دوران ایک حملہ آور نے اسمبلی کی چوتھی منزل پر اپنے آپ کو دھماکے سے اڑادیا جب کہ دیگر فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔

پارلیمنٹ پر حملے کے دوران ہی تہران کے جنوبی علاقے میں واقع امام خمینی (ره) کے مزار پر خاتون سمیت 2 حملہ آوروں نے دھاوا بولا۔ ان میں سے ایک نے زائرین پر فائرنگ کی جبکہ خاتون نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا۔ اس واقعے میں ایک شخص ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔ ایرانی امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ واقعے میں 35 افراد زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا، زخمیوں میں سے 2 زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑگئے۔ اس کے علاوہ سیکیورٹی اہلکاروں نے مزار سے ایک بم کو ناکارہ بھی بنایا ہے۔

واقعے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی اس کے سپاہیوں نے انجام دی۔

پاکستانی دفترخارجہ نے آج اپنے ایک بیان میں تہران میں ہونے والے افسوسناک واقعات میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان غم کی اس گھڑی میں ایرانی قوم کے ساتھ کھڑا ہے۔حکومت پاکستان نے ایرانی قوم اور حکومت بالخصوص سوگوار خاندانوں کے ساتھ تعزیت اور ہمدری کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحبت یابی کے لئے دعا کی۔

اس بیان کے مطابق، پاکستان دہشتگردی کی جو ایک عالمی لعنت اور چیلنج ہے مذمت کرتا ہے اور اس لعنت کے خاتمے کے لئے مشترکہ اتفاق رائے اور اجتماعی تعاون پر زور دیتا ہے۔

ای میل کریں