مراجع، رہبری کی پیروی اور بیت امام (رح) کے گھرانے کا احترام ہماری ذمہ داری

مراجع، رہبری کی پیروی اور بیت امام (رح) کے گھرانے کا احترام ہماری ذمہ داری

تاریخ میں ہمیشہ صرف انقلاب کے دور میں نہیں بلکہ خود پیغمبر اسلام (ص) اور حضرت امیر (ع) کے دور میں بھی انتہا پسند اور کوتاہی و سستی کرنے والوں نے اسلام کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔

سید محمد جواد پیشوایی نے جماران ویب سائٹ سے گفتگو  کرتے ہوئے کہا:

اللہ تعالٰی سید احمد خمینی پر رحمت نازل کرے، حضرت امام (رح) کی رحلت کے بعد جس دن مجلس خبرگان نے رھبری کا تعین کیا، اسی روز مقام معظم رھبری حضرت امام (رح) کے گھر گئے اور امام کے گھرانے کے افراد سے ملاقات کی اس وقت سید احمد آقا نے سب سے پہلا جملہ جو فرمایاتھا، یہ تھا: آپ کی پیروی اور آپ کو بطور رھبر ماننا ہماری ذمہ داری ہے، چنانچہ کوئی بھی کام ہو، ہم خدمت کے لئے حاضر ہیں۔

جب امام (رح) کا گھرانہ، مرحوم سید احمد آقا اور اس دور میں سید حسن آقا اس حد تک مطیع ہیں اور پیروی کو تشخیص دیتے ہیں، ہم طالب علموں کی ذمہ داری فرمانبرداری کرنا ہے۔ اللہ نہ کرے کہ سوپ سے زیادہ پیالے کی طرح ہم گرم ہوجائیں۔  مرحوم احمد آقا اس مضمون کے قریب فرماتے تھے کہ بعض افراد کہتے ہیں ہم امام (رح) کی راہ و مشین میں ہیں، جبکہ ان کا کردار و رویہ یہ کہتا ہے کہ امام (رح) تک بھی ان کے مشین میں نہیں۔

تاریخ میں ہمیشہ صرف انقلاب کے دور میں نہیں، بلکہ خود پیغمبر اسلام (ص) اور حضرت امیر (ع) کے دور میں بھی انتہا پسند اور کوتاہی و سستی کرنے والوں نے اسلام کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے، اس حوالے مراجع اور رھبری کی پیروی و تبعیت اور بیت امام (رح) کا احترام کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے؛ کیونکہ دنیا سے انتقال شدہ فرد کے لئے جو حرمت رکھی جاتی ہے اس بارے میں کہا جاتا ہے اس کے بیٹے، پوتوں اور نواسوں کے لئے بھی وہ ہی حرمت پاس رکھنی چاہیئے۔ بیت امام خمینی (رح) کے گھرانے کی حرمت رکھنا امام اور ان کے اجداد کی حرمت و عزت کی رعایت کرنے کی مانند ہے ایسا کردار اور رویہ خود ہماری اور مراجع و اساتید کی طرف لوٹتا ہے۔ ایسا عمل بلآخر ہماری عزت اور سربلندی کا باعث ہے۔


ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں