زکزاکی، نائیجیریا کا خمینی، ایرانی انقلاب کی ثقافت کو افریقہ میں پھیلایا

زکزاکی، نائیجیریا کا خمینی، ایرانی انقلاب کی ثقافت کو افریقہ میں پھیلایا

کچھ دنوں پہلے شہر "زاریا" میں نائیجیرین فوج کے ہاتھوں، شیخ کے شیعہ پیروکاروں پر وحشیانہ اور ظالمانہ حملہ سے ایک ہزار سے زائد مسلم شیعہ، قتل عام کردیا گیا۔

فلیپ اوباجی، ڈیلی بیسٹ میں لکھتا ہے: نائیجیریا اسلامک موومنٹ کے سیکرٹری جنرل، شیخ ابراہیم زکزاکی، بوکوحرام دہشت گرد تنظیم نیــز امریکہ کا سب بڑا مخالف اور دشمنوں میں سے شمار ہوتا ہے۔ شیخ زکزاکی، امام خمینی کے اعلی تعلیم یافتہ شاگردوں میں سے تھے اور آپ کے ارشاد اور راہنمائی کی بدولت مکتب تشیع سے آشنا اور گرویدہ ہوئے اور اسی کے ساتھ جان ودل سے مکتب اہل بیت علیہم السلام کی راہ میں قدم بقدم آگے بڑے اور لوگوں نے آپ کی صداقت دیکھ کر نیز علوم آل محمد(ص) کی روشنائی پا کے جوق در جوق اہل بیت علیہم السلام کو لبیک کہا۔

کچھ دنوں پہلے شہر "زاریا" میں نائیجیرین فوج کے ہاتھوں، شیخ کے شیعہ پیروکاروں پر وحشیانہ اور ظالمانہ حملہ سے ایک ہزار سے زائد مسلم شیعہ، قتل عام کردیا گیا۔

اس ایک طرفہ تنازعہ میں فوجی عوامل نے خوفناک بوکوحرام دہشت گرد تنظیم کے مقابلے پر نہیں اتری تھی بلکہ ماتمی اور عزادار شیعہ مسلمانوں کو اپنے ناپاک عزائم کا نشانہ بنا کر بڑی تعداد میں زخمی نیــز شہیدوں کو ارض نائیجیریا میں خاک وخون میں غلطاں کردیا۔ یہ عظیم جمعیت، جناب شیخ زکزاکی کی ہدایات پر چلتے تھے جو سنہ ۱۹۷۹ء کے ایران میں اسلامی انقلاب سے الہام پذیر تھا۔

ڈپلومیٹک مسائل کے ماہرین کا کہنا تھا کہ نائیجیریا کے حکام اس بات سے سخت خوفزدہ تھے کہ شیخ اور ان کے اصحاب کا رویہ، ایران میں اسلامی انقلاب کی طرح چل رہا ہے، ایسا نہ ہو کہ ایرانی انقلاب کی مانند نائیجیریا میں بھی انقلاب برپا ہو اور آگے چل کر افریقی ممالک میں اس کے اثرات منتشر ہو یہاں تک کہ امور کی دوڑ باگ ہاتھ سے نہ نکل جائے!!

البتہ عالی مقام شیخ زکزاکی بار بار مختلف خطابات میں یہ خواہش کی تھی کہ نائیجیریا میں اسلامی حکومت کا قیام ہو اور یکتا پرستی اور توحید، آئینی دین کے طورپر ملک میں اعلان اور نفاذ کردی جائے۔

باوجود اس کےکہ نائیجیریا میں تقریبا نصف حصہ عیسائی اور اکثریت سنی مذہب سے تعلق رکھنے والے ہیں۔

(یہ بات واضح رہے کہ شیخ صاحب نے اسلامی حکومت قائم ہونے کا مطالبہ کیا تھا نہ کہ شیعی فقہ کے مطابق حکومت اور ولایت فقیہ کا اجرا، ماہرین اور علما کے نزدیک ان دونوں میں واضح اور طول ودراز فرق ہے، یقینا)۔

http://www.newswire.ir/

ای میل کریں