مخدوم جاوید ہاشمی

اسوقت جو طاقتیں اسلام کیخلاف برسرپیکار ہیں، وہی انقلاب اسلامی ایران کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیں

میں آج کے انقلاب کو ماضی کے انقلاب کی نسبت شاندار اور روشن دیکھتا ہوں

مخدوم جاوید ہاشمی یکم جنوری 1948ء کو ملتان میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر کے عہدے سے مستعفی ہوئے ہیں۔ مخدوم جاوید ہاشمی کو نواز لیگ چھوڑ کر تحریک انصاف جوائن کرنے پر پی ٹی آئی کا مرکزی صدر نامزد کیا گیا تھا، تاہم قیادت کیساتھ اختلافات پر انہوں نے تحریک انصاف کو خیر باد کہہ دیا۔ جاوید ہاشمی وفاقی وزیر صحت، وفاقی وزیر یوتھ افیئر بھی رہے ہیں۔ 1999ء میں پرویز مشرف کے شب خون کے بعد جاوید ہاشمی نے نواز لیگ کو سنبھالے رکھا۔ سیاسی بنیادوں پر جیل کی ہوا بھی کھانا پڑی۔ جاوید ہاشمی نے عام انتخابات میں شیخ رشید کو شکست دی اور رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ جاوید ہاشمی نے اپنے تنظیمی کیریئر کا آغاز زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے کیا، بعد ازاں سیاسی میدان میں قدم رکھا اور خود کو بہترین سیاست دان ثابت کیا۔ اسلام انقلاب اسلامی کی 38ویں سالگرہ کے حوالے سے ان سے ایک نشست کی، جسکا احوال اپنے قارئین کیلئے پیش کر رہے ہیں۔

 

سوال: گذشتہ دنوں انقلاب اسلامی ایران کی 38ویں سالگرہ ایران سمیت دنیا بھر میں منائی گئی، آپ آج اس انقلاب کو ماضی کی نسبت کہاں دیکھتے ہیں۔؟
مخدوم جاوید ہاشمی: بسم اللہ الرحمن الرحیم، سب سے پہلے میں پوری ایرانی قوم اور انقلاب کے شیدائیوں کو انقلاب اسلامی کی 388ویں سالگرہ کے موقع پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، میں آج کے انقلاب کو ماضی کے انقلاب کی نسبت شاندار اور روشن دیکھتا ہوں، میں سمجھتا ہوں کہ آج انقلاب اُسی آب و تاب کے ساتھ جاری و ساری ہے، جس کی خواہش امام خمینی نے کی تھی، میں سمجھتا ہوں کہ اس انقلاب کی کامیابی میں ایرانی حکومت کیساتھ ساتھ عوام کا اہم کردار ہے، انقلاب ایران کے وقت میں طالبعلم تھا اور مجھے تجسس تھا کہ آیا یہ انقلاب بھی دیگر ممالک کے انقلاب کی طرح ناکام ہوگا یا کامیاب۔؟ لیکن آج میں زندگی کے جس مرحلے پہ ہوں، میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ انقلاب وقت کے ساتھ ساتھ پھلتا پھولتا جا رہا ہے۔ میں ایرانی انقلاب کو مستقبل میں دنیا میں ممتاز دیکھ رہا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اسلام کے صحیح پیغام کو دنیا بھر میں عام کیا جائے۔

 

سوال: آپ نے انقلاب کو کیسے دیکھا؟

مخدوم جاوید ہاشمی: میں نے انقلاب اسلامی ایران کو کافی حد تک قریب سے دیکھا، جب امام خمینی فرانس کے شہر پیرس میں  جلاوطن تھے تو اُس وقت میں بھی تعلیم کے حصول کے لئے پیرس میں تھا، جب امام خمینی پیرس سے ایران کے لئے روانہ ہو رہے تھے تو اُس وقت انقلابی نوجوان پورے پیرس میں مرگ بر امریکہ کے نہ صرف نعرے لگا رہے تھے بلکہ پورا پیرس انقلاب کا پیغام پہنچا رہا تھا، اس کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک میں جہاں جہاں بھی انقلاب کے متوالے تھے، وہ امام خمینی کے پیغام کو پہنچانے میں مصروف تھے۔ یہ انقلاب ایسے نہیں آیا کہ آمریت اور بادشاہت کو ہٹانا تھا اور اس کی جگہ دوسری حکومت کو لانا تھا، اس انقلاب کے لئے بہت محنت کی گئی، قوم کو فکری طور پر آمادہ اور تیار کیا گیا، ذہن سازی کی گئی، جس کے بعد انقلاب آیا، دنیا بھر میں تغیر اور تبدل کا سلسلہ جاری ہے، آج سے بیس سال پہلے کے دوست آج کے دشمن بن چکے ہیں اور اُس وقت کے دشمن آج دوستی کے لئے ہاتھ بڑھا رہے ہیں۔

 

سوال: آپ نے جس طرح کہا کہ انقلاب درست سمت جا رہا ہے اور ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔ کیا اس انقلاب کو کسی سے خطرہ بھی ہے۔؟
مخدوم جاوید ہاشمی: میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت دشمن کے جانب سے اسلام کے خلاف جو سازشیں یا اقدام کئے جا رہے ہیں،  مسلمان اس کو برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتے، لیکن انقلاب اسلامی ایران نے ایک کمزور اور مستضعف انسان کو سوچنے کی ایسی جہتوں سے متعارف کرایا ہے کہ جہاں اُسے ہر مرحلے پر کامیابی کی مثالیں ملتی ہیں، آج کی ہر مشکل کا حل ایران اور ایرانیوں کے پاس موجود ہے، جب بھی ہماری نگاہیں امام خمینی کی ذات پر پڑتی ہیں تو ہمیں ان سے محبت، اتحاد، بھائی چارے اور مسلمانوں کی فلاح کا درس ملتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت انقلاب کو اُسی سے خطرہ ہے، جس سے اسلام کو خطرہ ہے، کیونکہ انقلاب ایران صرف ایران کا انقلاب نہیں بلکہ اسلامی انقلاب تھا۔ اس وقت جو طاقتیں اسلام کے خلاف برسرپیکار ہیں، وہی انقلاب کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ میں نام نہیں لوں گا، انقلاب کے دشمنوں کا بس اتنا کہوں گا کہ اس فہرست میں اپنوں اور غیروں سمیت کئی ممالک شامل ہیں۔

 

سوال: آپکے نزدیک انقلاب اسلامی کی بقاء میں کون سے عناصر شامل ہیں۔؟

مخدوم جاوید ہاشمی: میرے نزدیک انقلاب اسلامی کی بقاء اور ترقی میں ولی فقیہ کا عنصر بہت اہم ہے،  ایران کو دنیا کی ہر طاقت  نے مارنا چاہا، ہمسایوں نے مارنا چاہا، امریکہ، اسرائیل، اپنوں اور غیروں نے مارنا چاہا، لیکن ایران کے قدم میں کہیں لغزش نہیں آئی، بڑی مشکلات کے باوجود حق کے راستے پر ڈٹے رہے، ایران اور پاکستان کے رشتے لازوال ہیں، آپ کسی بھی پاکستانی سے پوچھیں کہ دنیا میں کون سا اسلامی ملک آپ کا خیرخواہ ہے تو وہ کہے گا کہ ایران، کیونکہ ہمیں کبھی بھی ایران سے تکلیف نہیں پہنچی، دنیا میں کون سا مسلمان ہے، جو اہلبیت سے فیض حاصل نہیں کرتا اور یہ انقلاب کوئی آج کا نہیں ہے، انقلاب تو وہی ہے جو مکہ کی گلیوں میں اُبھر کے آگیا تھا، اُنہی سوچوں اور فکروں اور نظریات کو جو لوگوں کے ذہنوں سے محو ہوگئے تھے، امام خمینی نے زندہ کیا۔ ایران نے ولایت فقیہ سے دنیا کو منوایا ہے کہ دنیا پر حکمرانی کرنے سے بہتر ہے کہ دلوں پر حکمرانی کی جائے اور ایران کے ولی فقیہ چاہے وہ امام خمینی ہوں یا آج کے سید علی خامنہ ای اُنہوں نے دنیا کو ایک کامیاب نظام دیا ہے۔

 

سوال: بعض متعصب افراد کی نظر میں حزب اللہ لبنان ایک عسکری یا دہشتگرد تنظیم ہے، آپ اس حوالے سے کیا کہیں گے۔؟

مخدوم جاوید ہاشمی: مسکراتے ہوئے، جو کام بدقسمتی سے اسلامی ممالک کو کرنا چاہیے تھا، وہ کام صرف حزب اللہ نے کیا ہے، جب حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اسرائیل کے خلاف 333 روزہ جنگ لڑی اور اس میں اُنہیں کامیابی ملی تو پوری دنیا حیران رہ گئی کہ یہ کون سے لوگ آگئے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ حزب اللہ اُن ممالک یا طاقتوں کی نگاہ میں دہشتگرد تنظیم ہے، جنہوں نے اس گروہ سے شکست کھائی ہے اور دنیا جانتی ہے کہ حزب اللہ مظلوم فلسطینیوں کے لئے اسرائیل کے خلاف جنگ کر رہا ہے، اب جو بھی اسرائیلی یا اسرائیل نواز ہوں گے، اُن کے نزدیک حزب اللہ دہشتگرد بھی ہوگی اور مسلح عسکری جماعت بھی ہوگی۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ جو کام بڑے بڑے نام نہاد مسلمان ممالک نہ کرسکے، وہ کام حزب اللہ نے کر دکھایا۔ جو لوگ حزب اللہ کو دہشتگرد یا عسکری جماعت کہتے ہیں پھر اُن کا آئیڈیل اسرائیل ہی ہوگا۔

 

سوال: انقلاب اسلامی کی سالگرہ کے موقع پر کوئی پیغام دینا چاہیں گے۔؟

مخدوم جاوید ہاشمی: مجھ گناہگار کا کیا پیغام ہوگا، البتہ میں اپنے پیغام کو متصل کرتا بانی انقلاب کے پیغام کے ساتھ، میں نے امام  خمینی اور ڈاکٹر علی شریعتی دونوں کو پڑھا ہے، میں آپ کو امام خمینی کا پیغام سناتا ہوں، امام خمینی نے فرمایا تھا کہ اگر دنیا کے امن کو قائم رکھنا ہے تو مسلمانوں کو متحد ہونا پڑے گا، کیونکہ جو قوتیں اُٹھ رہی ہیں، اُن کا مقابلہ اکیلے اکیلے نہیں کیا جا سکتا، کبھی کبھی شرمندگی ہوتی ہے کہ اگر امریکہ میں کوئی مسجد کو آگ لگاتے ہیں تو اُس کے تحفظ کے لئے وہاں کا عیسائی اور یہودی مسلمانوں کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے، یہ کوئی فخر کی بات نہیں ہے، لیکن جو مسلمان ہے وہ ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرتا، امریکہ میں عیسائی اور یہودی میری مسجد کا احترام کر رہا ہے، لیکن ہم مسلمان ایک دوسرے کی مساجد کو جلانے میں لگے ہوئے ہیں، جس کا فائدہ امریکہ اور دیگر صیہونی طاقتیں اُٹھا رہی ہیں۔ میں نے اپنی کتاب ''ہاں میں باغی ہوں'' میں لکھا تھا کہ امریکہ کے اندر سے ایک بلا کھڑی ہوگی، جو اسے ٹکڑوں میں تقسیم کر دے گی، اب آپ دیکھ رہے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ اُسی بلا کی شکل میں امریکہ پر مسلط ہوگیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کی تباہی کا باعث بننا ہے۔

ای میل کریں