نیویارک

آج ایران کی علاقائی سلامتی امام خمینی (رہ )کی تحریک کی وجہ سے ہے

امام خمینی ستائیسویں سالگرہ کے موقع نیویارک میں موجود ایرانیوں نے رات کو اسلامی سینٹر امام علی (ع )میں اسلامی انقلاب کے بانی کی یادداشتوں اورکوششوں کو یاد کیا

آنا نیوز کے بین الاقوامی شعبہ کی نیوز کے مطابق ایران کے سفیر غلامعلی خوشرو اقوام متحدہ کے نزدیک اس پروگرام کے مقرر تھے انھوں نے  اپنی تقریر میں اسلامی انقلاب کے بانی کی راہنمائی میں ایران قوم کے تاریخی قیام کی بنیاد،امام کی شاخص خصوصیات خصوصا اس تحریک سیاسی اور سماجی پہلوؤں کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا کہ:بیداری اسلامی میں امام کی نظر میں نہ سیکولیرزم اسلام نہ تھا اور نہ ہی کسی جگہ سے وابستہ اسلام مورد نظر تھا بلکہ امام کے مطلوب اسلام میں سیاسی ،سماجی کردار موجود تھا اور اس میں دنیا اور آخرت کی کامیابی کی ذمہ داری بھی تھی۔

خوشرو نے کہا:دین خود محور اور بڑی طاقتوں سے الگ مستقل ہونے کے ساتھ ساتھ حکمت،وقاراور مفادات کی بنا پر انٹریکشن چاہتا ہے سیاست اور ثقافت سے وابستہ سمبلوں کی مخالفت کرتا ہے۔

انھوں نے کہا:امام خمینی رہ کی تحریک قم کے ایک چھوٹے سے گھر سے ایک ایسی طاقت کے مقابلی میں  شروع ہوئی جس کو دنیا کی بڑی طاقتوں کا تعاون حاصل تھا اس پندرہ سال میں خرداد 1342 سے لیکر اسلامی انقلاب کی کامیابی تک لوگوں کے دل اور ووٹ بتدریج امام خمینی کے نظریات میں بدل چکے تھے جس شخصیت کو خاموشی سے ملک بدر کردیا تھا تاکہ اسکی آواز کو مٹا دیں اور لوگوں کے ساتھ اس کے روابط کو ختم کر دیں لیکن سالوں کی جدائی کے بعد اپنے چاہنے والےلاکھوں ایرانیوں کے ہاتھوں پر اپنے ملک میں واپس آیا جب جب ظالم حکومت اور امریکہ درمیان ارتباط قوی ہوے ہیں اسی داران اسکی بنیادیں کمزور اور لوگوں اور رہبر کے درمیان رابطہ اور قوی ہوتا تھا اگر ایران آج علاقہ میں غیر مستحکم سلامت ہے یہ سلامتی اسی رابطہ کی برکت ہے جو لوگوں اور رہبر کے درمیان تھا جو بانی انقلاب نے اپنے ہاتھوں سے بنایا تھا۔

خوشرو نے یاد دلایا کہ: اسی وجہ سے انقلاب کے شروع سے ملک کے سیاسی نظام میں اور اپنا مستقبل تعمیر کرنے کے لئے لوگوں نے شرکت کی اور اسلامی جمہوری انقلاب لوگوں کے مشوروں سے بنا ہے امام نے مذہبی جمہوریت کو فرقہ واریت ،افراط وتفریط کے مقابلے میں دنیا کے سامنے ایک نمونہ طور پر پیش کیا یہ جو آج ایران میں لاکھوں لوگ الیکشن میں ووٹ ڈالتے ہیں اس سے لوگ داخلی رنجشوں اور بیرونی ارتباطات کا انکار کرتے ہیں اور صلح اور تعامل کے ساتھ اپنی قدرت پر متمرکزہو کر مذہبی جمہوریت،  جمہوریت کو قوی کرتے ہیں۔

خوشرو نے آکر میں کہا کہ:امام خمینی اتحاد بین المسلمین کے معتقد تھے اور اسلامی انقلاب کو کی تاسیس کو لوگوں کی مشارکت کا نتیجہ مانتے تھے انھوں نے کبھی بھی اسکو اپنی خلافت سے توصیف نہیں کیا ۔

ای میل کریں