امام خمینی(رح) نے عورتوں کی آزادی کے حوالے سے عملی طورپر روشنی ڈالی ہے

امام خمینی(رح) نے عورتوں کی آزادی کے حوالے سے عملی طورپر روشنی ڈالی ہے

فقہ شیعی کے نقطہ نگاہ سے، انسانی حیثیت اور اقدار میں، مرد و زن کے مابین، کوئی فرق اور امتیاز نہیں ہے۔

جماران نامہ نگار کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین مجید انصاری نے "سیاسی اور سماجی سرگرمیوں میں خواتین کے کردار" کے عنوان سے تہران میں منعقدہ کانفرنس میں، حضرت ختم مرتبت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ اور امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت نیــز ہفتہ وحدت کی آمد پر، دلی مبارک باد پیش کرنے کے بعد کہا: جناب رسالت مآب(ص) نے لوگوں کو توحید ویکتا پرستی کی طرف دعوت دینے کے فوراً بعد، انسانی معاشرے کی نصف حصہ، یعنی خواتین کو بچانے کےلئے عزم راسخ کے ساتھ، کمر ہمت مستحکم کردی۔

انصاری نے سورت نحل کی آیت ۵۸ کی طرف حوالے دیتے ہوئے کہا: صدر اسلام کے دورانیہ، خواتین کی مظلومیت اس حد تک تھی کہ اگر کوئی عورت، لڑکی جنم لیتی تو مرد کا چہرہ غصہ اور شرمندگی سے سیاہی میں بدل جاتا اور اس سے نفرت انگیز یہ کہ نومولود بچی کو اپنی ماں کی گود سے زبردستی جدا کرکے زندہ در گور کرتے تھے!!

صدر اسلامی جمہوریہ ایران کا پارلیمانی نائب نے عصر جاہلیت کے بارے میں وضاحت دیتے ہوئے، کہا:

پیامبر رحمت(ص) نے انسانی وجود کا حصہ دوئم کو بچانے اور اس کے حقوق بحال کرنے کی غرض سے، میدان کار و راز اپنے مبارک قدم رکھا۔ اس صورتحال میں، بعض نادان یا مفادپرست لوگ، پروپیگنڈے کرتے ہیں کہ دین محمدی(ص) اور اسلامی تعلیمات، عورتوں کے حق میں نہیں! اس سے ظلم عظیم اور کیا ہوسکتا ہے؟!

حجت الاسلام انصاری نے اپنے کلام کے حصہ دوئم میں انقلاب اسلامی اور آٹھ سالہ دفاع مقدس کے دوران نیـز اسلامی جمہوریہ کا قیام کے موقع پر، ایرانی خواتین کے اہم کردار کے متعلق بیان کرتے ہوئے، کہا: فقہ شیعی کے نقطہ نگاہ سے، انسانی حیثیت اور اقدار میں، مرد و زن کے مابین، کوئی فرق اور امتیاز نہیں ہے۔ اسلامی انقلاب اور امام خمینی(رح) نے اس خطے میں عورتوں کی آزادی اور حریت کے حوالے سے عملی طورپر روشنی ڈالی ہے۔ اس کے باوجود، مغربی میڈیا نے اسلام اور اسلامی نظام کے خلاف پروپیگنڈے شائع کررہا ہے!!

مجمع تشخیص مصلحت نظام کے رکن نے اپنے کلام کے اختتام میں بانوی انقلاب مرحومہ ثقفی (امام خمینی(رح) کی شریک حیات) کی یاد کرتے ہوئے حاضرین سے درخواست کی کہ مرحومہ کے بارے میں چھپی ہوئی کتاب کا حتماً مطالعہ کریں۔

 

ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں