اے کاش خمینی تمہار ے درمیان ہوتا اور اللہ کی راہ میں مارا جاتا !

اے کاش خمینی تمہار ے درمیان ہوتا اور اللہ کی راہ میں مارا جاتا !

خوش خبری کے ہمار ے شہداء کو کربلا کے شہداء کے ساتھ شمارکیا ہے ۔

جماران،" آج ایران کا چہرا خون سے رنگین ہوچکا ہے اور آپ کی بہادری اور ترو تازگی ہر جگہ نظر آرہی ہے۔ جی ہاں امیرمؤمنان علی (ع) اور سرور شہیدان امام حسین (ع) کی راہ بھی بالکل اسی طرح ہے ۔

ا ے کاش " خمینی" تمہار ے درمیان ہوتا اور تمہار ے ساتھ دفاع کے محاذوں پر اللہ تعالٰی کی راہ میں قتل ہوتا۔ " (صحیفه امام، ج3، ص460)

تہران اور دیگر شہروں میں کرفیو نافذ ہونے کے ساتھ، برروز جمعہ 17شہریور سنہ 1357 (8ستیمبر 1978) شاہ کے کارندوں نے ژالہ چوک (موجودہ شہداء چوک) پر عوام کی بیڑھ پر ہجوم کیا اور فائرینگ سے بہت سے لوگوں کو خاک و خون میں نہلادیا ۔  اگر چہ شہداء کی تعداد کے بار ے میں رپوٹ مخلتف ہے، لیکن طے شدہ بات یہ ہے کہ لوگ بہت بڑی تعداد میں شہید اور بہت سے زخمی ہوگئے ۔

حضرت امام خمینی (رح) 18شہریور 1357 (9ستیمبر1978) کے اس دردناک واقعہ کے نتیجے میں  شہید ہونے والے افراد کی برسی کی مناسبت سے ایک پیغام میں فرماتے ہیں :

" سنہ 1357 کی 17 شہریور کی تلخ یادیوں  اور جو کچھ اس بڑ ے عظیم دن میں ہماری  اُمت پر گزری، اس نے ظلم، زیادتی اور استکبار کی جگہ ہمیں عدل اسلامی اور جمہوری اسلامی کا جھنڈ ے گاڑنے کا میٹھا پھل بخشا ۔ اس کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے کہ « کُلُّ یَومٍ عاشُورا و کُلُّ أَرضٍ کَربَلاء » کا سبق آموز دستور امتِ اسلامی کی راہ میں  سر مشق ہونا چاہیئے ؟ ۔ ۔ ۔

  عاشورا عدالت کے خواہاں کی  قلیل تعداد تھی  اور ظلم وستم کرنے والوں اور مستکبرین کے حملوں کا مقابلہ میں ایک عظیم قیام تھا ۔ اور عاشورا کا آئیں یہ ہے کہ ہر دن قیام کادن ہے اور ہر جگہ زندگی کا سر لوحہ ہے ۔

خوش خبری کے ہمار ے شہداء کو کربلا کے شہداء کے ساتھ شمارکیا ہے ۔ 17 شہریور، عاشورا کا دوبارہ برپا ہونے کادن ہے اور میدان شہدا، کربلا ہے اور ہمار ے شہدا کربلا کے شہداء کے تکرار ہیں اور ہماری ملت کے مخالفین یزید اور اس سے وابستہ افراد کا دوبارہ تکرار ہے ۔ کربلا نے اپنے خون سے ظلم و ستم کے محل کو گرادیا ؛ ہمار ے کربلا نے شیطانی قصر کو سرنگوں کیا۔ ‘‘  (صحیفه امام، ج‏9، ص: 445)

ای میل کریں